پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہے، پاکستان اسلام کی نشاۃِ ثانیہ ہے۔ پاکستان کی بنیاد کلمتہ اللہ لاالہ الااللہ محمد الرسول اللہ پہ رکھی گئی۔ پاکستان کی بنیادوں کو فرزندانِ توحید کے خون سے سینچا گیا ہے۔ اس وقت رحمت الٰہی سے پاکستان کو بہترین جنگجو اور نڈر و بہادر فوجی تحفظ حاصل ہے۔ کشمیر، فلسطین، عراق، برما اور شام کے مسلمانوں کو دنیائے اسلام میں پاکستانی عسکری قوت کا آسرا محسوس ہوتا ہے۔ کشمیری حریت پسندخاتون لیڈر آپا آسیہ اندرابی نے گزشتہ دنوں پاکستان کو آواز دی کہ طویل عرصے سے ہم کشمیر کی گلیوں، سڑکوں اور گھر گھر الحاق پاکستان کے لیے پاکستانی پرچم تھامے نعرۂ تکبیر کی صدا کیے ہیں۔ آسیہ اندرابی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ہر آنکھ دیکھ کر اشک بار ہے۔ آپا آسیہ پوچھ رہی ہیں کہ ہم کب تک اور کتنی لاشیں اٹھاتے چلے جائیں گے اور کتنا بھارتی سورمے کشمیریوں کے خون سے وادیٔ کشمیر کو سرخ کریں گے۔ پاکستانیوں کو کشمیریوں کے حقِ آزادی کے لیے عالمی فورمز پر آواز اٹھانا ہوگی اور کشمیری بھائیوں کی قسمت کا فیصلہ ہر حال اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے مطابق استصوابِ رائے دہی کے اصول پر کروانا ہوگا۔ فلسطین، عراق، برما اور شام و دیگر مسلمان ملکوں میں بھی مسلمانوں کے ساتھ جو بربریت ہورہی ہے پاکستان کا کنسرن قدرتی طور پر مسلمانوں کی اس حالت ِ زار پر بہت گہرا ہے۔ دنیائے اسلام میں بسنے والے یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اپنی عسکری اور جوہری توانائیوں کو صرف تحفظ پاکستان کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے مسلمانوں کو بھی تحفظ دینے کے لیے استعمال میں لائے۔ پاکستان ناقابل تسخیر اور آزاد و خودمختار ریاست ہے اور میں پہلے ہی بیان کرچکی ہوں کہ ہمارا ملک اسلام کی نشاۃ ثانیہ ہے۔ تاریخی حوالے سے عالمی اسلامی برادری کو پہلے بھی ایک بلاک بنانے میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے جس سے عالمِ اسلام کی ایک طویل عرصے تک عالمی برادری میں دھاک بھی بنی رہی۔ اس دھاک کو مٹانے کے لیے مٹھی بھر دشمنانِ اسلام نے برسوں سازشیں اور بزدلی کے معرکے کیے ۔ قرآن کا واضح حکم موجود ہے کہ ’’اور تمہارے لیے تمہارا دین اور ہمارے لیے ہمارا دین۔‘‘ اس کے بعد بھی اگر کسی کو یہ شک ہے کہ اس وقت پورے عالم میں مسلمانوں کی حالت زارکرنے والوں کے پیچھے یا مشرق وسطیٰ کو ری ڈیزائن کرنے کی ڈاکٹرائن کے پیچھے جمہوری و مادی قوتیں و آئیڈیلز پائے جاتے ہیں تو یہ غلط فہمی فوری طور پر دور کرلے وگرنہ آج کی سب سے زیادہ شدید ، طویل اور نقصان دہ جنگ ’’وار اگینسٹ ٹیررازم‘‘ کا آغاز بش کے الفاظ میں ’’کرو سیڈ وار‘‘ کے طور پر نہ ہوتا۔ بدھیوں، ہندوئوں اور یہودیوں کی طرزِ سوچ اور مسلمانوں کے خلاف ان کا طرزِعمل ایک سا ہے۔ مسلمانوں کو جہاں دیکھتے ہیں جس حال میں پکڑتے ہیں بس وحشیانہ گاجرمولی کی طرح کاٹ دیتے ہیں۔ قندوز افغانستان میں حالیہ امریکی بمباری اور پورے عالم میں کہیں بھی ہونے والے بم دھماکوں کا ڈیزائن دیکھ لیجئے یہ طرزِ بمباری اور دنیا میں ہونے والے بم دھماکے آپس میں آپ کو متشابہ ملیں گے۔ پھر مسلمان کو دہشت گرد قرار دینے کی سرپٹا پٹا کے کوششیں کس کی سمجھ میں نہ آنے والی باتیں ہیں۔ یہ تو بہت سادہ اور صاف نظر آنے والی سکیمیں ہیں۔ مسلمانوں کو محمد عربیؐ کا عاشق ہونے کی سزا دینا، کلمہ گو کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا اور عالمی برادری میں مسلمانوں کو زیر اور رسوا کرنا، کل بھی یہی تھا دشمنانِ اسلام کا وطیرہ اور یہی ہے مسلمانوں سے خار رکھنے والوں کا اندازِ حاضر۔ آخر یہ چند لاکھ اسرائیلی، ہندوستان کی زمین سے آگے ختم ہو جانے والے ہندو اور چند بدھ متوں کا پورے عالم پہ چھائی بہترین امت پہ ایسا غلبہ کیونکر بڑھ رہا ہے؟ برما کے مسلمانوں کو جلتے ٹائرز کی شدید آگ سے باندھ کر بے دردی سے جلایا جارہا ہے۔ شام میں ننھے منے مسلمان بچوں کے اعضاء ایک ایک کرکے کاٹ کر پھینکے جارہے ہیں۔ یہ سب دیکھتے ہوئے بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل و حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیمیں گنگ ہیں، اس کی وجہ تو ہوسکتی ہے لیکن اسلامی ممالک کی اعلیٰ سطحی تنظیموں کی جانب سے خاموشی کا یہ تاثر ناقابل فہم ہے۔ ابھی کچھ عرصہ قبل تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو ترکی کے صدر طیب اردگان نے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر دعوتِ فکر دی۔ انہوں نے ترکی میں ایک کانفرنس بلائی لیکن ماسوائے اِکا دُکا کوئی بھی طیب اردگان کی کانفرنس کی دعوت پر ترکی نہ پہنچ سکا۔ ترکی کے صدر طیب اردگان کا ظلم کا شکار مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی و کچھ کرنے کا جذبہ قابلِ تحسین ہے۔ مگر من حیث المجموعی دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان کی بے حسی و بے مروتی پہ ہم نالاں بھی ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ اتحاد بین المسلمین (Pan Islamism) کے ثمرات سے ہم پورے عالم پر صدیوں چھائے رہے ہیں۔ طارق بن زیاد، موسیٰ بن نصیر، خالد بن ولید، ٹیپو سلطان، حیدر علی اور علی بن ابو طالب کی تلوار اور شمشیر کا نام لیکر لوگ اپنے مخالفوں کو دھمکایا کرتے تھے۔ کدھر ہے ہمارے محبوب سابق جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں بننے والی عالمی اسلامی فوج؟ یہ شام، فلسطین، برما، عراق، مصر اور کشمیر کا مسلمان نہیں یہ صرف ’’مسلمان‘‘ بے دردی سے مارا جارہا ہے۔ یہ شام، فلسطین، برما، عراق، مصر اور کشمیر کے مسلمانوں کو دربدر نہیں بلکہ ’’اُمتِ محمدؐ‘‘ پر عرصۂ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ یہ شام، فلسطین، برما، عراق، افغانستان، مصر اور کشمیر کے مسلمانوں پر حملہ نہیں بلکہ تمام عالم اسلام کی غیرت پہ حملہ کیا جارہا ہے۔ اے اسلامی ملکوں کے سربراہان جاگو، آسیہ اندرابی جیسی بہنوں اور بیٹیوں کی پکار آرہی ہے… ۔
اے میرے اسلامی جرنیل بہادر فوجیو اٹھو کہ وقتِ شہادت ہے آیا… کہ اب دشمن کی بمباری سے ہمارے پھول سے حافظ قرآن کا اڑتا بھیجہ دیکھا نہ جائے گا۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
حرمِ پاک بھی‘ اللہ بھی‘ قرآن بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی‘ دین بھی ایمان بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
٭…٭…٭
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024