دو ہفتے پہلے تک جن حلقوں میں انتخابی سرگرمیاں ماند نظر آرہی تھیں، وہ بھی اب کہتے ہیں کہ انتخابات سے چند روز قبل سیاسی سرگرمیاں اپنے شباب پر آگئی ہیں۔ چیف الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق 9 مئی کو رات بارہ بجے کے بعد انتخابی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور تمام پولنگ سینٹرز بھی 10 مئی سے آباد ہوجائیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ صرف پریذائیڈنگ آفیسر کو حکم ہے کہ وہ اپنے نامزد پولنگ سٹیشن پر ڈیوٹی پر پہنچ جائیں لیکن باقی عملہ صاف ظاہر ہے معمول کے مطابق 11 مئی کو ہی اپنی ڈیوٹی پر پہنچے گا۔ اب یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ چیف الیکشن کمیشن نے عملے کوبروقت پولنگ سٹیشن پر پہنچانے کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا ہے یا نہیں۔ ماضی میں تو ہر کوئی اپنی ٹرانسپورٹ پر آتا تھا، لیکن اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،اس لئے اصولاً خواتین کو بالخصوص اور مردوں کو بالعموم ڈیوٹی پر لانے اور لے جانے کے لئے چیف الیکشن کمیشن کو ٹرانسپورٹ مہیا کرنی چاہئے۔
اب ٹرانسپورٹ سے یاد آیاہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتیں ووٹرز خصوصاً خواتین کو پولنگ سٹیشن لانے لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ مہیا کرتے تھے۔ اب یہ ووٹر کی اپنی مرضی ہوتی تھی کہ ووٹ جسے مرضی دے، لیکن اس بار چیف الیکشن کمیشن نے پابندی لگا دی ہے کہ کوئی سیاسی پارٹی یا انتخابی امیدوار ووٹرز کو ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرسکتا۔ اس فیصلے کی وجہ سے ووٹنگ کا ٹرن اوور کم ہونے کا امکان ہے۔ اتفاق سے چیف الیکشن کمیشن کو دس کروڑ روپے کا فنڈ جاری ہوچکا ہے جس کا مقصد میڈیا میں ووٹرز کی رہنمائی کرنا ہے۔ اب اتفاق سے میڈیا اتنی زیادہ ووٹرز کی رہنمائی کررہا ہے کہ چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان اس رقم کو استعمال کرنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آرہی۔ اب چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی شدید خواہش ہے کہ اس مرتبہ ووٹنگ کا ٹرن اوور زیادہ ہو تو پھر اس مقصد کے لئے ضروری ہے کہ چیف الیکشن کمیشن کے پاس جو رقم موجود ہے یا تو اسے میڈیا کے اشتہارات پر لگا دی جائے، ورنہ پھر اس رقم سے ان پولنگ سٹیشنوں کے درمیان چنگ چی ٹائپ ٹرانسپورٹ فراہم کردی جائے، جہاں ایک کلومیٹر سے زیادہ کافاصلہ ہے۔
چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی پارٹیوں کے پرچی جاری کرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے اور جہاں ووٹ ڈالنا ہے اور ووٹ کا نمبر دونوں آپ کو صرف 8300 پر ایس ایم ایس کرکے مل رہا ہے، جس کی وجہ سے آسانی ہوگئی ہے کہ اب عوام کو علم ہے کہ ان کا ووٹ کس پولنگ سٹیشن پر کاسٹ ہونا ہے، لیکن ساتھ ہی چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ 11 مئی کو موبائل فون سروس بند بھی کی جاسکتی ہے۔ اصولاً ایسا کرنے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ ماضی میں بغیر کسی جواز کے صرف عوام کو خوفزدہ کرنے کے لئے موبائل سروس بند کردی جاتی تھی۔ پاکستانی دلیر اور جرا¿ت مند ہیں، اس لئے 11 مئی کو موبائل فون سروس بند کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس کا باقاعدہ پریس میں اعلان کرنا چاہئے، ورنہ پھر چیف الیکشن کمیشن کی ساری محنت (8300) بیکار چلی جائے گی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024