پنجاب اور سندھ میں 11 نومبر سے کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے‘ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری
اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے احکامات پر پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے شیڈول جاری کر دیا۔ سندھ میں 27نومبر اور پنجاب میں 7 دسمبرکو پولنگ ہوگی۔ دونوں صوبوں میں کاغذات نامزدگی 9 نومبر کو حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ 11اور 12نومبر وصول کیے جائیں گے جبکہ کاغذات نامزدگی کی ابتدائی فہرست اور ان پر اعتراضات 13نومبر،کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی اور امیدواروں کی فہرست 16سے 18نومبر، مسترد اور منظور ہونے والے کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیلیں 19سے 20 نومبر داخل کرائی جاسکیں گی جبکہ ان اپیلوں پر فیصلے 21اور 23نومبر کو سنائے جائیں گے۔ کاغذات نامزدگی 24نومبر کو واپس لئے جا سکتے ہیں۔ پنجاب میں الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست بمعہ انتخابی نشان 25جبکہ سندھ میں 23نومبر کو جاری کی جائے گی۔اس حوالے سے گزشتہ روز الیکشن کمشن میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں نادرا، پی ایس ایس آئی وزارت خزانہ اور صوبائی الیکشن کمیشنز نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 25اکتوبر اور پھر گزشہ روز بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے احکامات جاری کئے تھے، کی روشنی میں پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور سندھ کو کہہ دیا ہے کہ اگلے 24گھنٹوں میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ریٹرننگ آفیسرز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز اور اپیلنٹ اتھارٹی کے ناموں کی فہرستیں الیکشن کمیشن کو بھجوائیں تاکہ ان کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کو کہا ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ جاری کریں اور نئی حلقہ بندیوں مکمل کرکے تفصیلات 24گھنٹوں میں الیکشن کمشن کو بھجوائیں۔ انہوںنے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنرز کو کہہ دیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز سے پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستیں اگلے 7دنوںمیں لے کر الیکشن کمشن بھجوائیں۔ پولنگ اسٹیشنوں پرتعینات کیے جانے والے پولنگ اسٹاف کی تفصیل متعلقہ ریٹرننگ آفیسر سے لے کر ان کے نام جاری کریں۔ دونوں صوبوں میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے جن حلقوں کے علاقوں میں تبدیلی آئی ہے ان ضلعوں کے ڈی سی اوز کو کہا گیا ہے کہ وہ ضلعی الیکشن کمشن سے مل کر انہیں تفصیلات مہیا کریں۔ کیبنٹ سیکرٹری بھی الیکشن کمشن کے اجلاس میں شریک تھے وہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کے چیئرمین بھی ہیں ان کے ساتھ ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان بھی آئے، انہیں الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 220کے تحت حکم دیا ہے کہ وفاق دونوں صوبوں کے لئے 40کروڑ سے زائد بیلٹ پیپر کی بروقت چھپائی کا بندوبست کریں۔ اس حوالے سے اگر وہ مناسب سمجھیں تو وزیراعظم کو بتائیں۔ انہوںنے کہا کہ اجلاس میں پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ صوبائی پرنٹنگ پریسوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں تو کریں اور اگر وہ نجی اداروں سے بھی پرنٹنگ کرانا چاہتے ہیں تو بھی انہیں اجازت ہے۔ بروقت بیلٹ پیپرز کی چھپائی ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس حوالے سے چیئرمین پرنٹنگ پریس کو آج صبح آٹھ بجے دوبارہ الیکشن کمیشن بلایا گیا ہے۔ وہ الیکشن کمیشن کو بتائیں گے کہ جاری ہونے والے احکامات پر کہاں تک عمل درآمد ہوا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مقناطیسی سیاہی کے لئے پی ایس ایس آئی آر کو ہدائت جاری کردی ہے کہ وہ بروقت صوبائی الیکشن کمیشن کو سیاہی کے پیڈ مہیا کریں۔ الیکشن کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی اور سامان کی ترسیل کے لئے فوج کی خدمات حاصل کرے گا۔ انہوں نے بتایاکہ وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے لئے تمام فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پنجاب میں نتائج کا اعلان 10 دسمبر جبکہ سندھ میں 30 دسمبر کو کیاجائے گا۔ یہ انتخابات یونین کونسل اور وارڈ کی سطح پر ہوںگے جہاں پر چیئرمین‘ وائس چیئرمین‘ جنرل ممبران‘ خواتین ممبران‘ کسان‘ محنت کش ممبران‘ یوتھ ممبران اور غیرمسلم ممبران کی نشتوں پر ہوںگے۔ دریں اثناء الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی تبادلہ یا تقرری انتخابی عمل مکمل ہونے تک نہیں کی جا سکے گی۔ وزیراعظم‘ وزرائے اعلیٰ‘ وفاقی اور صوبائی وزراء انتخابی مہم میں حصہ یا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان نہیں کر سکیںگے۔ کوئی بھی ڈپٹی کمشنر اورڈی سی او‘ وزیراعظم‘ وزرائے اعلیٰ‘ وفاقی وصوبائی وزراء کے ساتھ پروٹوکول ڈیوٹی نہیں دے سکے گا۔ الیکشن کمشن نے انتخابی فہرستوں کی تیاری کی ذمے داری صوبوں کو دینے کا فیصلہ کیا۔ کمشن نے ہدایت کی ہے کہ صوبے نئی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابی فہرستیں تیار کریں۔ الیکشن کمشن نے اس سلسلے میں صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط بھی لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبوں سے فہرستیں ملنے کے بعد نادرا سے چھپائی کرائی جائیگی۔