نظریہ اقبال اور آج کا نوجوان
دنیا میں صرف وہی قومیں اپنا وجود اور تشخص قائم رکھنے میں کامیاب ہوتی ہیں جو اپنے قومی ہیروز آزادی کے رہنماؤں کو یاد رکھتی ہیں۔ زندگی کے تمام شعبوں میںاُن کے سیرت کردار اور اُن کے فرمودات پر عمل پیرا ہوکر ترقی کے زینے طے کرتی ہیں۔خطۂ ارض پر ایک ایسا ہی بابرکت ملک پاکستان بھی اپنی جیسے ہمدرد اور پر خلوص آزادی کے ان رہنماؤں کی بدولت معرض وجود میں آیا کہ جنہوں نے اپنا تن من دھن پاکستان کے قیام و استحکام کیلئے قربان کرکے نمود ونمائش کے بتوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کردیا۔ انہی شخصیات میں ایک محترم ومکرم نام حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کا ہے جن کو مصور پاکستان شاعر مشرق کے نام سے دنیا جانتی ہے۔ علامہ اقبال نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر مسلمانان ہند کے لئے علیحدہ اسلامی فلاحی ریاست کا تصور پیش کرکے مسلمانان ہند پر عظیم احسان کیا اور تصور کو حقیقت میں بدلنے کیلئے مسلمانان ہند نے بابائے قوم محمد علی جناح کی قیادت میں سر دھڑ کی بازی لگادی اور بالآخر 1947ء کو دنیائے ارض پر علیحدہ مملکت اسلامی پاکستان کے روپ میں ابھر کر سامنے آیا۔ حضرت علامہ اقبالؒ نے تصور پیش تو کردیا مگر قیام پاکستان سے قبل ہی 21اپریل 1938ء کو اس دار فانی سے دارلبقاء کی طرف کوچ کرگئے۔ اُن کے اسی یوم وفات کے سلسلے میں نظریہ پاکستان فورم ملتان نے ایجوکیشنل اینڈ سوشل فورم اور بزم فیض کمبوہ کے اشتراک سے شہر ملتان میں مختلف تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر فکر اقبال کے فروغ کے لئے سیمینار منعقد کئے۔ اسی سلسلے میں ایک پروگرام گورنمنٹ اقبال ہائیر سیکنڈری سکول شاہ رکن عالم ملتان میں منعقد ہوا۔ پروگرام کاعنوان نظریہ اقبال اور آج کا نوجوان تھا۔ تقریب کی صدارت پرنسپل سکول ہذا پروفیسر عنایت علی قریشی نے کی اور نقابت کے فرائض محمد علی رضوی اور وائس پرنسپل سکول ہذا شوکت بدر نے ادا کئے۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سکول ہذا کے طالبعلم کاشف حنیف نے آیات خداوندی پر سوز آوازمیں تلاوت کرکے سامعین کے دلوںکو گرمایا۔ ہدیہ نعت زاہد حسین نے پیش کیا جبکہ ملی نغمہ حامد اختر نے گایا۔ مہمان خصوصی سید نوید شاہ نے کہا علامہ اقبال نے تصور پاکستان دیکر کر مسلمانان ہند پر احسان عظیم کیا۔ مظفر اقبال نے کہا اقبال کے شاہین ہی ملک کے صحیح محافظ ہوسکتے ہیں۔ حضرت اقبال نے نوجوانوں کو فلسفہ خودی کے ذریعے خود داری کا پیغام دیا۔رانا اسلم ساغر، پروفیسر اختر انصاری، شیخ عمران لیاقت اور رانا اقبال سراج نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا علامہ اقبال ایک آفاقی شاعر تھے اور مسلمانان ہند کو انہوں نے فکری وسیاسی رہنمائی دی۔ پرنسپل عنایت علی قریشی اور محمد علی رضوی نے علامہ اقبالؒ کو دور حاضر کا سب سے بڑا شاہکار کا درجہ دیا۔ بزم فیض کمبوہ کے صدر ملک محمد عمر کمبوہ نے کہا قوم علامہ اقبال پر جتنا ناز کرے کم ہے کیونکہ انہوں نے مسلمان نوجوانوں کو شاہین قرار دے کر اُن کے اندر جذبہ خودی کو بیدار کیا اور ایک علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا۔ آخر میں علامہ اقبال اور شہدائے پاکستان کے لئے دعائے بلندی درجات کی گئی۔
تقریبات کے سلسلے میں ایک اور یادگار تقریب پروفیسر حمید رضا صدیقی صدر نظریہ پاکستان فورم ملتان کی رہائش گاہ پرمنعقد کی گئی۔ اس موقع پر شرکاء محفل نے جس انداز میں حضرت علامہ اقبال کو خراج عقید ت پیش کیا گیا وہ ناقابل فراموش ہے۔ تقریب میں حافظ معین خالد، نفیس احمد انصاری، رانا اسلم ساغر، عنایت علی قریشی، علامہ خالد محمود ندیم، پروفیسر عبدالماجد وٹو، اعظم خان خاکوانی، عامر محمود نقشبندی، پروفیسر نصرت محمود خان، محمد علی رضوی، ملک محمدعمر کمبوہ، حافظ ظفر قریشی، یونس بھٹی، عیسیٰ بھٹہ ودیگر نے شرکت کی۔ تقریب کی نقابت راجہ کوثر سعیدی نے اپنے متاثر کن لہجے میں کی۔
اس موقع پر شاعر مشرق کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر حمید رضا صدیقی نے کہا اقبال کو صرف شاعر سمجھنا مناسب نہیں۔ ایران کا انقلاب تعلیمات اقبال کے مرہون منت ہے۔اقبال کے نثری مجموعے بھی بے نظیر ہیں وہ سچے مرد مومن تھے۔ وہ قائد اعظم کو اپنا رہنما سمجھتے تھے۔ علامہ عبدالحق مجاہد نے کہا کلام اقبال تفسیر قرآن ہے۔ رانا اسلم ساغر نے کہا علامہ اقبال مجدد تھے اور ان جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ان کے تصورات اور نظریات سے پوری دنیا نے فائدہ اٹھایااور یورپ کے عظیم شعرا ء اور فلاسفرز نے علامہ اقبال کی عظمت کا اعتراف کیا۔ اس موقع پر راقم السطور کو بھی شرکت ولب کشائی کا موقع ملا ۔ آج پاکستان کا نوجوان فکر اقبال سے دور اور مغربی تہذیب کا دلدادہ ہورہا ہے جیسے درست راہ پر لانے کیلئے اقبال کے افکار پر عمل پیرا ہونا پڑے گا ا ن شاہینوں کو اپنی منزل خودی کے فلسفے پر عمل کرکے ہی حاصل ہوگی اور پاکستان کی فلاح وبہبود کیلئے سیاسی وسماجی ومذہبی رہنماؤں کو اقبال کے فلسفے پر چلنا ہوگا۔
جو ہو آج بھی ابراہیم سا ایماں پیدا
آگے کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا