شہباز پاکستان کا وژن اور پاک چین باہمی تعاون
رانا محمد ارشد…ایم پی اے
مسلم لیگ کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ مملکت خداداد پاکستان کی خالق جماعت ہے۔ ہماری ملکی تاریخ کئی سیاسی جماعتوں اور مختلف نظریات کے حامیوں کی حکومتوں اور ماشل لاؤں سے بھری پڑی ہے مگر جب مسلم لیگ کو حکومت میں آنے کا موقع ملا اس وقت پاکستان نے ترقی و خوشحالی کی منازل بڑی سرعت سے طے کی ہیں۔ 90ء کی دہائی میں میاں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ کی مضبوط حکومت کے مضبوط عزائم کو پورا نہ ہونے دیا گیا اور پھر جلاوطنی اور جبر کا طویل دورانیہ کاٹ کر جب میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف وطن واپس آئے تو عوام نے اپنی محبوب قیادت پر دوبارہ بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ میاں شہباز شریف نے اپنے سابقہ دور حکومت میں پنجاب میں ترقی کا جو لازوال سفر شروع کیا موجودہ دور حکومت میں بھی اس کا تسلسل برقرار ہے بلکہ مرکز میں مسلم لیگی حکومت قائم ہونے کے بعد بہت سی رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں۔ اب پنجاب حکومت مزید زور و شور سے عوامی خدمت کر رہی ہے۔ ہر کٹھن مرحلے میں چین نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ تعاون کیا بلکہ ایسا ساتھ دیا کہ جغرافیائی و نظریاتی دشمنوں کا ناطقہ بند کردیا۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات ہوں یا کشمیر کا سلگتا مسئلہ ہو چین نے ہمیشہ پاکستانی مؤقف کی تائید کی۔ ہر بین الاقوامی فورم پر بھی پاکستان و چین ہم آواز ہو کر سامنے آئے ہیں۔ آج پاکستان اندرونی سطح پر جن مسائل کا شکار ہے ان میں سب سے بڑا چیلنج توانائی کا بحران ہے۔ بدقسمتی سے سابقہ حکومتوں نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی اور پورا پاکستان اندھیروں میں ڈوبتا چلا گیا۔ 11 مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد جب سے میاں نواز شریف نے ملک کے وزیراعظم اور شہباز شریف نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے خدمت کے نئے دور کا آغاز کیا ان کی توجہ کا مرکز و محور توانائی کے بحران کا حل ہے۔ شریف برادران کے ذاتی اثر و رسوخ سے کئی ممالک ہمارے مخدوش اندرونی حالات کے باوجود سرمایہ کاری کررہے ہیں لیکن سب سے بڑا اور مثالی تعاون چائنہ کی جانب سے سامنے آرہا ہے۔ فروری 2014ء میں جب میاں شہباز شریف اپنی ٹیم کے ہمراہ چین کے دورے پر گئے تو چین نے دل کھول کر شہباز شریف کی حوصلہ افزائی کی۔ مثالی میزبانی کی، غیر معمولی پروٹوکول دیا اور ازلی دوستی کو مزید گہرا اور پختہ کرنے کا عندیہ دیا۔ چینی حکومت اور ان کے ہر سطح کے حکومتی عہدیداروں نے میاں شہباز شریف کی اپنی عوام کی خدمت کی داستانیں سن رکھی تھیں۔ انہوں نے اس انتھک شخصیت کے خیالات سے متاثر ہو کر آئندہ چند مہینوں میں پاکستان میں 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ یہ سرمایہ کاری صرف اعلانات تک محدود نہیں رہی بلکہ عملی طور پر پہلے دن سے ہی آغاز کر دیا گیا۔ پاکستان میں مواصلاتی نظام کا سٹرکچر اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں چینی تعاون قابل ستائش ہے۔ گذشتہ دنوں چنیوٹ میں چھپے قدرتی خزانوں کو ڈھونڈ نکالنے کا عزم لیکر میاں شہباز شریف اپنے چینی معاونین کے ہمرا وہاں پہنچے، یقیناً پاکستانی عوام کو رشک آرہا تھا۔ پنجاب حکومت اور چین کی کمپنی میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنہ کے مابین چنیوٹ میں لوہے کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے تاریخی معاہدے پر دستخط کئے گئے۔ چینی کمپنی 10 ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کی سرزمین کی تہہ میں موجود لوہے کے معیار اور مقدار کا تعین کریگی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان زیر زمین معدنی ذخائر کے اعتبار سے بہت زرخیز ہے۔ ہماری زمین میں چھپے خزانے اور معدنی دولت کو نکالنے کی کوئی مربوط اور مخلص کاوش ہی نہیں کی گئی۔ ہمیشہ اغیار کی خیرات اور بھیک پر ہی اکتفا کیا گیا۔ ستم بالائے ستم کہ ماضی کی حکومتوں نے انہی معدنی ذخائر کو غیروں کے حوالے کرکے اپنا حصہ وصول کرلیا۔ چند کالی بھیڑوں نے تو اس سے فائدہ اٹھا لیا مگر پاکستان کے مزدور اور پسے ہوئے طبقات محروم ہی رہے۔ میاں شہباز شریف نے چائنہ کے ساتھ زیر زمین لوہے کی تلاش کا معاہدہ کیا۔ اس سے پاکستان میں ملکی لوہے سے چلنے والی پہلی سٹیل مل کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ یہ معاہدہ کرنے والی چینی کمپنی 1980ء سے پاکستان میں مختلف شعبوں میں جزوی تعاون کررہی ہے مگر جو اعتماد او رتعاون موجودہ حکومت کو دیا جارہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ ذرا چشم تصور سے دیکھا جائے کہ جب معاہدہ عملی صورت اختیار کریگا تو ملک میں روز گار کے مواقع بھی ملیں گے خوشحالی کا دروازہ بھی کھلے گا۔ صرف یہی نہیں چین کی مختلف کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کو تیار بیٹھی ہیں۔ چین کا معروف گروپ قائداعظم اپیرل پارک میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ جس کے معاہدہ پر وزیراعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں دستخط کردیئے گئے۔ اس معاہدے کے تحت رویائی شین ڈونگ گروپ قائداعظم اپیرل پارک کی ڈیزائنگ، پلاننگ اور کنسٹرکشن میں بھی تعاون کریگا۔ یہی چینی گروپ توانائی سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ سالٹ رینج میں کوئلے کی کانوں کے قریب بھی کول پاور پلانٹ لگانے کا جائزہ لیا جائیگا۔ جب یہ تمام معاہدے عملی صورت اختیار کرینگے تو خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ ملک اندھیروں سے نکل جائیگا۔ پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کی جو خوشگوار بہار چل نکلی ہے۔ اس سے قوی امید پیدا ہوئی ہے کہ ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ہے۔ ہماری محب وطن وطن قیادت انشاء اللہ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے میں کامیاب رہے گی۔