کراچی (بی بی سی ڈاٹ کام) پیپلز پارٹی کی حکومت بے نظیر قتل کیس پر مشترکہ ٹیم کی فوجداری تحقیقات کے نتائج کی منتظر ہے جو ایک ماہ تک ملنے کی توقع ہے تاہم بعض حکومتی ارکان اس تحقیقات سے اصل مجرموں تک پہنچنے کے حوالے سے زیادہ پرامید نہیں۔ بی بی سی کے مطابق پیپلز پارٹی میں اس امر پر اتفاق نظر آتا ہے کہ خصوصی عدالت انسداد دہشت گردی راولپنڈی میں مقدمے کا سامنا کرنے والے ملزمان محض پیادے ہیں جن کو سزا سے اصل مجرم کیفر کردار کو نہیں پہنچیں گے۔ پیپلز پارٹی اب اس خط پر بھی شکوک و شبہات کا شکار ہو گئی ہے جس میں بیت اللہ محسود نے بے نظیر کا دشمن نہ ہونے کا کہا تھا۔ پیپلز پارٹی کو اب شک ہے کہ کسی نے اپنے طور پر ہی یہ خط پارٹی قیادت تک پہنچایا ہو۔ اب پیپلز پارٹی کا موقف یہ ہے کہ قتل کیلئے بیت اللہ محسود کے پیچھے کوئی اور ہو سکتا ہے۔ اسی تناظر میں آصف زرداری کے بیانات کہ ”انہیں معلوم ہے بی بی کے قاتل کون ہیں“ محض سیاسی نعرہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سابق سی پی او سعود عزیز کو بھی جائے شہادت دھلوانے کی پاداش میں سزا تو ہو سکتی ہے تاہم اصل قاتلوں تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ سے تحقیقات، جائے شہادت دھونے پر تحقیقاتی کمیٹی کا قیام اور ایف آئی اے کی مشترکہ ٹیم حکومت کی مخالفین کے دباﺅ کا مقابلہ کرنے کی محض کوشش ہے۔ بے نظیر کو بھی اپنے والد اور بھائیوں کے قتل کی تحقیقات دوبارہ نہ کرانے پر ابھی تک شبہے کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اسلئے پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت اس ملامت سے چھٹکارے کیلئے سب کچھ کر رہی ہے ورنہ ان تحقیقات سے اصل مجرم پکڑے جانےا معجزے سے کم نہیں ہوگا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38