لاہور میں سوائن فلو سے ایک اور شہری جاں بحق، 4 مریض ہسپتالوں میں داخل
لاہور (نیوز رپورٹر) محکمہ صحت پنجاب کی عدم توجہ سے لاہور اور دیگر شہروں میں ایچ ون این ون ’’سوائن فلو‘‘ کے مریضوں میں اضافہ جاری ہے جبکہ نوازشریف سوشل سکیورٹی ہسپتال میں مانگا منڈی کا 40 سالہ زاہد عباس بھی جان کی بازی ہار گیا۔ یوں لاہور میں سوائن فلو سے مرنیوالوں کی تعداد 4 جبکہ صوبے بھر میں 10 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پنجاب بھر میں اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 55 تک جاپہنچی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں میو، جنرل، جناح، چلڈرن، سروسز، گنگارام سمیت دیگر ہسپتالوں میں اس سے متاثرہ مریضوں کیلئے علیحدہ وارڈز ابھی تک قائم نہیں کئے گئے۔ سوموار کو لاہور میں 5 نئے مریض داخل ہوئے جن میں میوہسپتال میں 6 برس کا بچہ علی، 16 برس کی ارم دونوں لاہور کے رہائشی جبکہ سروسز میں ساندہ کے محمد علی، ایوب خان شیخوپورہ اور نشتر ٹائون کا 61 برس کا عدنان شامل ہیں۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مریضوں میں علامات وہی پائی جا رہی ہیں تاہم ان کے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف سیکرٹری صحت پنجاب ڈاکٹر اعجاز منیر کی زیر صدارت صوبے میں ایچ ون این ون کے پھیلاؤ کی صورتحال اور روک تھام کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے کسی سرکاری ہسپتال میں ایچ ون این ون انفلوئنزا اے کا کوئی کنفرم مریض زیرعلاج نہیں۔ ڈاکٹر جعفرالیاس ایڈیشنل ڈائریکٹر ایپڈیمک رسپانس اینڈ کنٹرول نے بتایا کہ اب تک صوبے میں انفلوئنزا اے سے9 اموات ہوئیں۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز نے بتایا کہ تمام سرکاری ہسپتالوں کو انفلوئنزا کے مریضوں کی تشخیص و علاج کیلئے گائیڈ لائنز پہلے ہی فراہم کی جا چکی۔ علیحدہ وارڈز بھی بنائے گئے ہیں انکا کہنا تھا کہ یہ سوائن فلو نہیں بلکہ ایچ ون این ون انفلوئنزا اے ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر بابر عالم نے بتایا کہ محکمہ صحت کے سٹاک میں انفلوئنزا اے کے علاج کیلئے ٹامی فلو گولیاں وافر مقدار میں دستیاب ہیں، ہسپتالوں کو بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز نے شہریوں سے نزلہ، زکام والے مریض کھانستے اور چھینکتے وقت رومال/ ٹشو پیپر استعمال کرنے اور پرہجوم جگہوں پر جانے سے احتیاط کرنے کی اپیل کی۔