سیکر یٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب کے نام تیسری یادداشت !
مکرمی :۔ 14جولائی اور 13ستمبر 2017 کواسی روزنامہ کی وساطت سے صوبہ پنجاب کے سرکاری کالجز میں اساتذہ کی کمی کو پوری کرنے کے لیے نو سال سے جاری کالج ٹیچنگ انٹرن کی پالیسی برائے سال 2017-18ء جلد لانے کی گزارش کی گئی تھی جس کا اشتہار یکم اکتوبر کو شائع ہوا ، 9اور 10اکتوبر کو پورے صوبے کے سرکاری کالجوں میں انٹرویو ہوئے لیکن ایک حکم کے تحت تقرری نامے روک لیے گئے دس روز کی تاخیر کالجز انتظامیہ کو عالی جناب کی طرف سے ایک حکم موصول ہوا کہ صرف سائنس اور لازمی مضامین کے لیے عارضی طور پر سی ٹی آئی اساتذہ بھرتی کیے جائیں جبکہ باقی آرٹس یا سوشل سائنسز کے مضامین کے لیے سی ٹی آئی اساتذہ کی ضرورت کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا اس حکم کے نتیجے میںصوبہ پنجاب بھر میں عموماً اور راولپنڈی ڈویژن میں خصوصاً کالجز انتظامیہ سر پکڑ کر بیٹھ گئی کہ ان لاکھوں طلباء و طالبات کا مستقبل کیسے محفوظ کیا جائے ؟تفصیلات کے مطابق راولپنڈی ڈویژن کے 105کالجوں میں مروجہ مضامین کی تعداد کے مطابق 1923مطلوبہ خالی آسامیوںمیں صرف 750سی ٹی آئی اساتذہ کی منظوری دی گئی مزید یہ مذکورہ ڈویژن کے چار کالجوں کو تو ایک سی ٹی آئی استاد تک نہ دیا گیا ۔ اس گو مگو کی کیفیت میں اچانک ایک ای میل کے ذریعے بقیہ سی ٹی آئی اساتذہ کے لیے تعداد طلب کر لی گئی جسکا تا حال کالجز انتظامیہ تک کوئی تسلی بخش جواب موصول ہی نہیں ہوا جبکہ دوسری طرف قابل غور نکتہ یہ ہے کہ تعلیمی سیشن نصف ہونے کو ہے اور یومیہ بنیادوں پر آرٹس کے مضامین کی تدریس کے بغیر لاکھوں طلباء و طالبات گھروں کا جانے پر مجبور ہوتے ہیں اس لیے گزارش ہے کہ مسئلہ بالا کو جلد جلد حل کیا جائے۔
(پروفیسر افتخار محمود سوہاوہ0306-5430285)