پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ آئین کی پاسداری اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ عوام سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا کہ وہ اپنے نمائندے خود منتخب کریں۔ یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ وہ اپنا قائد، اپنا راہنما اور اپنا وزیراعظم کسے بنائیں۔ اللہ تعالی نے قیادت منتخب کرنے کا یہ حق اپنے بندوں کو دیا ہے جو ووٹ کی صورت وہ استعمال کرتے ہیں۔ تعلیم اور صحت تو دور کی بات ہے، دو وقت کی روٹی سے عوام محروم ہوچکے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مریم نواز نے صدر پاکستان ڈیموکریٹک مووومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمن سے جاتی امرا لاہور میں ملاقات کے دوران کیا۔ مریم نوازنے مولانا فضل الرحمن او ر ان کے وفدکاجاتی امراء پہنچے پر خیرمقدم کیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،قومی اسمبلی میں (ن) لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف، (ن)لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، (ن)لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق، محمد زبیر ، سینیٹر پرویز رشید، مریم اورنگزیب ،کیپٹن (ر)محمد صفدر، مولانا محمدامجد خان، شاہ اویس نورانی اور دیگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات کے دوران مریم نواز نے مولانا فضل الرحمن کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )کے صدر کا منصب سنبھالنے پر مبارک دی ۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم سب اس فیصلے پر بے حد خوش ہیں۔ عوام بھی اس فیصلے پر بے حد خوش ہوئے ہیں کیونکہ آپ کی قیادت میں عوام کے حق حکمرانی، انہیں درپیش مسائل اور آئین کے حق میں آزادی مارچ کا ولولہ انگیز مرحلہ وہ دیکھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب کے پی ڈی ایم کا صدر بننے پر مجھے اس لئے بھی اور زیادہ خوشی ہے کہ وہ ہمارے انتہائی قابل احترام بزرگ ہیں۔ پارٹی صدراور قائد حزب اختلاف میاں محمد شہبازشریف کی گرفتاری کی آپ نے شدید مذمت جس پر پر آپ کا شکریہ۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری قومی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ ہے۔ انہیں نوازشریف کا بھائی ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ وہ ضمیراو روفا کے قیدی ہیں۔ آپ سب اہل علم ہیں اور ما شااللہ اللہ تعالی نے بے پناہ تجربے اورسیاسی بصیرت سے بھی آپ سب کو نواز رکھا ہے۔ ایک طالب علم کے طورپر میں سمجھتی ہوں کہ آئین کی امانت اب اگلی نسلوں کو منتقل کرنے کی ذمہ داری ہم سب کے کندھوں پر ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ سیاستدان ہیں۔ یہ ذمہ داری بانی پاکستان حضرت قائداعظم نے عوام کے منتخب نمائندوں کو سونپی تھی۔ پاکستان بنانے والوں کی اس بصیرت کو آئین کہتے ہیں۔ اس عہد کو دستاویز کی شکل دستور بنانے والوں نے دی۔ جمہوری، آئینی اور اسلامی شناخت کے حامل پاکستان کی آنے والی نسلوں کو منتقلی کے لئے یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے .ان کا کہنا تھا کہ عوام پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ انہیں اوراس وطن عزیز کو اس عذاب سے نجات دلائی جائے۔ میں سمجھتی ہوں کہ آپ کی مخلص اور دوراندیش قیادت میں پی ۔ڈی۔ایم عوام کو ان کا حق دلانے میں تاریخی کردار ادا کرے گی اور انشااللہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے فتح وکامرانی سے ہمکنار ہوگی۔ میں ایک بارپھر آپ سب کی یہاں آمد پرشکریہ ادا کرتی ہوں اور یقین دلاتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں ہم اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، انشااللہ.
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024