عترت جعفری
راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک کے قدیم چیمبرز میں سے ایک ہے، اس کی یہ انفرادیت رہی ہے کہ اس نے اپنے بل بوتے پر انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کی، اور اسے چلا کر دکھایا، ملک کی تجارت کو بڑھانے کے لیے چیمبرنے انتھک کام کیا ہے، ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں ملک کی تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت نمائشیں منعقد کیں۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم پر بہت نمایاں اور متحرک شخصیات کام کر چکی ہیں، جن میں میاں پرویز اسلم مرحوم ، احسان الحق پراچہ مرحوم ، ڈاکٹر حسن سروش، شیخ شبیر احمد مرحوم ، اسد مشہدی ، جاوید بھٹی، اور متعدد دوسرے افراد شامل ہیں، اس وقت سہیل الطاف گروپ لیڈر کے طور پر کام کر رہے ہیں جو خود بھی چیمبر کے صدر ر رہ چکے ہیں۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے موجودہ صدر ثاقب رفیق جواں سال ، محنتی اور اپنی متعدد خوبیوںکے مالک ہیں، ان کے چچا شیخ فضل الرحمان ملکی سطح تجارتی شعبے اور سیاست میں اہم مقام رکھتے تھے۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ثاقب رفیق ایک کامیاب انسان اور بزنس مین ہیں ان کی محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انہیں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی راولپنڈی کے بورڈ کے چیئرمین کی ذمہ داری بھی دے رکھی ہے۔ ان سے تجارت اور بز نس کے حوالے سے گفتگو کیلئے بات ہوئی تو انہوں نے انکساری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے ہاں دفتر تشریف لا کرایک طویل نشست میں اپنی پروفیشنل مصروفیات اور صنعت وتجارت کے شعبے میں خدمات سے آگاہ کیا ۔انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق وزیر آباد سے ہے اور ان کے دادا 1920 میں وزیر آباد سے راولپنڈی شفٹ ہوئے اور یہاں کاروبار شروع کیا، ان کے والد شیخ رفیق احمد کی پیدائش بھی 1941 میں راولپنڈی میں ہوئی ، اور ان کے والد بھی مختلف کاروبار کرتے رہے جن میں رئیل اسٹیٹ بھی شامل ہے ان کے بزر گوں نے راولپنڈی میں تعلیم کے فروغ کیلئے یونیورسل کالج کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیا جو اب بند ہو چکا ہے۔آپ کے والد نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بینک کی ملازمت سے کیا ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا تعلق آئی ٹی کے ساتھ بھی جڑتا چلا گیا اور انہوں نے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے کام کو آگے بڑھایا۔2007 میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا، تو انہیں والد کا کاروبار بھی سنبھالنا پڑا ۔ثاقب رفیق کو والد کے انتقال کے بعد ساری توجہ کاروبار کی طرف دینا پڑی ۔
چیمبر آف کامرس میںآپ کا کیسے آنا جانا شروع ہوا اس سوال کے جواب میں ثاقب رفیق نے بتایا کہ راولپنڈی کینٹ تاجر راہنما شیخ حفیظ ہیں ، ان کا مشورہ تھا کہ مسائل کو سمجھنا ہے توآگاہ رہنے کیلئے چیمبر کے پلیٹ فارم کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے اور میں پہلی بار ان ہی کے ساتھ چیمبر گیا تھا اس طرح پھر راولپنڈی چیمبر میں اس کی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینا شروع کیا۔ ماضی کے ایک الیکشن میں چیمبر کا سینیئر نائب صدر منتخب ہوا اس وقت میاں ہمایوں صدر بنے تھے ۔ اب میں خود چیمبر کا صدر ہوں میرا انتخاب 2022 میں ہوا تھا، 2023 میں مجھے ذمہ داری چھوڑنا تھی تا ہم اس دوران قانون میں تبدیلی ہوئی اور میعاد دو سال کر دی گئی ہے۔
وفاق اور صوبے میں بجٹ کی تیاری ہر سال ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے ۔چیمبربجٹ کے لیے ان پٹ دیتے ہیں اور حکومت ان تجاویز پر کتنا عمل کرتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ثاقب رفیق نے بتایا چیمبر کا ہر سال ان پٹ ہوتا ہے بات چیت ہوتی ہے ہم اپنی تجاویز بھیجتے ہیں، ہماری تجاویز سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوتی ہیں، وزرا اور حکومتی ذمہ داروں کو چیمبر میں مدعوکیا جاتا ہے مشاورتی اجلاس ہوتے ہیں لیکن جس طرح چیمبرز کی سنی جانا چاہیے اس طرح سنی نہیں جاتی، ایک دو تجاویز تو مان لیتے ہیں باقی رد کر دیتے ہیں، راولپنڈی چیمبر صوبہ پنجاب میں واقع ہے، تو ان سے پوچھا کہ پنجاب میں صنعت کاری کیوں نہیں ہو رہی، اس کے جواب میں ثاقب رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے پالیسیوں کا عدم تسلسل اس مسئلے کی سب سے بڑی وجہ ہے، ایک سرمایہ کار کے سامنے حکومت کا ویڑن ہی واضح نہیں ہوتا ہے، ایک حکومت مراعات دیتی ہے دوسری ان کو واپس لے لیتی ہے، اس طرح سرمایہ کاروں میں عدم تحفظ بڑھتا ہے، اور وہ صنعت و حرفت میں سرمایہ لگانے سے گھبراتے ہیں، دوسرا بجلی کی لاگت نے صنعت کو بہت متاثر کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک کو علاقائی ٹریڈ کے اوپر بھی توجہ دینی چاہیے چیمبر پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کا حامی ہے، ریجن میں جتنے ممالک ہیں ان کے درمیان تجارت لوکل کرنسی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اس کا خطے کو بہت فائدہ ہوگا، علاقائی تجارت اس لیے بھی ضروری ہے کہ کوئی غیر ملکی سرمایاکار پاکستان میں جب بڑا پلانٹ لگانے کا سوچتا ہے تو وہ پاکستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک میں بھی اپنی پروڈکٹ لے جانا چاہتا ہیں، ان سے پوچھا کہ پالیسیوں کا تسلسل کیوں ضروری ہے؟، راولپنڈی چیمبر کے صدر نے بتایاجب ہم میثاق معیشت کی بات کرتے ہیں دراصل اس کا مطلب پالیسیوں کا تسلسل ہی ہے چیمبر نے اس حوالے سے کئی بار کوشش بھی کی ہے ، ہم اپنی کوششوں کو مزید آگے بڑھائیں گے، معیشت اور پالیسیوں کا تسلسل ایک ہی چیز کے دو نام ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے معیشت پر متفق ہو جانا چاہیے، اس میں ملک کی بھلائی ہے، پاکستان میں غربت کے خلاف جنگ کرنا ہے تو پاکستان کو ایک تیزی سے ترقی کی شاہراہ پر چلنے کی ضرورت ہے، اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ سرمایہ کار کو ائندہ کئی سال تک کے بارے میں بجلی اور انرجی کے ریٹس کے بارے میں واضح طور پر بتایا جائے، تاکہ وہ اپنی جامع پلاننگ کر سکے، ملک کو تیزی سے ترقی کی شاہراہ پر چلانے کا یہ آسان طریقہ ہوگا، ثاقب رفیق کا کہنا تھا کہ راولپنڈی چیمبر نے اپنے طور پر روات میں انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی تھی جس میں اب 462 صنعتیں کام کر رہی ہیں، 30 سال سے اس انڈسٹریل اسٹیٹ کو اپنی مدد اپ کے تحت چلا رہے ہیں، اس وقت انڈسٹریل اسٹیٹ کو ایک لنک روڈ کی اشد ضرورت ہے اور حکومت پنجاب سے مشاورت ہو رہی ہے کہ اس لنک روڈ کو بنا دے، اس کے ساتھ ساتھ راولپنڈی چیمبر راولپنڈی رنگ روڈ پر ایک انڈسٹریل زون بنانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے جو ساڑھے چار ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا، جلد اس صنعتی بستی کے قیام کی جانب پیش رفت ہو گی، ان کا کہنا تھا کہ وہ مایوسی سے زیادہ امید پر یقین رکھتے ہیں مسائل ہیں ٹیکس کے مسائل ہیں ٹیرف کے ایشوز ان کے علاوہ ہیں، امن عامہ کے مسائل ہیں، ہم اس ملک کے شہری ہیں ہمیں ان کا سامنا کرنا ہے ۔ ائی ایم ایف کا پروگرام انے والا ہے اس لیے ایک طرح سے ریلیف کے اقدامات کے متعلق یقین سے نہیں کہا جا سکتا، ثاقب رفیق نے تجویز کیا کہ مہنگائی میں کمی کے لیے انٹرسٹ ریٹ کو کم کر دینا چاہیے، توقع ہے کہ ائندہ دنوں میں انٹرسٹ ریٹ میں کمی آنا شروع ہوگی اور جس سے افراط زر میں کمی ہو گی ،عوام کی خریدنے کی قوت بڑھے گی تو اس سے صنعت اور کاروبار میں تیزی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ کاروباری جذبات کا مظہر ہوتی ہے، اس سے دنیا میں پاکستان کے بارے میں ایک اچھا سگنل جا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ انویسٹرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، امن عامہ کا برقرار رہنا بے حد ضروری ہے ۔