بیرون ملک اثاثے اور اکائونٹس ڈکلیئر کرنا لازمی قرار دیدیا جائے‘ حکومت کو ایف بی آر کی تجویز
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے پانامہ کے بعد پیراڈائز پیپرز کے سامنے آنے کے بعد حکومت سے تجویز کیا ہے کہ انکم ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی جائے۔ بیرون ملک اثاثے یا اکاؤنٹس کو ڈکلیئر کرنا لازمی قرار دیدیا جائے۔ ایف بی آر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ’بینی فیشل‘ اونر کے تصور کے باعث مسائل آ ر ہے ہیں اور بیرون ملک اکاؤنٹس یا اثاثے ڈکلیئر نہیں کئے جاتے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ’’پیراڈائز‘‘ پیپرز کے انکشاف سامنے آنے کے بعد ایک کروڑ سے زائد پیپرز کا جائزہ لینے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کام میں ابھی کافی وقت لگے گا جس کے بعد سامنے آنے والے ناموں اور مواد سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں یہ دیکھا جائے گا کہ متعلقہ افراد کو کس قسم کا نوٹس دیا جائے۔ ایف بی آر کے اعلیٰ ذریعے نے کہا کہ ممکن ہے کہ جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئیں وہ پہلے سے ریٹرن داخل کر رہے ہیں۔ انہوں نے پانامہ پیپرز پر بھی نوٹس دیئے تھے۔ اب بھی قانون کے تحت ایف بی آر نوٹس ہی جاری کر سکتا ہے جو ریکارڈ سامنے آنے کے بعد کر دیا جائیگا تاہم قانون میں سقم کی وجہ سے ادارے کے پاس زیادہ اختیار نہیں۔ ایف بی آر انکم ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی سفارش کرے گا جس میں تجویز کیا جائے گا کہ بیرون ملک کسی بھی صورت میں جو اثاثہ یا اکاؤنٹ ہے اسے پاکستان میں گوشوارے اور ویلتھ بیان میں ظاہر کرایا جائے۔ اب تک جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان کی تعداد 135 ہے۔