سی پیک کیخلاف بھارتی پروپیگنڈہ افسوسناک ہے: چین میں تعینات قومی سفیر خالد مسعود
بیجنگ (کامرس ڈیسک) چین میں پاکستان کے سفیر خالد مسعود نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے خلاف بھارت کے منفی پراپیگنڈے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی لابی سی پیک کیخلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کررہی ہے ، اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ سی پیک صرف اعلیٰ کلاس کے فائدے کیلئے ہو گا ۔انہوں نے بھارتی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ سی پیک شاہرا ہ ریشم کے گرد چین کے تجارتی منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے،یہ منصوبہ عام آدمی کی بہتری کیلئے ہے جس پر 62ارب سے زیادہ ڈالر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ، پاکستان بھر میں توانائی کے منصوبوں پر خرچ کئے جارہے ہیں ، یہ منصوبہ چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تجارتی منصوبے کا اہم حصہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہانگ کانگ میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے بارے میں ایک فورم کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے علاوہ چین نے کوئلے اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبوں پر بھی کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ پاکستانی بندرگاہ گوادر سے چین کے مغربی کاشغر تک ایک پائپ لائن کی تعمیر بھی کی جائے گی ۔جنوبی چین کے اخبار مارننگ پوسٹ نے اس بارے میں بتایا ہے کہ یہ منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں جس علاقے میں ترقی اور تعمیر کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کے سفیر خالد مسعود کے ریمارکس نیشنل انسٹی ٹیوشن برائے ٹرانسفارمنگ انڈیا کے وائس چیئرمین راجیو کمار کے بیانات کے بعد سامنے آئے ہیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ سی پیک صرف پاکستان کے اعلیٰ طبقہ کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہے اور اسلام آباد سے نئی دہلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے بیجنگ کے ساتھ تعلقات کے طورپر استعمال کررہا ہے،بھارتی تھنک ٹینک بھارتی حکومت سے منسلک ہے ۔دریں اثنا فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ سی پیک کا مقصد ایسے ہی دوسرے منصوبوں کے ساتھ ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت مکمل کئے جائیں گے جن کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مواقع فراہم کرنا ہے تا کہ ان کی توانائی کی برآمدات اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں پاکستان کو ٹرانزٹ پوائنٹ کے طورپر استعمال کرنے سے فائدہ پہنچے ۔انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے علاقائی اور عالمی رابطے کا بنیادی ہتھیار ہے جس طرح کے تاریخی شاہراہ ریشم یہ منصوبہ ان ممالک کے درمیان دوطرفہ خوشحالی اور تعاون فراہم کرتاہے تاکہ مختلف علاقوں کے درمیان تہذیبوں کا فاصلہ کم ہو جائے اور وہ ایک دوسرے کے قریب آ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ بحری شاہر اہ ریشم پر پاکستان کا طویل ساحل ایک بنیادی ٹرانزٹ پوائنٹ ہے ، اس منصوبے کے تحت شاہراہوں ، ریلوے اور گوادر سے کاشغر تک تیل اور گیس کی پائپ لائن کا منصوبہ 3000کلومیٹر طویل ہے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل راشد علیموف نے کہا کہ یہ تنظیم یوریشین ممالک کے ساٹھ فیصد رقبے پر مشتمل ہے جبکہ یہ آدھی کے قریب بین الاقوامی آبادی پر مشتمل ہے،شنگھائی تعاون تنظیم نے یوریشیا کے ساتھ تعاون کے وسیع مواقع پیدا کئے ہیں ، 2016 ء میں اس کے ممالک کی کل قومی پیداوار 15ٹریلین ڈالر تھی جب اس کا کل تجارتی حجم 5.9ٹریلین ڈالر تھا ، پاکستان اور بھارت کے اس میں شامل ہونے کے بعد یہ سب سے بڑی جامع علاقائی تنظیم بن گئی ہے ، یہ ایک بین الحکومتی تنظیم ہے جس کی بنیاد 2001ء میں شنگھائی میں رکھی گئی تھی ، اس کے ممبران میں بھارت ، قازقستان ، چین ، کرغزستان ، پاکستان ،روس ، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں ۔