مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعدروزمرہ کے جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت اموات میں اضافہ اور بھارتی فوج بلکل اسرائیلی فوج کی طرز پر کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے اور چن چن کے نوجوانوں کو شہید اور جوان بچیوں کی عصمت دری کے بعد قتل اور لاشوں کی بے حرمتی کے واقعات کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے دراصل یہ نیتن یاہو اور مودی ماینڈ سیٹ ہے جو ٹرمپ کے آنے کے بعد بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے جو انکی اعلانیہ حمایت ہی تصور کی جا سکتی ہے
مقبوضہ کشمیر کے علاقے کلگام میں بھارتی فورسز نے ایک ڈرون فوٹیج جاری کی، جس میں مقامی نوجوان امتیاز احمد ماگرے کو دریا میں کودتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کشمیری نوجوان کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے واویلا مچا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ بھارتی قابض افواج کشمیرمیں نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرکے دنیا کو گمراہ کر رہی ہیں ۔ بھارتی میڈیا ماضی میں ایسی ہی جعلی خبریں دیتا رہا ہے۔ اور اس دن سے لگا تار جنگی جنون میں عوام کو مبتلا کرنے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے ایجنڈے اور بھارت کی کم از کم 12 ریاستوں میں بلیک آور اور جنگ کے اعلان کی مشق کروائی جا رہی ہے جو دراصل عوام کو اور دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش ہے کہ پاکستان کسی وقت بھی حملہ کر سکتا ہے اور اقوام عالم کو یہ بتانا کہ پہل پاکستان نے کی ہے یعنی کے یہ ایک فیک ڈرامے کی تیاری کی جا رہی ہے بھارتی حکومت عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے ان کی مسلسل خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔ قابض بھارتی افواج نے روز روز غیر انسانی سرچ آپریشنز اور رات گئے گھروں پر دھاوا بول کر کشمیریوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کررکھا ہے۔مائوں بہنوں کی عزتوں کو پا مال کیا جا رہا ہے
ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے کشمیریوں پر مظالم پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔مگر نیتن یاہو کی طرح مودی کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی اور کشمیر کو مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔اگست 2019 کے بعد سے 995 کشمیری بھارتی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ 2465 کشمیری زخمی ہوئے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے نتیجے میں 96432 کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ محض اپریل 2025 کے مہینے میں 11 کشمیریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی انسانی حق سے محروم کر دیا گیا۔
مغربی میڈیا اور عالمی اداروں کی خاموشی نے بھارت کو شہہ دے رکھی ہے کہ وہ کشمیریوں پر اپنی بلا جواز ریاستی دہشت گردی کے پہاڑ توڑے، مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ قابض بھارتی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں کشمیریوں کے جانی اور معاشی قتل عام کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور انکے سر سے چھت کا سایہ تک چھینا جا رہا ہے۔کشمیر اور غزہ کی صورتحال درحقیقت سنگین ہے، جس میں اہم انسانی مصائب اور جانوں کے ضیاع کا سامنا ہے۔ ان بحرانوں پر بین الاقوامی برادری کا ردعمل متضاد ہو سکتا ہے، کچھ تنازعات دوسروں کے مقابلے میں زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں۔
کشمیر کا خطہ کئی دہائیوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کا مرکز رہا ہے، دونوں ممالک خودمختاری کا دعویٰ کرتے ہیں۔خطے میں جاری تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شہری آزادیوں پر پابندیوں کا سامنا ہے۔کشمیر میں ہندوستانی حکومت کے اقدامات، بشمول آرٹیکل 370 کی منسوخی، مقامی آبادی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تنقید اور خدشات کا سامنا کر رہے ہیں ۔
غزہ کی پٹی اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک طویل عرصے سے جاری تنازعہ میں الجھی ہوئی ہے، جس میں وقتاً فوقتاً اضافہ اور انسانی بحران ہوتے رہتے ہیں۔ غزہ کی ناکہ بندی نے مقامی معیشت اور انفراسٹرکچر پر تباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر غربت اور بے روزگاری پھیلی ہے۔ تنازعہ کے نتیجے میں جانوں کا نمایاں نقصان ، نقل مکانی، اور انسانی مصائب ہوئے ہیں ۔
ان بحرانوں پر بین الاقوامی برادری کا ردعمل متضاد ہو سکتا ہے، کچھ تنازعات دوسروں کے مقابلے میں زیادہ توجہ اور حمایت حاصل کرتے ہیں۔اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے کشمیر اور غزہ دونوں میں تحمل اور انسانی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے۔ تاہم، ان تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیر اور غزہ دونوں میں شہریوں کی تکالیف ایک تشویشناک بات ہے جس پر عالمی برادری سے مسلسل توجہ اور کارروائی کی ضرورت ہے۔
کشمیر کو دوسرا غزہ بنانے کی تیاریاں
May 07, 2025