نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے 113 ارب کا نقصان ہوا، سینٹ ذیلی کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کی ذیلی کمیٹی میں حکومتی نمائندوں نے انکشاف کیا ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی تاخیر سے 113 ارب کے نقصانات ہوئے ہیں ، تاخیر کی ذمہ دار وزارت قانون وانصاف تھی، چار ماہ میں سرکلر ڈیٹ پھر 177 ارب روپے ہوگیا ہے، ماضی میں سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلئے بینکوں سے 239 ارب روپے کے قرضے، 4.2 کی شرح سود پر لئے گئے، آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت 8 ہزار 467 میگا واٹ ہے جبکہ گزشتہ روز صرف 4 ہزار 396 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ، ذیلی کمیٹی نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں منشاء کو کوئی رعایت نہیں دی گئی منشاء کے ساتھ ہماری بھی کوئی منشاء نہیں ہے، کنوینیئر کمیٹی نے کہا کہ نندی پور ملکی مفاد کا معاملہ ہے، ملکی وقار اور ہماری پارٹی کی عزت کا سوال ہے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی اور سابق وزیر قانون سینیٹر مولانا بخش چانڈیو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی وبجلی ، فنانس ڈویژن ، پلاننگ کمشن اور نندی پور پاور پراجیکٹ کے حکام نے شرکت کی۔ پراجیکٹ منیجر نے کمیٹی کو بتایا کہ 7 سال قبل پی سی ون منظور ہوا، اپریل 2011ء میں منصوبے کو مکمل ہونا تھا۔ لاگت میں 21 ارب کا اضافہ ہوا، پلاننگ کمشن کے حکام نے بتایا کہ منصوبہ وزارت قانون وانصاف میں تاخیر کا شکار ہوا۔ بڈنگ نہیں ہوئی تھی کہ سیکنڈ بیٹ کے لئے کہا گیا جس پر اچانک کنوینئر کمیٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو بھڑک اٹھے اور کہا کہ یہ ملکی مفاد کا معاملہ ہے ، ملکی وقار اور ہماری پارٹی کی عزت کا سوال ہے ۔ سارا ملبہ قانون و انصاف پر ڈال دیا گیا ۔ پلاننگ ڈویژن نے جو کچھ کہنا ہے لکھ کرد ے ۔ ہم حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ ذمہ دار سامنے آسکیں ۔ سینئر جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ اگر آئی پی پیز کو پیمنٹ نہ کرتے تو شرح سود 14 سے 15 فیصد ادا کرنا پڑتی ۔ انہوں نے بتایا کہ 480 ارب روپے کی ادائیگی کیلئے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔بجلی کی پیداوار میں کمی پر کمیٹی اراکین نے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ واضح رہے کہ ذیلی کمیٹی نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اضافے اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرکزی کمیٹی کو پیش کرے گی۔