غازی یونیورسٹی حقیقت یا فسانہ؟
ان کی درسگاہیں صحیح معنوں میں علم کے مراکز ہیں اور ہمارے معاشرے میں درسگاہوں کو سیاست کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ہمارے ہاں یونین بازی نے دوسرے اداروں کی طرح درس گاہوں کا بھی حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے ایک طالب علم کا سوائے اپنے علم حاصل کرنے کے اور کسی طرف بھی دھیان نہیں جانا چاہیے ڈیرہ غازیخان میں بھی گذشتہ پانچ سالوں سے غازی یونیورسٹی کے نام سے ایک بڑی تعلیمی درسگاہ ہے یہاں کے طلباء طالبات کے ساتھ مذاق اور خواب کے سوا کچھ بھی نہیں ہے غازی یونیورسٹی ایک ایسی درسگاہ ہے جو آج بھی بغیر وائس چانسلر کے چل رہی ہے اور اعلیٰ تعلیم کے نام پر حکومت کی طرف سے یہاں کے مجبور اور بے بس طلباء ، طالبات کو لوٹا جا رہا ہے حکومت کی طرف سے اس سے بری ہٹ دھرمی اور کیا ہوگی کہ غازی یونیورسٹی کے طلباء نے گذشتہ ایک ماہ سے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے لیکن ابھی تک غازی یونیورسٹی کو مستقل وائس چانسلر نہیں دیا گیا طلباء سڑک کنارے بے یارو مدد گار شدید گرمی میں بیٹھے نعرے لگا رہے ہیں لیکن ابھی تک نہ تو کمشنر کو خیال آیا ہے کہ وہ ذرا طلباء کے پاس جا کر ان کی مشکلات پوچھتے اور نہ ہی کوئی حکومتی نمائندہ ان بے یارو مدد گار طلباء کے پاس آیا آخر قائم مقام وائس چانسلر کی بجائے مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں لگایا جا رہا۔قائمقام وی سی مہینوں بعد بھول کر جب ادھر کا رخ کرتے ہیں توصرف ایک دن کی حاضری سے یونیورسٹی کے لئے کیا کرتے ہوں گے۔ غازی یونیورسٹی اس حقیقت گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کی بوسیدہ عمارات میں بنائی گئی جہاں طلباء کے لیے کسی قسم کی سہولتیں تو دور کی بات کلاسز بھی نہیں ہیں نہ تفریح گرائونڈز نہ کیفے ٹیریا اور نہ کوئی بڑی لائبریری ساری عمارت ہی جب کالج لیول کی ہوگی تو پھر اُس میں یونیورسٹی کا ماحول کیسے مل سکتا ہے غازی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اساتذہ ماسوائے چند ایک باقی کالج لیول کے اساتذہ ہیں دوسری طرف ستم یہ کہ طلباء و طالبات سے فیسوں کی شکل میں وصولی یونیورسٹی کے نام پر کی جا رہے ہیں افسوس کہ ایسا پنجاب کی کسی اوردرسگاہ میں ہوتا تو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کب کا ایکشن لے چکے ہوتے ۔اب ذرا یہاں کے منتخب نمائندوں کا حال ملاحظہ فرمائیں کہ تین ایم این ایز کسی نے بھی غازی یونیورسٹی کی بتاہی و بربادی ختم کرنے کیلئے آواز نہیں اٹھائی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی 31مارچ کو ڈیرہ غازیخان آمد کے موقع پر وفاقی وزیر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اپنے سپاسنامہ میں غازی یونیورسٹی کی حالت زرااور مستقل وی سی کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کیا لیکن وزیر اعظم کی طرف سے ابھی تک غازی یونیورسٹی کیلئے مستقل وائس چانسلر تعینات نہیں کیا گیا ان حالات میں یقینا یہاں کے طلباء عوام ، سیاست دان ، وکلاء ، صحافی اور سول سوسائٹی کے لوگ حق بہ جانب ہیں کہ ان کی محرومیوں کا خاتمہ جنوبی پنجاب صوبہ کی صورت میں ہی ہو سکتا ہے ابھی حالیہ دنوں میں صوبہ محاذ جنوبی پنجاب کیلئے چند لوگوں نے آواز بلند کی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ان کی آواز کو کب پذیرائی ملے گی غازی یونیورسٹی کو قیام کے دن سے لے کر اب تک مسلسل مشکلات کا سامنا ہے بجٹ او ر عمارت کے بغیر ناجانے یہ کیسی یونیورسٹی ہے کہ جو نہ تو حقیقت نظر آتی ہے اور نہ ہی فسانہ کمشنر کی عدم دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے اگر وہ ایک عام سے سکول ڈی پی ایس میں اتنی زیادہ دلچسپی لے کر پرنسپل تک تبدیل کرا سکتے ہیں تو پھر غازی یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر تعینات کرانے میں کیا مسئلہ ہے ۔