چین اور سعودی عرب کے رویے پر ہمیں فکرمند ہونا چاہیے ،فرحت اللہ بابر
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں جو ناکامی ہوئی ہے اس کے بعد پاکستان کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسیوں کے بنانے پر بحث کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ 9/11سے پہلے کی پالیسیاں جاری رکھنے میں کیا حکمت ہے؟ یہ بات انہوں نے FATF اور انسانی حقوق کے بارے این سی ایچ آر کی جانب سے کرائے گئے ایک مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس مذاکرے میں انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم نہیں ہے کہ گرے لسٹ کا پاکستان پر کیا اثر ہوگابلکہ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے اسٹیریٹجک دوست چین اور سعودی عرب نے بھی آخر کار یہ اشارہ دے دیا ہے کہ اب بہت ہو چکا اور اب وہ پاکستان کو بغیر کسی شرط پر نہیں بچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 1000پاکستانی مزید فوجی بھیجنا بھی کام نہ آیا۔ ہمیں اس بات سے زیادہ فکرمند ہونا چاہیے کیونکہ یہ بات نئے سال پر امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جھوٹا اور دھوکے باز کہنا اور ایک ارب ڈالر کا تعاون معطل کرنے کی دھمکی دینے سے بھی چین اور سعودی عرب کی جانب سے اس رویے پر ہمیں زیادہ فکرمند ہونا چاہیے۔ ہم بدستور مسعود اظہر کو چین کے ذریعے اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچا رہے ہیں۔ اور حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا ہے۔ملی مسلم لیگ کی گزشتہ سال رونمائی کی گئی اور حافظ سعید نے اعلان کیا کہ وہ انتخابی سیاست میں داخل ہو رہے ہیں اور پراسرار تنظیم لبیک ہوا میں سے ابھر آئی تاکہ قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں پر ضرب لگائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے 150بچوں کے قتل کا اعتراف کرنے والے کو ریاستی تحفظ فراہم کیا گیا ہے بجائے اس کے اس پر مقدمہ چلایا جاتا۔