امریکہ پاکستان کو استعمال کررہا ہے، تعلقات ٹھیک نہیں، وزیرخارجہ : طاقت سے اظہار محبت پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ، مشیر قومی سلامتی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ طاقت استعمال کر کے اظہار محبت پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ عسکری حکمت عملی نے افغان معاشرے کو ہمیشہ زخم دیئے اور جنگ کو پیچیدہ بنا دیا۔ امریکی میڈیا کے چار رکنی وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ وفد کو اس اہم کردار کو جاننے کا موقع ملے گا جو پاکستان پہلے سے ادا کررہا ہے۔ مشیر قومی سلامتی نے امریکی وفد کو علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تفصیلات سے آگاہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوںنے کہا کہ دنیا کے امن و استحکام اور خوشحالی میں پاکستان کا بھی حصہ ہے۔ ہمیں جنگ کی بجائے امن کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ہم امریکہ اور افغانستان کے ساتھ تعاون پر مبنی فریم ورک پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ہمیں مجموعی طور پر امن کو فروغ دینا چاہئے تاکہ اس پیچیدہ تنازعہ کو ختم کیا جا سکے۔صدر اشرف غنی کی طالبان کوسیاسی مصالحت کی پیشکش ایک مثبت قدم اور قابل تعریف ہے۔پاکستان بھی طویل عرصے سے سیاسی مصالحت پر اصرار کر رہا تھا۔پاکستان خطے کے ملکوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا چاہتا ہے۔امریکہ اور مغربی ممالک خطے کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔وفد نے ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا شکریہ ادا کیا۔
مشیر قومی سلامتی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ماضی میں امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات رہے، آج کل دونوں جانب سے تعلقات اچھے نہیں۔ تعلقات میں اعتماد کی کمی نہیں، پاکستان کے بغیر 80ء کی دہائی کی جنگ جیتی نہیں جاسکتی تھی۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کو پاکستان کی دوبارہ ضرورت پڑی۔ جغرافیائی لحاظ سے امریکہ آج بھی پاکستان کو استعمال کررہا ہے۔ امریکہ نے پاکستان کو مطلوب افراد کی فہرست دی ہے، پاکستان نے 27 مطلوب افراد امریکہ کے حوالے کئے۔ ماضی میں ہم نے کئی غلطیاں کیں۔ ہم نے اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگتا اور قیمت ادا کی۔ افغانستان کیخلاف کارروائی میں پاکستان امریکہ کا ساتھ دیتا رہا۔ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہے۔ بے پناہ قربانیوں کے بعد ہم نے دہشت گردی کی آگ کو ٹھنڈا کیا۔ چاہتے ہیں گرے لسٹ میں زیادہ عرصے تک نہ رہیں۔ پیپلز پارٹی حکومت میں ہم دونوں لسٹوں میں رہے ہیں۔ پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ ایل این جی معاہدے پر کام جاری ہے۔ مسلم لیگ ن کی کامیابی کا اندازہ لودھراں کے ضمنی الیکشن سے لگایا جاسکتا ہے۔ ہمارے ارکان نے آزاد حیثیت سے سینٹ الیکشن میں حصہ لیا۔ جو شخص ایم این اے نہیں بن سکتا، طوطی پھر بھی اسی کا بول رہا ہے۔ مسلم لیگ والے دوسری جماعت میں نہیں جارہے۔ مسلم لیگ ن کا ہر کارکن نواز شریف کا وفادار ہے۔ کوئی شخص آئین سے بالاتر نہیں۔ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں، مریم نواز مسلم لیگ ن کا مستقبل ہیں۔ جو سیاست کررہی ہیں وہ اس دور کی سیاست ہے۔ چیئرمین سینٹ کیلئے مسلم لیگ ن کے پاس 4 ووٹ کم ہیں۔ پارٹی صدر شہباز شریف کی بے شمار خدمات ہیں، پنجاب جیسی ترقی کسی صوبے نے نہیں کی۔ نواز شریف نے ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کیا۔
خواجہ آصف
واشنگٹن + کابل (این این آئی+ صباح نیوز) ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ کابل میں منعقدہ بین الاقوامی امن اجلاس کے بعد ہم نے پاکستان کے رویے میں ابھی تک کوئی فیصلہ کن یا واضح تبدیلی نہیں دیکھی۔ تاہم بقول اہلکار ہم یقینی طور پر ان معاملات پر پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں جہاں ہم سمجھتے ہیں کہ وہ طالبان کی سوچ کی تبدیلی میں کوئی کارگر کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتائی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایسے میں جب امریکہ نے پاکستان کی امداد منجمد کردی ہے، معاملہ جب افغانستان کا ہو تو کیا پاکستان کے رویے میں کوئی تبدیلی دیکھی گئی ہے؟ اہلکار نے بتایا کہ ہم حکومت پاکستان کے ساتھ تعلق کی ابتدا کے مرحلے میں ہیں۔ ابھی اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ ہوگا۔ اس ضمن میں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ واشنگٹن میں ملاقاتیں کرنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے دور نہیں ہو رہے ہیں۔ ہمارے فوجی اور سویلین چینلز دونوں کی جانب سے انتہائی زوردار مکالمہ ہونے والا ہے، آیا ہم کس طرح سے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ افغانستان کے استحکام میں مدد دینے کے حوالے سے پاکستان ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی فراہمی میں یقینی طور پر مدد دے سکتا ہے اور ایسے اقدام اٹھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں دباؤ ڈالا جاسکے اور طالبان کی حوصلہ افزائی ہو کہ وہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے تصفیے کی جانب قدم اٹھائیں اور پاکستان کے ساتھ ہمارا رابطہ اس لیے ہے کہ ہم کس طرح سے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں امر یکہ نے کہا ہے کہ طالبان افغان صدر اشرف غنی کی مذاکرات کی پیش کش پر سنجیدگی سے غورکریں۔امریکا نے افغان طالبان کو مذاکرات کی تجویز دے دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات طالبان کی شکست نہیں ،مذاکرات ہی افغانستان میں قیام امن کا واحد حل ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا کہ افغان صدر طالبان سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ برابری کی بنیاد پر خطے میں امن کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ایلس ویلز نے افغان صدر کی مذاکرات کی دعوت کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے طالبان کو ایک بہترین آفر دی ہے۔ افغان وزارت دفاع نے اپنے بیان میں بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں داعش اور طالبان سے تعلق رکھنے والے 42 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں، ہلمند، ازرگان، جواز جان، ننگرہار اور پکتیکا صوبوں میں کی گئی ہیں۔