ریکوری نہ ہوناافسوسناک‘ یہ ریاست کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے: پی اے سی ذیلی کمیٹی
اسلام آباد (نا مہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ادارے پاکستان کونسل آف ریونیو ایبل انرجی ٹیکنالوجیز کے زیر اہتمام 67لاکھ سے ملک بھر میں شمسی توانائی کے3ہزار یونٹس نصب کرنے کا منصوبہ مکمل نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے 32سال قبل غیر قانونی طور پر ادا کئے جانے والے72ہزار روپے تاحال ریکور نہیں کئے جاسکے،کمیٹی میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا 19سال قبل پراجیکٹ ڈائریکٹر کوغیرقانونی طورپرادا کئے جانے والے75ہزار روپے تاحال واپس نہیں لئے جا سکے۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس کنوینئر رانا افضل حسین کی زیر صدارت ہوا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرونکس کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایوب رانامارچ 1999میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے سبکدوش ہوئے، انہوں نے قوانین کے مطابق مزید 6ماہ سرکاری طور پر کرائے پر حاصل کی جانے والی رہائش گاہ پر قیام کیا، تاہم ادارے نے غیر قانونی طور پر کرائے کی مد میں 75ہزار روپے ادا کئے، غیر قانونی طورپر ادا کی جانے والی رقم کی نشاندہی سال 2000میں ہوئی، ادارے میں انکوائری کے بعد غیر قانونی طور پر ادا کی جانے والی رقم کی واپسی کیلئے ہدایات جاری کی گئیں تاہم آج 19سال گزرنے کے باوجود یہ معاملہ حل نہیں کیا جا سکا۔ کمیٹی رکن محمود خان اچکزئی نے کہا یہ 75ہزارروپے کا معاملہ نہیں۔ یہ واضح طور پر ریاست کے خلاف ہٹ دھرمی ہے، یہ رویہ ہمیں کہاں لے جائے گا، یہ رقم بطور چندہ ہم بھی دے سکتے ہیں،یہ تو تماشا لگا ہوا ہے،19سال سے 75ہزار روپے کی رقم واپس نہیں لی جا سکی، اس بات کو کیسے تسلیم کرلیں، کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد ذمہ داران کا تعین کیا جائے کہ معاملہ حل کرنے میں اتنے سال کیوں لگے، کمیٹی کو آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستان کونسل فار ریسرچ نے پلاننگ ڈویژن کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیپوٹیشن پر آنے والے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو 72ہزار روپے کی رقم1987میں ادا کی،اس معاملے کی نشاندہی سال 2002میں کی گئی اور آج 32سال گزرنے کے باوجود غیر قانونی طور پر ادا کی گئی رقم کی ریکوری بھی نہیں ہو سکی۔ این این آئی کے مطابق خصوصی کمیٹی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ریکوریوں، آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے ریمارکس میں کہا 20,20 سال سے ریکوریوں کی صورتحال افسوسناک ہے۔ یہ ریاست کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔