چیف جسٹس‘ آرمی چیف 8 سالہ مدیحہ کو بازیاب کرائیں: والدہ کی اپیل
اسلام آباد (نعمان اصغر) وفاقی دارالحکومت کے گنجان آباد علاقے G,8,4 مسکین کالونی سے اغواء ہونے والی آٹھ سالہ کمسن (مدیحہ) دوسال گزر جانے کے بعد بھی بازیاب نہیں ہو سکی۔ مغویہ مدیحہ کی غمزدہ والدہ نسیم بی بی نے منگل کے روز’’نوائے وقت ہائوس‘‘ میں اپنی غمزدہ داستان سناتے ہوئے کہا دو سال پہلے میری کمسن بچی اسلام آباد کے گنجان آباد علاقے سے اغوا ء ہوئی جس کی ایف آئی آر کراچی کمپنی تھانہ میں درج کرائی گئی جس کا نمبر177/16 ہے اور اس کیس کی تفتیش سی آئی اے سنٹر I-9 میں ٹرانسفر کر دی گئی ہے اور اپنی مرضی کے مطابق چار دفعہ تفتیشی افسر کو تبدیل کیا گیا اور جو موجودہ تفتیشی افسر (الطاف تنولی) ہے جو ہر وقت جبراً صلح پر مائل کرتا رہتا ہے اورہمارے ساتھ بالکل بھی تعاون نہیں کر رہا۔نسیم بی بی نے مزید کہاکل نو ملزما ن تھے ایف آئی آر کے مطابق جن میں سے چھ ملزمان کی ضمانت ہائی کورٹ سے منظور ہوئی جبکہ مرکزی ملزم اب بھی زیر حراست ہے اور مرکزی ملزم پر پہلے سے ہی کئی ایف آئی آر درج ہیں ۔ متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم کی تھانے میں شاہی مہمان کی طرح تواضع کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا ملزم کے ساتھیوں نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا ہم تمہاری بچی بغیر تاوان کے جرگہ کے ذریعہ واپس کر دیں گے تم عدالت سے یہ کیس واپس لے لو اور جب مغویہ کی والدہ نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو ملزم کے ساتھیوں نے مغویہ کی والدہ پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرادی۔نسیم بی بی نے کہا مجھے شک ہے میری بچی کو لاہور منتقل کیا جا چکا ہے اور مجھے ڈر ہے ملزمان میری بچی کو مار دیں گے۔ نسیم بی بی نے مزید کہا اگر میری بچی مجھے نہ ملی تو میں سپریم کورٹ کے سامنے خود سوزی کر لوں گی ۔ مغویہ مدیحہ کی پھوپھو نے کہا کیا ہماری بچی پر بھی اعلیٰ حکام کی نظر اس وقت پڑے گی جب اس کی لاش بھی زینب کی طرح کسی گند کے ڈھیر میں پڑی ملے گی ۔مغویہ کی غمزدہ والدہ نے صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے اپیل کی کہ وہ میری کمسن بچی کی جلد از جلد بازیابی کے لئے وزارت داخلہ اور پولیس حکام کو ہدایات جاری کریں۔