کلاسیفائیڈ اشتہارات
شوہر متوجہ ہوں
ہرگاہ خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اگر کسی شخص کو شک گزرے یا باقاعدہ محسوس ہو کہ وہ فلمسٹار میرا کا شوہر نامدار یا اس سے ملتی جلتی کوئی چیز یعنی عاشق جاں نثار ہے تو وہ ایک بار پھر سوچ لے کہ ع
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے ’’مرنا ‘‘ ہے!
تا ہم اگر مذکورہ کیٹیگری سے تعلق رکھنے والے افراد اور آوارہ ٹائپ احباب پھر بھی باز نہ آئیں اور اپنی ضد زوجیت پر قائم و دائم رہیں تو پھر ان سے گزارش ہے کہ پندرہ یوم کے اندر اندر اپنے کلیم معہ ثبوت‘ یعنی نکاح نامہ (جو کہ یقیناً جعلی ہو گا)‘ گواہان کے بیانات حلفی (اللہ ان سب کو غارت کرے آمین ثم آمین) اور تصاویر وغیرہ لے کر دفتر ہذا پیش ہوں تا کہ معاملے کی جانچ پڑتال جدید سائنسی بنیادوں پر ہو سکے۔
پندرہ یوم گزر جانے کی صورت میں فلمسٹار مذکورہ کسی قسم کی بھی بکواسیات سننے کی پابند نہیں ہو گی کیونکہ وہ آج بھی نہ صرف لالی وڈ بلکہ بالی وڈ اور اگر تھوڑی ’’محنت‘‘ مزید کر لے تو ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارہ ہے اور اس کے پاس لغویات کے لئے چنداں وقت نہیں ہے۔ وہ ایک مصروف کار ہیروئن ہے جو بلاشبہ یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ وہ فلموں میں کام کئے بغیر بھی بیحد مصروف ہے کہ اس کا پارٹ ٹائم پراپرٹی کا بھی بزنس ہے۔
یہاں یہ بتانا بھی ازحد ضروری ہے کہ فلمسٹار مذکورہ آجکل بھارتی فلم پروڈیوسر و ہدایتکار مہیش بھٹ کی طرف سے ملنے والے صدمات کے سبب بھی نہایت پریشان اور رنجیدہ ہے۔ اس بڈھے کھوسٹ کی بھی سنئے کہ آگے پیچھے میرا میرا کرتا نہیں تھکتا تھا مگر پچھلے دنوں عتیق الرحمن نامی ایک صاحب کے پریشان کرنے پر جب ممبئی فون کرکے میرا نے اس سے مدد کی درخواست کی تو یہ کھوسٹ کہنے لگا کہ اگر میرا نے ماضی میں ’’اس قسم کی‘‘ حرکتیں کر رکھی ہیں تو پھر اسے بھگتنی پڑیں گی۔ لعنت ہے ایسی دوستی پر۔ میرا نے اسی صدمے کے سبب عہد کر لیا ہے کہ آئندہ مہیش جی جیسے قریب المرگ عشاق پر دور سے ہی لعنت بھیج دینی ہے۔
یاد رہے کہ شادی وغیرہ کا الزام ثابت نہ ہو سکنے کی صورت میں قذف کا قانون بروئے کار لایا جائے گا‘ تا ہم اس صورت میں بھی بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے اور دونوں جانب کے معزز وکیل کروڑ دو کروڑ کی حقیر رقم بطور ہرجانہ مقرر کر کے اداکارہ کی تلافی کر سکتے ہیں۔
المشتہر : انجمن خیر خواہان و مداحین میرا (رجسٹرڈ) لاہور
جنات درکار ہیں
چالیس روپے فی کلو والے عدالتی حکم پر عملدرآمد کروانے کے لئے فرض شناس اور کارآمد قسم کے جنات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے تمام وزیر‘ مشیر‘ افسران و دیگر مخولیئے مسئلہ حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ خواہشمند جنات اپنا سی وی ہمراہ تازہ تصویر (خواہ کتنی ہی بدشکل کیوں نہ ہو) زیر نظر پتے پر ارسال کرکے اس قومی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں۔
المشتہر : گڈ گورننس گروپ‘ تندور پورہ‘ لاہور
خراج تحسین
رزق حرام کا حصول آسان بنانے اور کرپشن سمیت دیگر خباثتوں کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے احتساب بل کے عنوان سے جو خدمات سرانجام دی ہیں‘ اس پر ہم اپنی اور تمام اہل وطن کی طرف سے اپنے جواں ہمت حکمرانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ کارنامہ رہتی دنیا تک موجودہ حکومت کی ’’نیک نامی‘‘ کا سبب بنتا رہے گا۔ اس سے جہاں لاکھوں سرکاری ملازمین کی آل اولاد مزید کروڑ پتی اور بعض صورتوں میں ارب پتی بن سکے گی وہاں ’’انہی‘‘ کے گھر میں ڈانگ پھیرنے کی جو روایت پچھلے تیس سال سے قائم و دائم ہے، اس میں نئی جان بھی پڑ جائے گی۔ ہم ماضی، حال اور خصوصاً مستقبل کے، راشی، مرتشی اور ’’کاریگر‘‘ افسروں کو اس بل کے حوالے سے پیشگی مبارکباد دیتے ہیں کہ آپ احباب کے دم قدم سے ہی دنیائے کرپشن میں رونق میلہ لگا ہوا ہے۔المشتہر: ’’انہی کے گھر میں ڈانگ پھیر‘‘ ایسوسی ایشن پاکستان۔
ہرگاہ خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اگر کسی شخص کو شک گزرے یا باقاعدہ محسوس ہو کہ وہ فلمسٹار میرا کا شوہر نامدار یا اس سے ملتی جلتی کوئی چیز یعنی عاشق جاں نثار ہے تو وہ ایک بار پھر سوچ لے کہ ع
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے ’’مرنا ‘‘ ہے!
تا ہم اگر مذکورہ کیٹیگری سے تعلق رکھنے والے افراد اور آوارہ ٹائپ احباب پھر بھی باز نہ آئیں اور اپنی ضد زوجیت پر قائم و دائم رہیں تو پھر ان سے گزارش ہے کہ پندرہ یوم کے اندر اندر اپنے کلیم معہ ثبوت‘ یعنی نکاح نامہ (جو کہ یقیناً جعلی ہو گا)‘ گواہان کے بیانات حلفی (اللہ ان سب کو غارت کرے آمین ثم آمین) اور تصاویر وغیرہ لے کر دفتر ہذا پیش ہوں تا کہ معاملے کی جانچ پڑتال جدید سائنسی بنیادوں پر ہو سکے۔
پندرہ یوم گزر جانے کی صورت میں فلمسٹار مذکورہ کسی قسم کی بھی بکواسیات سننے کی پابند نہیں ہو گی کیونکہ وہ آج بھی نہ صرف لالی وڈ بلکہ بالی وڈ اور اگر تھوڑی ’’محنت‘‘ مزید کر لے تو ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارہ ہے اور اس کے پاس لغویات کے لئے چنداں وقت نہیں ہے۔ وہ ایک مصروف کار ہیروئن ہے جو بلاشبہ یہ دعویٰ کر سکتی ہے کہ وہ فلموں میں کام کئے بغیر بھی بیحد مصروف ہے کہ اس کا پارٹ ٹائم پراپرٹی کا بھی بزنس ہے۔
یہاں یہ بتانا بھی ازحد ضروری ہے کہ فلمسٹار مذکورہ آجکل بھارتی فلم پروڈیوسر و ہدایتکار مہیش بھٹ کی طرف سے ملنے والے صدمات کے سبب بھی نہایت پریشان اور رنجیدہ ہے۔ اس بڈھے کھوسٹ کی بھی سنئے کہ آگے پیچھے میرا میرا کرتا نہیں تھکتا تھا مگر پچھلے دنوں عتیق الرحمن نامی ایک صاحب کے پریشان کرنے پر جب ممبئی فون کرکے میرا نے اس سے مدد کی درخواست کی تو یہ کھوسٹ کہنے لگا کہ اگر میرا نے ماضی میں ’’اس قسم کی‘‘ حرکتیں کر رکھی ہیں تو پھر اسے بھگتنی پڑیں گی۔ لعنت ہے ایسی دوستی پر۔ میرا نے اسی صدمے کے سبب عہد کر لیا ہے کہ آئندہ مہیش جی جیسے قریب المرگ عشاق پر دور سے ہی لعنت بھیج دینی ہے۔
یاد رہے کہ شادی وغیرہ کا الزام ثابت نہ ہو سکنے کی صورت میں قذف کا قانون بروئے کار لایا جائے گا‘ تا ہم اس صورت میں بھی بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے اور دونوں جانب کے معزز وکیل کروڑ دو کروڑ کی حقیر رقم بطور ہرجانہ مقرر کر کے اداکارہ کی تلافی کر سکتے ہیں۔
المشتہر : انجمن خیر خواہان و مداحین میرا (رجسٹرڈ) لاہور
جنات درکار ہیں
چالیس روپے فی کلو والے عدالتی حکم پر عملدرآمد کروانے کے لئے فرض شناس اور کارآمد قسم کے جنات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے تمام وزیر‘ مشیر‘ افسران و دیگر مخولیئے مسئلہ حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ خواہشمند جنات اپنا سی وی ہمراہ تازہ تصویر (خواہ کتنی ہی بدشکل کیوں نہ ہو) زیر نظر پتے پر ارسال کرکے اس قومی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں۔
المشتہر : گڈ گورننس گروپ‘ تندور پورہ‘ لاہور
خراج تحسین
رزق حرام کا حصول آسان بنانے اور کرپشن سمیت دیگر خباثتوں کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے احتساب بل کے عنوان سے جو خدمات سرانجام دی ہیں‘ اس پر ہم اپنی اور تمام اہل وطن کی طرف سے اپنے جواں ہمت حکمرانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ کارنامہ رہتی دنیا تک موجودہ حکومت کی ’’نیک نامی‘‘ کا سبب بنتا رہے گا۔ اس سے جہاں لاکھوں سرکاری ملازمین کی آل اولاد مزید کروڑ پتی اور بعض صورتوں میں ارب پتی بن سکے گی وہاں ’’انہی‘‘ کے گھر میں ڈانگ پھیرنے کی جو روایت پچھلے تیس سال سے قائم و دائم ہے، اس میں نئی جان بھی پڑ جائے گی۔ ہم ماضی، حال اور خصوصاً مستقبل کے، راشی، مرتشی اور ’’کاریگر‘‘ افسروں کو اس بل کے حوالے سے پیشگی مبارکباد دیتے ہیں کہ آپ احباب کے دم قدم سے ہی دنیائے کرپشن میں رونق میلہ لگا ہوا ہے۔المشتہر: ’’انہی کے گھر میں ڈانگ پھیر‘‘ ایسوسی ایشن پاکستان۔