کچھ انگوٹھیاں تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر حضرت سلمانؑ کی انگوٹھی جو ایک مچھیرے کو مچھلی کے پیٹ میں سے ملی اور انگوٹھی کے ساتھ اسے بادشاہی بھی مل گئی۔ اس واقعے کو میں نے ایک شعر میں یوں سمویا ہے:؎
تھی تلاش رزق لیکن بادشاہی مل گئی
بطن ماہی سے سلیمانی انگوٹھی مل گئی
اسی طرح کچھ رسمی انگوٹھیاں ہوتی ہیں۔ جیسے منگنی کی انگوٹھی شادی کی انگوٹھی‘ بچے کی پیدائش کی انگوٹھی وغیرہ وغیرہ۔ رسمی انگوٹھیوں میں ترکی کی وہ انگوٹھیاں بہت مشہور ہیں جو کوئی منت اور مراد مان کر ایک مخصوص جھیل میں پھنیکی جاتی ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اس جھیل میں جو بھی خواہش اور مراد دل میں لے کر انگوٹھی پھینکی جائے وہ ضرور پوری ہوتی ہے۔ اللہ جانے اس میں کتنی سچائی ہے؟ کچھ ذاتی انگوٹھیاں بھی ہوتی ہیں۔ جنہیں ذاتی جاگیر جیسی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ مثلاً ملکہ ترنم نور جہاں اور گلوکارہ طاہرہ سید کی انگوٹھیاں اس ضمن میں مشہور ہیں۔ دونوں کو قیمتی ترین انگوٹھیاں پہننے کا شوق تھا اور ہے۔ (’’تھا‘‘ نورجہاں کیلئے ’’ہے‘‘ طاہرہ سید کیلئے) اور مزے کی بات یہ ہے کہ جب نور جہاں زندہ تھیں تو طاہر سید کی انکے ساتھ اچھی خاصی ان بن اور ’’خاربازی‘‘ تھی۔
کچھ انگوٹھیاں واقعی ایسی ہوتی ہیں جنہیں پہن کر ہاتھ خوبصورت دکھائی دینے لگتے ہیں اور کچھ ہاتھ اللہ تعالیٰ نے ایسے بنائے ہوتے ہیں جن کی بدولت انگوٹھی حسین اور دلکش نظر آنے لگتی ہے… کہتے ہیں کہ اگر انگوٹھا فعال (ورکنگ) نہ ہو تو ہاتھ بے کار ہو جاتا ہے۔ بندر کے ہاتھ میں انگوٹھا ضرور ہوتا ہے لیکن فعال نہیں ہوتا۔ اس میں بھی اللہ کی حکمت ہے‘ ورنہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنیوالے بارے میں کہتے ہیں کہ ’’بندر کے ہاتھ میں ماچس آگئی ہے۔‘‘ حالانکہ بندر کے ہاتھ میں ماچس آبھی جائے تو وہ دیا سلائی نہیں جلا سکتا۔ کیونکہ اس کا انگوٹھا کام نہیں کرتا۔ آدمی کو ہی فوقیت حاصل ہے کہ اس کا انگوٹھا فعال ہے اور صرف فعال ہی نہیں بلکہ ہر آدمی کے انگوٹھے کا مخصوص سکیچ ہے جو ایک کا دوسرے سے نہیں ملتا۔ اس لئے انگوٹھے کا نشان دستخط سے زیادہ مستند ہے… عمران خان کی نظر میں بھی انگوٹھوں کی بڑی وقعت ہے۔ اسی لئے وہ جس سیٹ پر بھی بارے ہیں وہاں وہ صرف ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے مطمئن نہیں‘ بلکہ وہ انگوٹھوں کے نشان بھی ثابت کروانا چاہتے ہیں… انہوں نے نادارا کو مزید معروف کر دیا ہے بلکہ ان کی خواہش پر انگوٹھوں کے نشانات کی ’’میچنگ‘‘ کیلئے جدید مشینری بھی حکومت کو منگوانا پڑی ہے۔ یہ اچھی مصروفیت ہے عمران خود کو انتخابات کے بعد ’’فارغ‘‘ محسوس کر رہے تھے۔ اب انہوں نے کچھ نہ کچھ تو ان پانچ سالوں میں کرنا ہے۔ عمران خان یہ کیوں نہیں سوچتے کہ خیبر پی کے کی حکمرانی ان کے پاس ہے۔ لہٰذا وہ اپنے صوبے کی ترقی اور وہاں کے عوام کی خوشحالی کے لئے نکلیں تو کوئی کارنامہ تو ان کے نامہ اعمال میں ہو جس کی بنیاد پر عوام ان کو دوبارہ منتخب کر سکیں۔ اگر اسی طرح کے بے فائدہ اور غیر سنجیدہ مشاغل میں وہ پڑے رہے تو پانچ سال بعد وہ الیکشن میں اتنی کامیابی بھی شاید حاصل نہ کر پائیں جتنی اس مرتبہ انہیں ملی ہے۔
اگر وہ اسی طرح انگوٹھوں کے چکر میں پڑے رہے تو نادرا کو تو ’’چکر‘‘ آئیں گے ہی… وہ خود بھی چکرا کر رہ جائیں گے… کیونکہ یہ کوئی ’’شرلاک ہومز‘‘ کی فلم نہیں جس میں دوچار انگوٹھوں کے نشانات ’’میچ‘‘ ہونا ہیں۔ یہ پاکستان کے عام انتخابات کی حقیقت ہے جس میں لاکھوں نہیں‘ کروڑوں انگوٹھوں کے نشانات ہیں۔ کتنے انگوٹھے دستیاب ہوں گے؟ ایسا نہ ہو کہ تنگ آکر نادرا (بیگم) ٹھینگا ہی دکھا دے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38