صاف پانی سمیت 56 کمپنیوں میں اربوں کی مبینہ کرپشن، درخواستیں سماعت کیلئے منظور
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے صاف پانی کمپنی سمیت 56 کمپنیوں میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے خلاف تمام درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے محمد اظہر صدیق سمیت دیگر کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ 8سالوں میں 56 کمپنیاں بنائیں جس میں ٹرانسپورٹ اور صاف پانی سمیت دیگر شامل ہیں۔آئین کے آرٹیکل 140اے کے تحت جو کام کمپنیز کو سونپے گئے وہ بلدیاتی نمائندوں نے کرنے تھے۔حکومت پنجاب نے من پسند افراد کو نوازنے کے لیے لاکھوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات دیکر قواعد ضوابط کے خلاف بھرتیاں کی گئیں 80 ارب سے زائد کرپشن بھی ہوئی لیکن ان کمپنیز کا آڈٹ بھی نہیں کروایا گیا۔درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ صاف پانی کمپنی میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئی اور بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے تمام کمپنیز کے کیسوں کو اکٹھا کیا ہے اور اب تمام کیسوں کی سماعت اکٹھے ہوگی۔جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواستوں میں آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں۔درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ کمپنیز میں کرپشن کے حوالے سے نیب کو از سر نو تحقیقات اور عدالتی حکم تک کمپنیز کو کام سے روکنے کا حکم جاری کرے۔ عدالت نے تمام درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔
درخواستیں منظور