سینیٹ : مردم شماری کے عبور ی نتائج پر اعتراض ، اپوزیشن ، حکومتی اتحادی جماعتوں کا واک آؤٹ
اسلام آباد (ایجنسیاں) سینٹ میں پیر کو ہر قسم کی سرکاری زرعی زمینوں کو رہائشی وتجارتی زمین میں تبدیل کرنے پر پابندی، بچوں کا تفریحی ٹی وی چینل کھولنے سمیت مختلف معاملات پر تین قراردادیں منظور کر لی گئیں۔ اسلام آبادکے تجارتی مراکز کو سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی قانونی پابند بنانے سمیت ضابطہ دیوانی میں ضروری ردوبدل کے دونوں ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور کر لیے گئے۔ اجلاس میں سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے قرارداد پیش کی کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام زرعی زمین اور پہاڑی علاقوں کو رہائشی اور تجارتی زمین میں تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی جائے حکومت کی طرف سے قرارداد کی مخالفت نہیں کی گئی۔سینیٹر کریم خواجہ نے قرارداد پیش کی یہ کہ حکومت بچوں کی تعلیم سائنسی معلومات اور تخلیقی رجحانات کی طرف راغب کرنے اور ان کے اندر پاکستان کی ثقافت کی حقیقی روح اور نظریے کو اجاگر کرنے کے لیے پی ٹی وی کے علیحدہ چینل کا آغاز کرے۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو سے بچوں کے پروگرامات دکھائے اور نشر کیے جا رہے ہیں۔ اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے سرکاری ملازمین کو پرائیویٹ رہائش کی رینٹل سیلنگ کو انکی تنخواہ سے منسلک کرنے کی قرارداد پیش کی حکومتی موقف کے لیے متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں تھے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت مخالف نہیں ہے۔ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر محسن نے مجموعہ ضابطہ دیوانی 1980 میں ترمیم کا بل پیش کیا ہے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن و حکومتی اتحادی جماعتیں نئی مردم شماری کے عبوری نتائج پر اعتراضات کرتے ہوئے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئیں۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد واضح کر دیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم کے التواء پر انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ہے انتخابات میں تاخیر کی موجودہ حکومت ذمہ دار نہیں ہوگی۔ چیئرمین سینٹ نے واضح کر دیا ہے کہ قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس کے اتفاق رائے سے سینٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیئرمین کے اس معاملے پر اپوزیشن کو باضابطہ طور تحریک التواء لانے کی ہدایت کر دی ہے۔قومیت پرست جماعتوں نے اپوزیشن کی بڑی جماعت کے موقف کی حمایت کر دی ہے۔ سینیٹر تاج حیدر کی حال ہی میں کی گئی مردم شماری 2017ء کے حوالے سے موخرشدہ تحریک زیرہ قاعدہ 218 ایجنڈا پر تھی تاج حیدر تفصیلی بحث کے بعد حکومتی بیان کا مطالبہ کیا چیئرمین سینٹ نے کہا کہ باضابطہ طور پر تحریک التواء لے آئیں۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ زیادہ وقت نہیں ہے آئینی ترمیم کی منظوری کا مرحلہ ہے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم حکومتی اتحادی جماعتیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی فاٹا کے ارکان متذکرہ وزیر کے بیان تو مسترد کرتے ہوئے سینٹ سے احتجاجاًواک آئوٹ کرگئیں ۔ سینیٹر سسی پلیجو وزیر قانون کے بیان پر بات کرنا چاہتی تھی چیئرمین سینٹ نے خاتون سینیٹر کو نشست پر بیٹھنے کی سخت انداز میں ہدایت کردی سسی پلیجو شور اور ہنگامہ کرتی رہی چیئرمین نے سخت انداز میں کہا کہ سٹ ڈائون، سی پلیجو بولتی رہی چیئرمین سینیٹ ’’سٹ ڈائون‘‘ سٹ ڈائون،، سیٹ ڈائون،، کی ہدایت کرتے رہے ۔ خاتون سرخ چہرے کے ساتھ ایوان سے باہر چلی گئیں ۔ وزیر قانون وانصاف کابینہ نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے ۔ یہ معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں زیر غور آیا ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان واضح کرچکا ہے کہ جلد ترمیم منظور نہ ہوئی تو انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ اس دوران وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے اپوزیشن و اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کو منا کر ایوان میں لے آئے ۔ ادویات کی دستیابی ، قیمتوں کے معیار سے متعلق ڈی آر اے کی کارکردگی پر بحث کی گئی۔ ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ کمپنی مالکان ڈاکٹرز کو غیر ملکی دورے کراتے ہیں گاڑیاں دیتے ہیں، وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ساز ان لوگوں کو ساڑھے3کروڑ روپے تک جرمانہ کیا گیا۔ کمپنیاں لینے والے وکیل لاتی ہیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ کوئی بھی شہری ادویات کے معیار، دستیابی اور قیمت سے مطمئن نہیں ، عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں ادویات ہرگز جعلی نہیں، آج پاکستان سے ادویات ترقی یافتہ ممالک ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔ طاہر مشہدی نے کہا ادویات غیر معیاری ہیں۔ حکومت ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے قابل ہی نہیں ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان میں ادویات سے متعلق مافیا بن رہا ہے۔ سائرہ افضل تارڑ 6ماہ سے ملک میں کسی دواکی قلت نہیں ہوئی ادویات کی کوالٹی پر جتنا کام 3سال میں ہوا 70سال میں نہیں ہوا۔
سینٹ