اپوزیشن کے بغیر وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب

پارلیمنٹ ہائوس میں ایوان زیریں کے اجلاس میں اپوزیشن کے بغیر وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے ۔ وزیراعظم نے 178 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ۔ ایوان میں بائیکاٹ کرنے والے جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی میں ایوان تشریف لائے ان کے ساتھ پی ٹی آئی کی ٹکٹ سے کامیاب ہونے والے محسن داوڑ میں ایوان میں رہے مگر دونوں نے ووٹ پول نہ کیا۔ وزیراعظم نے اپنے طویل خطاب میں اپنی مجبوریاں بھی قوم کو بتا دیں ۔اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم اپوزیشن پر لفظی بمباری کر رہے تھے تو باہر ان کے ٹائیگرز اپوزیشن بالخصوص ن لیگ کے سینئر رہنمائوں پر ہاتھ صاف کر رہے تھے ۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے نعت کے چند اشعار بڑھے اور وزیراعظم کو بھی اسی انداز میں خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیراعظم پرچیوں پر دستخط کرنے کی بجائے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ تصاویر انفرادی اور اجتماعی طورپر بنواتے رہے ۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب سے پہلے اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے بینچوں پر چل کر گئے ۔ ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی ٗ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد جی ڈی اے رہنمائوں سے ہاتھ ملایا اور اپنے خطاب میں ان کا شکریہ ادا کیا ۔ خالد مقبول صدیقی نے پھر واضح کیا کہ ہم اب بھی حکومت کو بلیک میل نہیں کررہے ہیں ہمارے سو افراد لاپتہ ہیں اس کے بارے وزیراعظم کو دیکھنا چاہئے ۔ ہم نے آپ کو وقت پر اعتماد دیا ہے آپ اس ایوان کو اعتماد واپس لوٹائیں اپنے فیصلوںمیں اب آپ کو ہمیں شامل کرنا ہوگا ۔ ایوان میں کسان کی نمائندگی کسان کو کرنا چاہئے جاگیر دار کو نہیں ٗ مزدور کی نمائندگی مزدور کی ہونی چاہئے نہ کہ صنعتکار اس کی جگہ پر بیٹھا ہوا۔خاندان کی بجائے عوام کی نمائندگی ایوان میں ہونا چاہئے ۔ سیکورٹی سٹیٹ کی بجائے اس ملک کو ویلیفیئر سٹیٹ بنایا جائے۔ تبدیلی ایک نعرہ نہیں بلکہ آپ کا ارادہ ہونا چاہئے۔ شیخ رشید احمدپیچھے نہ رہے اور اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم نے ملک مشکل سے نکالا ہے ۔ اپوزیشن کے دن بہت لمبے ہوتے ہیں جبکہ حکومت کے دن تیزی سے گزرتے ہیں ۔ وزیراعظم کو نئی سیاسی زندگی ملی ہے۔ صنعتکار اور جاگیر دار کسی کے ہوتے ہیں تنخواہ دار کا گزرامشکل ہوگیا ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو دیکھ لیں گے اس بجٹ میں لوگوں کی تنخواہیں بڑھائی جائیں اور ان کو مراعات دیں اور دعائیں لیں۔وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے متعلق اہم اجلاس میں وزیراعظم عمران خان ایوان میں بیٹھے مسلسل تسبیح پڑھتے رہے۔ وزیر اعظم جب ایوان میں آئے تو حکومتی ارکان نے ڈیسک بجاکر اور نعرے لگا کر انکا استقبال کیا۔جب گیلری سے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے گئے تو سپیکر پہلے خاموش رہے پھر وارننگ دی ڈالی کہ اب نعرے لگائے گئے تو ایوان سے باہر نکال دونگا ۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں الیکشن کمیشن کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ایک بار پھر الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔ اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمان ٗ زرداری ٗ نواز شریف پر کڑی تنقید کی ۔ پی ڈی ایم کو پھر سے ڈاکو اور چور کہتے رہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آصف علی زرداری جسے پوری دنیا نے کرپٹ ثابت کیا ہے۔ اس ملک میں ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے لگے کیونکہ وہ پیسے دیتا ہے۔ نواز شریف ڈاکو ملک سے جھوٹ بول کر بھاگا ہوا ہے۔ کابینہ میں چھ گھنٹے اس پر بات ہوئی کہ وہ جہاز پر بھی نہیں چڑھ سکتا شیریں مزاری جیسی مضبوط خاتون کے آنسو نکل آئے حالانکہ شیریں مزاری کے آنسو نکلنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہم نے انتخابی اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین لے کر آئیں گے۔ تارکین وطن کے ووٹ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کام ہو رہا ہے کیونکہ اس کے بغیر ہارنے والا دھاندلی کا الزام عائد کرتا ہے۔ امریکہ میں الیکٹرانک ووٹنگ کی وجہ سے ٹرمپ کے دھاندلی کے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔ یہ ہماری ٹیم کرے گی۔ جیسے میں نے دنیا میں کرکٹ میں غیر جانبدار امپائر لائے ہیں۔