مقبوضہ کشمیر: ریاستی دہشتگردی، بھارتی فوج نے یونیورسٹی پروفیسر سمیت مزید 10 کشمیری شہید کردیئے، سینکڑوں زخمی
سری نگر(اے این این‘ اے ایف پی‘ سنہوا ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے یونیورسٹی کے پروفیسر سمیت مزید 10کشمیریوں کو شہید جبکہ سینکڑوں کو زخمی کردیا۔ گزشتہ چوبیس گھنٹے میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 14 ہو گئی ،حریت پسند قیادت کا بھارتی فورسز کے مظالم اور بے گناہ نوجوانوں کی شہادت پر وادی میں مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔بدستور نظر بند،وادی کے مختلف علاقوں میں جھڑپیں ،بیسیوں زخمی ہوگئے۔ تفصیلا ت کے مطابق قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ظلم و بربریت کی انتہا کردی۔ بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے نام پر پروفیسر سمیت مزید6 کشمیریوں کو گولیاں مارکر شہید کردیا جس کے بعد گزشتہ چوبیس گھنٹے میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 14ہو گئی ہے۔ نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میںمظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔بھارتی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں بیسیوں نوجوانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شہدا کی شناخت پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیق بٹ، صدام احمد، بلال احمد، عادل ملک، توصیف احمد اور آصف احمد میر کے نام سے ہوئی۔ پروفیسر رفیع بٹ کشمیر یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے جب کہ باقی شہید نوجوان طالب علم تھے۔حریت پسند رہنمائوں نے بھارتی فورسز کے مظالم اور بے گناہ نوجوانوں کی شہادت پر وادی میں مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا بھارتی فورسز سرچ آپریشن کے نام پر چادر اور چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے معصوم بچوں اور خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنارہی ہے جبکہ ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو براہ راست گولیاں ماری جا رہی ہیں۔عالمی برادری فوری نوٹس لے ،کشمیری اپنے پیدائشی حق حق خود اردایت سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے ۔۔واضح رہے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے ضلع چٹہ بل میں بھی چار طلبا کو شہید کردیا گیا تھا ۔شٹر ڈان ہڑتال کے باعث سری نگر سمیت مختلف شہروں میں بازار مکمل طور پر بند رہے اور ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔بھارتی اہلکاروں نے متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچایا۔ بادی گام کے علاقے میں فورسز نے ایک مکان میں مجاہدین کی موجودگی کی اطلاع پر اندھادھند فائرنگ کردی جس سے 5 کشمیری شہید ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق شہید ہونے والوں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ ان میں کمانڈر صدام پدر بھی شامل ہے۔پانچ افراد کی شہادت کے علاقے علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا جس کے دوران مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔بھارتی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جب کہ ایک شخص کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کی شناخت آصف احمد میر کے نام سے ہوئی ہے۔دریں اثناء بھارتی فوجیوں کی طرف سے سرینگر کے علاقے قمر واری میںپی پر اور آنسو گیس کی شدید شیلنگ کے باعث ایک معمر خاتون دم گھٹنے سے شہید ہو گئی۔ میڈیارپورٹ کے مطابق جاں بحق خاتون کے بیٹے پرویز احمد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے علاقے قمر واری میں بھارت مخالف مظاہروں کومنتشر کرنے کیلئے پیپراور آنسو گیس کے گولوں کی شدید شیلنگ کی جس کے نتیجے میں گھر میں موجود انکی معمر والدہ فاطمہ بیگم کوسانس کی سخت تکلیف شروع ہو گئی اور کچھ دیر بعد وہ دم گھٹنے سے وفات پا گئیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی پاوا، پیپر اور آنسو گیس کے سینکڑوں گولے داغے۔کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں ۔ انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں موبائل فون انٹرنیٹ اور ریل سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔