سانحہ کشمیر کے سامنے اب تمام واقعات مسائل اور سانحات چھوٹے محسوس ہوتے ہیں۔سوا مہینہ ہو گیا ہے گھروں میں قید مظلوم کشمیریوں مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ بیماری بھوک پیاس سے شہید ہونے والے محصور کشمیریوں کو قبرستانوں میں تدفین کی اجازت بھی نہیں مل رہی۔ گھروں کے دالان کھود کر پیاروں کو دفنایا جا رہا ہے۔ حقائق اس قدر المناک ہیں کہ غیر ملکی میڈیا کو بھی کوریج کی اجازت نہیں۔ کہیں سے کوئی ایک آدھ تکلیف دہ واقعہ کی خبر ہاتھ لگ جاتی ہے جس سے مقبوضہ کشمیر کی اندرونی صورتحال سے اندازہہو جاتا ہے۔کشمیر کی کربلا پر امت ’’منافق‘‘ بنی یزید کی خاموش حمایت کر رہی ہے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے چار اکتوبر کو بھمبر سے چکوٹھی تک فریڈم مارچ کا اعلان کیا ہے ،جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے یکجہتی کے لئے کشمیر فریڈم مارچ کریں گے، پاکستانی قوم کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مارچ میں شرکت کرے۔
جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کشمیر ہیومن رائٹس والنٹیرز موومنٹ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار میرے خاوند یاسین ملک نے بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھایا، ہاتھ میں بندوق ہو یا قلم آپ کی منزل ایک ہوتی ہے،
مشعال ملک نے کہاکہ آگرہ کے مینٹل ہسپتال میں یاسین ملک کو رکھا گیا، بہت عزتیں لوٹی جا رہی ہیں اور گھر بھی جلائے جا رہے ہیں، یہ پوری نہتی قوم ہندوستان کی دہشتگرد فوج کا مقابلہ کر رہی ہے، پاکستان تب ہی بچ سکتا ہے جب آپ کشمیریوں کے لئے جاگیں گے، بھارت کے آٹھ حصوں میں بھی متعلقہ آرٹیکل ہٹانے کی تحریک چل رہی ہے، ہندوستان کو لالچ ہے ان کو کشمیر کی زمین چاہئیے انہیں کشمیریوں سے کوئی غرض نہیں، آپ کا دشمن اتنا بزدل اور بے غیرت ہے جو نہتے لوگوں پر ظلم کر رہا ہے، مذہب کے نام پر کسی کو قتل کرنا یا حقوق چھیننا کوئی انسانیت نہیں۔ نواز ٹولہ جیل میں بند پڑاہے۔ نواز مخالف مہم سے حکمرانی تو مل گئی پر نہ پیسہ نکلوایا نہ قرضہ چھڑوایا الٹا کشمیر کا صدمہ آن پڑا۔نواز مخالف پراپیگنڈا سے اب حکومتی پارٹی بھی عاجزآچکی ہے۔ ہر کوئی کشمیریوں کی آزادی کے لئے فکرمند ہے۔حکومتی پارٹی کے لوگ بھی اپوزیشن پر تنقید سے بیزار ہیں اور کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اب قدم آگے بڑھائیں۔گھسی پٹی تقریروں سے نکلیں اورحقیقی انصاف اور تبدیلی دکھائیں۔دنیا کشمیر کے معاملہ میں بھارت کی مخالفت مول لینے پر تیار نہیں جبکہ نام نہاد امت مسلمہ بھی کشمیر کو بھارت کا سیاسی ایشو کہہ کر سنگین مسئلہ سے جان چھڑا چکی۔ ایسے میں امریکہ کے صدارتی امیدوار کے کشمیر کے حق میں دو جملے تاریخ میں لکھنے کے لائق ہیں۔صدارتی انتخاب کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک امیدوار برنی سینڈر نے امریکہ کے شہر ہیوسٹن میں جاری اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ (اثنا) کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو نسل اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’امریکی معاشرے میں نسلی تنوع طاقت اور مضبوطی کا عکاس ہے نہ کہ کمزوری کا۔صدارتی امیدوار سنیٹر برنی سینڈرز نے کشمیر میں بھارتی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہاں بھارت جو کچھ کر رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ہی ہونا چاہئیے اور بھارت کو کشمیر میں حالات معمول پر لانے کیلئے پابندیاں فوراً اٹھا لینی چاہئیں۔۔۔مودی سرکار کو آئینہ دکھانے پرسری نگر کے میئرکو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ میئرجنیداعظم کو سچ بولنے کی کی سزا دی گئی۔ کشمیر کی صورتحال پر سچ بولنا مہنگا پڑگیا۔مودی ہندوستان کے معیشت مزید مضبوط کرنے کے لئے دنیائے اسلام اور دشمنان اسلام سے میل ملاقاتوں میں مصروف ہے ادھر کشمیر میں مسلمان شہید ہو رہے ہیں۔ مودی نے یہودو نصاری کی مشاورت سے کشمیر میں بہت بڑی اور بہت خوفناک منصوبہ بندی کر رکھی ہے لہذا اس پر کسی احتجاج مظاہرے، تنقید کا اثر نہیں ہو گا البتہ اقوام متحدہ آخری امید ہے۔ رواں ماہ میں اقوام متحدہ کا سالانہ اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان اور بھارت کے وزرا اعظم بھی خطاب کریں گے۔ پاکستانیوں نے مودی کے خطاب کے دوران باہر مظاہرہ کا پلان بنا رکھا ہے۔ مایوسی گناہ ہے۔ کشمیری بہتر برس سے جدوجہد آزادی سے ناامید نہیں ہوئے اور ہمارے لوگ دو مظاہرے کر کے تھک جاتے ہیں۔کشمیری اپنی لڑائی خود لڑتے آئے ہیں اور آج بھی خود لڑ رہے ہیں۔ کشمیری آزادی کے لئے جان دیتا ہے یہی اس کی فتح ہے۔ بزدل بیانات و خطابات سے جہاد کرتا ہے یہی اس کی لڑائی ہے۔ کشمیری اپنی جنگ خود لڑتے آئے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔تم اپنے مظاہرے و خطابات جاری رکھو !
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38