بھارتی الیکشن کا پہلا مرحلہ: آسام‘ تریپورہ میں ووٹنگ مکمل‘ 2 پولیس اہلکار ہلاک
نئی دہلی(این این آئی‘ اے ایف پی) بھارت میں تاریخ کے سب سے بڑے، طویل اور مہنگے انتخابی عمل کا آغاز ہوگیا۔ پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میںدو ریاستوں کی چھ نشستوں کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔ ووٹوں کی گنتی 16مئی کو مکمل ہوگی۔81 کروڑ ووٹر لوک سبھا کی 543 نشستوں پر 9 مراحل میں حق رائے کا استعمال کرکے اپنی نئی قیادت کا انتخاب کریں گے۔ دوسرے مرحلے کی پولنگ میں کل بدھ کو پانچ ریاستوں کی9 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ بنگلہ دیش سے ملنے والی سرحدوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ پولنگ صبح سات بچے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ اور چھ بجے تک جاری رہی۔ آسام کی پانچ اور تری پورہ کی ایک سیٹ پر ووٹ ڈالے گئے۔ ٹرن آئوٹ 60 فیصد سے زیادہ رہا۔ الیکٹرانک مشینوں کی مدد لی گئی اور پہلی مرتبہ رائے دہندگان کو کسی بھی امیدوار کو نہ چننے کا اختیار بھی دیا گیا۔ آسام کی پانچوں سیٹوں پر کانگریس، بی جے پی، ترنمول کانگریس، اے آئی یو ڈی ایف، آسام گن پریشد، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور سماج وادی پارٹی سمیت کئی جماعتوں نے اپنے امیدوار کھڑے کئے۔ آسام کی پانچ اور تری پورہ کی ایک نشست میں 76 لاکھ سے زیادہ کی تعداد میں ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کیلئے گھروں سے نکلے۔ کل آٹھ ہزار پانچ سو اٹھاسی پولنگ سٹیشنوں میں سے بارہ سو اکیس کو انتہائی حساس قرار دیا گیا اور یہاں سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعینات کی گئی۔ آسام میں اس مرتبہ علیحدگی پسند تنظیم الفا کے کسی بھی گروپ نے نہ تو لوگوں سے انتخابات کا بائیکاٹ کی اپیل کی اور نہ ہی کسی پارٹی کے خلاف کوئی بیان دیا جبکہ ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو ہوگی۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد عام آدمی پارٹی، بی جے پی اورکانگریس کے سینئر رہنمائوں نے اپنے اپنے امیدواروں کی برتری کے دعوے کیے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما نریندر مودی نے کہاکہ ان کے امیدوار نے واضح برتری حاصل کی ہے۔ نتائج آنے پر مخالفین کو سرپرائز دیں گے۔ ادھر عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ نئی دہلی اروند کجریوال نے کہاکہ آخری سانس تک بھارت میں کرپشن کے خلاف لڑوں گا۔ بھاگ کر پاکستان نہیں گیا۔ دوسری جانب مسلم کش فسادات میں ملوث نریندر مودی کی کامیابی کے خدشات نے بھارتی مسلمانوں کیساتھ ساتھ امریکہ کو بھی فکرمند کر دیا ہے۔ امریکی کانگریس کے ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کی صورت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ رکن کانگریس جوپٹس کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث افراد کو رعایت اور استثنیٰٰ اور تبدیلی مذہب کے خلاف قانون بھی تشویش کا باعث ہے۔ ملک بھر میں مذہبی بنیادوں پر عدم برداشت اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلمان رکن کانگریس کیتھ ایلیزن کے مطابق گجرات فسادات میں مودی نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور ایک ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ ادھر پارلیمانی الیکشن کے پہلے مرحلے کے آغاز پر بارودی سرنگ دھماکے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے۔ 4 اہلکاروں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ سکیورٹی حکام نے بتایا یہ سرنگ اورنگ آباد میں مائو نوازوں نے بچھائی تھی۔ مائو علیحدگی پسندوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔