وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

ہر سال 8مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصدیہ ہے کہ خواتین کو اپنے حقوق سے آگہی حاصل ہو سکے جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ خواتین ملکی آبادی کا تقریبا سات کروڑ ہیں جس میں سے ساڑھے چار کروڑ خواتین دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں دیہی علاقوں میں غربت اتنی عام ہے کہ خواتین روزگار اور حقوق سے محروم ہیں خواتین کا عالمی دن ایک مہم کی طرح منایا جا تا ہے۔ مظلوم خواتین سے اظہار یکجہتی اور ان کے حقوق کیلئے ہم مکمل طور پر ان کے ساتھ ہیں۔ ہمارا ایجنڈاخواتین کے حقوق کیلئے اسلام کے ایجنڈے سے ہرگز متصادم نہیں۔ مظلوم خواتین کو ان کے جائز حقوق دلوانا ہمارانصب العین ہے مگر یہ نصب العین قرآن و سنت سے ہرگزنہیں۔ہم اللہ کی بنائی ہوئی کائناتی تقسیم کے علمبردار ہیں جس میں مرد اپنی جگہ اور عورتیں اپنی جگہ ذمہ دار ہیں۔ اللہ تعالی نے اسلام میں عورت کو جوحقوق دئیے وہ دنیا کے کسی اور مذہب میں ہرگز نہیں مگر افسوس صد افسوس ہمارے معاشرے میں اس کا نفاذآج تک نہ ہو سکا۔ پوری دنیا میں آج عورت استحصال اور لاقانونیت کا شکار ہے ۔ ہمارے مذہب اسلام نے خواتین کو ماں، بیوی،بہن اور بیٹی کے روپ میں وہ رشتے دئیے اور ان کو اتنی عزّت دی کہ کسی اور مذہب نے نہیں دی۔ خواتین کے بغیر ترقی ممکن نہیں کیونکہ ایک اچھی عورت اچھی نسل پیدا کرتی ہے کیونکہ عورت قوم کی ماں، بیٹی ہے عورت شان ذوالجلال اور بہترین آسمانی تحفہ ہے اور میں کہتی ہوں عورت اگر بیٹی ہے تو خدا کی طرف سے سلامتی، بیوی ہے تو شوہر کا لباس اور اگر ماں ہے تو اس کے قدموں تلے جنت ہے ۔خواتین کو خاندان اور برابری کی سطح پر حقوق ملنے چاہیں۔ خواتین کواپنے خلاف تشددروکنے کیلئے متحد ہونا پڑے گا۔ معاشرے میں رہتے ہوئے خواتین کو سیاسی و سماجی حقوق ملنے چاہئیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ عورتوں کو ہر سطح پر منّظم کیا جائے تاکہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے مؤ ثر جدوجہد کر سکیں۔ جہیز کی رسم کو ختم کیا جائے۔ جہیز کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں بیشمار خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سماجی تنظیموں کے تعاون سے عورتوں کو آسان شرائط پر قرضے دئیے جائیں اور ان کی تربیت کی جائے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں۔ عورتوں کے مسائل کا حل خود عورتوں کے پاس ہے صرف تھوڑا سا شعور پید ا کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے ۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں