سعودی عرب نے اسرائیل جانیوالی بھارتی پروازوں کیلئے اپنی حدود کھول دیں: نیتن یاہو
واشنگٹن + مقبوضہ بیت المقدس + بیروت (آن لائن+ اے این این) اسرائیلی وزیر اعظم نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب نے بھارتی ایئرلائن ’’ایئر انڈیا‘‘ کو اسرائیل کی پروازوں کیلئے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔منگل کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے بھارتی ایئرلائن ’’ایئرانڈیا‘‘ کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔دوسری جانب سعودی حکام اور ایئر انڈیا انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک اسرائیلی وزیر اعظم کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل جانے کیلئے ’ایئر انڈیا‘ کو یمن کے جنوب سے جانا پڑتا ہے جو بہت لمبا راستہ ہے،تاہم سعودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد بھارتی دارالحکومت نئی دلی ائرپورٹ سے اسرائیل کے ایئرپورٹ تل ابیب تک فضائی سفر میں 2سے ڈھائی گھنٹے کم ہوجائیں گے۔ قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں گھر گھر تلاشی کی تازہ کارروائیوں کے دوران 12 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے لیا۔ دوسری جانب قابض فوج نے گھروں میں تلاشی کی آڑ میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ اور بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی۔ نابلس میں راس العین، کروم عاشور، خلہ العامود، پرانے شہر اور شاہراہ عمان پر اسرائیلی فوج کی چھاپہ مار کارروائی کے خلاف فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے۔اس موقع پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج میں جھڑپ بھی ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے نماز فجر کے بعد شہریوں کے گھروں میں گھس کرانہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہدین کے مطابق قابض فوج نے دو سابق اسیران ادھم خشانہ اور ناصر الحلاوہ گھس کر لوٹ اور توڑپھوڑ کی۔ اس موقع پرمشتعل فلسطینیوں نے صہیونی فوج پر سنگ باری کی۔قابض فوج نے فلسطینی شہریوں پر براہ راست فائرنگ، صوتی بموں، آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ دیگر پرتشدد حربے استعمال کئے۔ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل 46 سالہ فلسطینی اسیر اور دنیا کے سب سے طویل قید کے سزایافتہ رہنما عبداللہ البرغوثی کی اسیری کے 15 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق 46 سالہ عبداللہ البرغوثی کو 67 بار عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ ریاض الاشقر نے بتایا کہ عبداللہ البرغوثی دنیا کے سب سے طویل قید کے سزا یافتہ قیدی ہیں۔ انہیں ایک سے دوسرے قید خانے میں ڈالنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ ان کے بچوں کو ان سے 20 منٹ سے زیادہ ملنے کی اجازت نہیں۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرقی قصبے اللبن کے سینکڑوں طلبا معمول کے مطابق سکولوں کیلئے گھروں سے نکلے تو دسیوں صہیونی فوجیوں نے ان کا راستہ روک لیا۔ انہیں سکول جانے سے روکنے کے بعد زدو کوب کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ صہیونی حکام نے فلسطینی بچوں کو سکولوں سے روکتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ یہ بچے یہودی آباد کاروں کی گاڑیوں پر سنگ باری کرتے ہیں۔ طلبا کو انہیں بندوقوں سے ڈرایا دھمکایا۔ صہیونی فوج نے فلسطینی بچوں کو کئی گھنٹے تک روکے رکھا اور انہیں کہا جانے لگا کہ وہ گھروں کو لوٹ جائیں مگر نہتے فلسطینی ننھے طلبا اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ جب بچوں نے گھروں کو لوٹنے کے بجائے سکولوں میں جانے پر اصرار جاری رکھا تو قابض فوج نے ان پر صوتی بم پھینکے اور زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ کی۔دریں اثناء حماس کے ذمہ دار ذرئع نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ حماس نے جنوبی لبنان میں میزائلوں کی تیاری کیلئے ایک کارخانہ قائم کیا ہے۔ حماس نے کہا کہ جنوبی لبنان میں حماس کا اسلحہ سازی کا کوئی کارخانہ قائم نہیں۔ اس طرح کی افواہیں حماس اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے اور دونوں جماعتوں کے درمیان جاری مثالی تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کی جنگ فلسطین میں صہیونیوں کے خلاف ہے۔ لبنان کی سرزمین کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرتے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرتے ہیں۔ لبنان نے صہیونی ریاست کی جارحانہ پالیسی کو ایک بار پھرتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ صہیونی ریاست کے جارحانہ اقدامات خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ لبنانی وزیرخارجہ جبران باسل نے اپنے برازیلین ہم منصب الویزیو نونیس کے ہمراہ بیروت میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل طاقت کے استعمال، عالمی قراردادوں پر عمل درآمد سے فرار اور امن مساعی کو تباہ کرکے کشیدگی کو ہوا دینے اور خطے کو ایک نئی تباہی کی طرف لے جانے کا مرتکب ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے آزاد فلسطینی ریاست کے تصور کو مسترد کرنے، دوسرے ممالک کے ساتھ بقائے باہمی کے اصول کو ترک کرنے اور جارحانہ حکمت اختیار کرنے سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے اور کئی دوسرے مقامات پر صہیونی فوج کی تازہ مشقیں جاری ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مصر کے سکیورٹی وفود کی غزہ کی پٹی کے دوروں کا بظاہر مقصد فلسطینیوں کے درمیان مصالحت کا عمل آگے بڑھانے میں مدد دینا ہے جب کہ ان دوروں کے پس پردہ دراصل غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خطرات کو ٹالنا ہے۔