ارض وطن، پاک سر زمین، پاکستان کا دنیا میں نام روشن کرنے والے ہیروز کی فہرست میں ثنا میر کا نام شامل ہے جنہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی سرد مہری اور بیزاررویہ کوبھانپتے ہوئے بالا آخر چند روز قبل اپنے 15 سالہ شاندار کرکٹ کیرئیر کو خیر آباد کہہ دیا۔درحقیقت،کرکٹ پرستاروں کو حیر ت اس وقت ہوئی جب ثنا ء میر کو آسٹریلیا میں منعقدہ آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2019کے لئے یہ کہ کر منتخب نہ کیا گیا کہ ثنا میر کو فی الوقت آرام کی ضرورت ہے۔ان کو آرام دینے کے مشورہ کی پس پشت کیا کہانی تھی کچھ نہیںکہ سکتے تاہم یہ باز گشت سنائی دی کہ ثناء میر کو سلیکٹ نہ کر کے ان سے پرانا حساب چکتا کیا گیا ہے۔ کامیابیوں و کامرانیوں میں ایسا بھی ہوتا ہے اورثناء میر کو مسقبل میںآثار معدوم دکھائی دئیے اور انہوں نے وہی راستہ اختیار کیا جس سے بورڈ توقع کر رہا تھا یعنی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ ۔ثنائمیرکا کہنا تھا گذشتہ چند مہینوں نے انہیں سوچنے کا بھرپور موقع فراہم کیا اور ان کے نزدیک زندگی میں آگے بڑھنے کا یہی بہترین وقت ہے۔چنانچہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا۔ثنا میر کا کہنا ہے کہ وہ تہہ دل سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مشکور ہیں جس نے انہیں 15 سال ملک کی نمائندگی کرنے کا موقع دیا اوریہ ان کے لیے بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے۔ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز اور گرین جرسی زیب تن کرنا قابل فخر لمحہ ہوتا ہے، اب یہ وقت آگے بڑھنے کا ہے۔ خدمت کا یہ سلسلہ کسی اور انداز میں جاری رہے گا۔
پاکستان ویمنزکرکٹ ٹیم کی سابق قائد وِزڈن ویمنز ٹیم آف ڈیکیڈ کی نامزد کپتان ثنا میر کا کیرئیر شاندار رہا جس کی طویل فہرست ہے اور اس کا یہاں تذکرہ کرنا بے جا نہ ہو گا۔ثنا میر نے اپنے کیرئیر میں 226 بین الاقوامی میچوں میں شرکت کی اور 2009 سے 2017تک 137 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی قیادت کی۔ثنا میر نے اپنے ایک روزہ کرکٹ کیرئیر کا آغاز دسمبر2005، کراچی میں سری لنکا کے خلاف کیا جبکہ آخری ایک روزہ میچ نومبر2019، لاہور میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا۔120 ایک روزہ میچوں میں 151 وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 1630 رنز بنائے۔151 ایک روزہ وکٹوں کے ساتھ ثنا میرآل ٹائم لسٹ میں انیسہ محمد کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر موجود ہیں۔ اس فہرست میں بھارت
کی جھولان گوسوامی کا پہلا نمبر ہے۔اکتوبر 2018 میں آئی سی سی ویمنز ایک روزہ باؤلرز رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ثنا میر کا شمار ان 9 خواتین کرکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک روزہ کرکٹ میں 100وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 1000 رنز بنائے۔اس فہرست میں آسٹریلیا کی لِسا اسٹالیکر کاپہلا نمبر ہے۔ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز مئی 2019 میں آئرلینڈ کے خلاف کیاجبکہ آخری ٹی ٹونٹی میچ اکتوبر 2019 میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا۔106 ٹی ٹونٹی میچوں 89 وکٹیں اور 802 رنز بنائے۔جبکہ 72 ایک روزہ اور 65 ٹی ٹونٹی میچوں میں پاکستان کی قیادت کی، اس دوران 26 ایک روزہ اور 26 ٹی ٹونٹی میچوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 2013 اور 2017 کے ورلڈکپس میں پاکستان کی قیادت کرنے کے ساتھ ساتھ 5 آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپس میں بھی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا۔انہیں وِزڈن ویمنز ٹیم آف ڈیکیڈ کی کپتان نامزد اور متھالی راج کے ہمراہ بطور کھلاڑی آئی سی سی ویمنز کمیٹی میں شامل کیا گیا۔اس وقت آئی سی سی ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی باؤلرز رینکنگ میں بالترتیب9 اور 41ویں نمبر پر موجود ہیں۔2010 اور 2014 میں ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کا حصہ تھیں۔ 9 جولائی 2017 کو ثناء میر نے اپنا 100 واں ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلا جس کا کیپ لیسا نے انہیں دیا تھا۔کیپ دیتے ہوئے لیسا نے ثنا کو ’اسپیشل پلیئر‘ قرار دیا تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والی پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کو سابق آسٹریلین کرکٹر لیسا استھیلیکر نے خراج تحسین پیش کیا۔ سوشل میڈیا پر یادگار 100 ویں ون ڈے انٹرنیشنل پر کیپ دیتے ہوئے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ثنا کو یہ کیپ دینے کا اعزاز میرے پاس ہے۔انہوں نے ثنا کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اپنی آئندہ زندگی سے لطف اندوز ہوں۔انہوں نے لکھا کہ ثنا پاکستان کے نوجوانوں کے لیے متاثرکُن شخصیت ہیں۔ثناء میر نے بھی جوابی ٹوئٹ میں لیسا کا شکریہ ادا کیا۔قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے سابق کیوی کوچ مارک کولز نے اعتراف کیا ہے کہ ثنا میر نے انہیں ایک بہتر کوچ بننے میں مدد فراہم کی جس کیلئے وہ ہمیشہ ان کے شکرگزار رہیں گے۔مارک کولز کا کہنا تھا کہ انہیں دو سال تک ثنا میر کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کا موقع ملا جو غیر معمولی ایتھلیٹ اور بے غرض ٹیم پلیئر تھیں جن کی ریٹائرمنٹ سے پاکستانی ویمن کرکٹ ایک بہترین ایتھلیٹ کے ساتھ عمدہ شخصیت سے بھی محروم ہو گئی ہے
ثنا میر کا کہنا ہے ،’’جب وہ اپنے کیرئیر پر نظر ڈالتی ہیں تو انہیں یہ جان کر اطمینان نصیب ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسے عمل کا حصہ رہی ہیں جس کے نتیجے میں پہلے لارڈز میں کھچا کھچ بھرے اسٹیڈیم میں آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2017 کا فائنل کھیلا گیا اور پھر آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2020 کا فائنل 87 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ یہ قومی خواتین کرکٹ کی 2 بہترین کامیابیاں ہیں۔ اپنے کرکٹ کیرئیر کے دوران وہ خواتین کرکٹ کی چند بہترین کھلاڑیوں سے ملیں اور ان سے گہری دوستی قائم ہوئی اور اس دوستی نے نہ صرف مجھے ایک مضبوط ایتھلیٹ بننے میں مدد کی بلکہ انہیں ایسا سبق دیا جو ہار، جیت یا کھیل سے منفرد ہے‘‘۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ وہ ایک شاندار کیرئیر پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ثنا میر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف ایک طویل عرصہ پاکستان کی خواتین کرکٹ کا چہرہ رہیں بلکہ نئی نسل کے لیے ایک قابل تقلید ایتھلیٹ بھی ہیں۔ ثناء میر نے اپنی کارکردگی سے نہ صرف پاکستان میں خواتین کرکٹرز کی پروفائل بہتر کی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بھی بہتر کیا۔
ثنا میر نے کہا کہ آخر میں وہ دنیا بھر میں موجود اپنے تمام مداحوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں۔ اسپورٹ اسٹاف، کھلاڑیوں، گراؤنڈ اسٹاف اور ہر اس فرد کا شکریہ ادا کرتی ہیں جنہوں نے پس پردہ رہ کر ان کی کامیابی اور ویمنز کرکٹ کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔اپنے اہلخانہ اور مینٹورز کا بھی شکریہ ادا کرتی ہیں جن کے غیرمشروط تعاون نے انہیں عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی سے متعلق خواب کو حقیقت میں بدلنے میں مدد دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس موقع پر اپنے ڈیپارٹمنٹ، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی بھی مشکور ہیں جنہوں نے پورے کیرئیر میں ان کا ساتھ دیا ۔ مداحوں نے 15 سالہ طویل کیرئیر میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔امید ہے کہ کہ آئی سی سی ، پاکستان کرکٹ بورڈ ثنا میر صلاحتیوں اور تجربہ سے ضرور استفادہ کریں گے۔ پاکستان زندہ باد۔
٭٭٭
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024