Waqt News
Monday | August 08, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • اسلام آباد میں جشن آزادی کیلئےلگے سٹالز پر پی ٹی آئی پرچم رکھنےپرپابندی،سٹالرز کی ویڈیو وائرل
  • چودہ اگست کا جلسہ،اسلام آباد میں اجازت نہ ملی،جلسہ ہوگا کہاں؟
  • ڈکیتی ناکام،ڈاکووں کاکام تمام،ننھےویرئیر کو ڈی پی او کا خراج تحسین
  • ہیلی کاپٹر حادثے اور شہدا کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے خلاف ایف آئی اےکا بڑا فیصلہ
  • پی ٹی آ ئی حکومت کے خلاف اگلا لائحہ عمل کب دےگی؟

حکومت مخالف سیاستدانوں کو بھی احتساب کے شکنجے میں لاکر نیب کی خودمختاری تسلیم کرائی جاسکتی ہے

Mar 07, 2018 5:14 AM, March 07, 2018
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
حکومت مخالف سیاستدانوں کو بھی احتساب کے شکنجے میں لاکر نیب کی خودمختاری تسلیم کرائی جاسکتی ہے

نیب کیجانب سے شریف خاندان کیخلاف مزید تحقیقات اور تین ضمنی ریفرنسوں کی منظوری۔ پرویز خٹک اور دیگر کیخلاف انکوائری کا عندیہ

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے شریف خاندان کیخلاف مزید تحقیقات کیلئے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور دیگر کیخلاف تین ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی۔ نوازشریف کیخلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ‘ عزیزیہ سٹیل ملز اور ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس میں ایک ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا جائیگا۔ اسی طرح نیب ایگزیکٹو بورڈ نے چودھری شوگر ملز کے مالکان میاں نوازشریف‘ میاں شہبازشریف‘ حمزہ شہباز‘ کلثوم نواز‘ مریم صفدر‘ این ٹی ایس کی انتظامیہ اور حکومت پنجاب کے شعبۂ صحت جبکہ عمران خان کی جانب سے خیبر پی کے حکومت کا ہیلی کاپٹر غیرقانونی طور پر استعمال کرنے کے معاملہ پر کے پی کے حکومت کے متعلقہ افسران‘ مالم جبہ میں 275‘ ایکڑ سرکاری جنگلات کی اراضی سیمنز گروپ آف کمپنیز کو لیز پر دینے پر وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک‘ چیف سیکرٹری کے پی کے خواجہ خالد پرویز‘ مبینہ طور پر ٹیکس جنریشن موبائل سروس کو ٹھیکہ دینے پر اسحاق ڈار‘ انوشہ رحمان اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی ڈاکٹر اسماعیل شاہ‘ پانامہ سکینڈل میں 34 آف شور کمپنیوں کی ملکیت کے الزام میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ اور انکے خاندان کے افراد انور سیف اللہ‘ سلیم سیف اللہ‘ پانامہ سیکنڈل میں 15 کمپنیوں کے مالک ذوالفقار بخاری‘ پیراگون سٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ اور احد چیمہ سمیت متعدد افراد کیخلاف 22 مختلف انکوائریوںکی منظوری دے دی۔ اس سلسلہ میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی ایک کینسر ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جانچ پڑتال‘ انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کو قانون‘ میرٹ‘ شفافیت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دس ماہ کے اندر اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ اس سلسلہ میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔

رانا صاحب اپنی اوقات کے مطابق بات کیا کریں:فواد چوہدری

یہ درست ہے کہ کسی معاشرے کو میرٹ‘ شفافیت‘ آئین و قانون کی حکمرانی‘ انصاف کی عملداری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی و تحفظ کے تحت ہی مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکتا ہے جبکہ کرپشن کے ناسور سے نجات دلا کر معاشرے کی بقاء یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم نے تو انہی زریں اصولوں کے تحت برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک الگ اور باوقار ریاست کی تشکیل کا خواب شرمندۂ تعبیر کیا تھا اور اپنی ذات کو میرٹ اور شفافیت کا عملی نمونہ بنایا تھا جو اپنے سرکاری منصب سے ایک دھیلہ بھی اپنی ذات پر خرچ کرنے کے روادار نہیں تھے تاہم انکی زندگی نے انہیں ملک خداداد پاکستان کو میرٹ‘ آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری کی مضبوط بنیادوں پر مستحکم بناکر کھڑا کرنے کی مہلت نہ دی اور انکی وفات کے بعد مفادپرست طبقات نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے جہاں جمہوری نظام کے ساتھ کھلواڑ کیا‘ وہیں ملک میں میرٹ اور آئین و قانون کی حکمرانی کا تصور بھی پختہ نہ ہونے دیا‘ نتیجتاً ہمارے معاشرے میں دھن‘ دھونس‘ دھاندلی اور کرپشن کا کلچر فروغ پانے لگا‘ چنانچہ اس کلچر میں لتھڑے ہوئے لوگ رفعتیں پانے لگے اور پھر یہی کرپشن کلچر قومی سیاست پر بھی حاوی ہوگیا۔ اس طرح جس لعنت کو مہذب انسانی معاشرے میں کلنک کا ٹیکہ بننا چاہیے تھا وہ ہمارے معاشرے میں ترقی کا زینہ اور عزت و شہرت کا سنگِ میل بن گئی۔ مارشل لاء ادوار میں کرپشن کی لعنت کو زیادہ فروغ حاصل ہوا جب اپنے ماورائے آئین اقدامات کو تقویت پہنچانے کیلئے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدنے کیلئے انسانی بھائو تائو کی منڈیاںلگائی جاتی رہیں۔ بدقسمتی سے اس کلچر میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے سیاست دانوں نے بھی اسی کلچر کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا اور ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے حکومتیں بنانے اور اکھاڑنے کے عمل کو اپنا شعار بنالیا۔ یہ کلچر قیام پاکستان کے بعد ’’ہذا من فضلِ ربی‘‘ کے لیبل کے ساتھ ہماری ارض وطن میں درآیا تھا چنانچہ متروکہ وقف املاک کی لوٹ مار میں ہاتھ رنگنے والوں نے اقتدار کی شاہراہوں پر آکر قومی وسائل کی لوٹ مار بھی شعار بنالیا اور آج اس کلچر کے ناطے ہی ہمارے معاشرے کے بارے میں یہ تصور پختہ ہوچکا ہے کہ ہمارا ملک تو انتہائی غریب ہے مگر اس پر آباد لوگ امارت کے اعلیٰ مقامات تک پہنچے ہوئے ہیں۔ اس میں یقیناً ’’ہذا من فضلِ ربی‘‘ کا ہی عمل دخل رہا ہے چنانچہ اس کلچر میں بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کا تصور بھی کبھی پنپ نہیں پایا۔ احتساب کے قوانین اور مختلف ناموں کے ساتھ احتساب کے ادارے تو ضرور تشکیل پاتے رہے ہیں مگر ان قوانین اور اداروں کو کرپشن فری معاشرے کی تشکیل کیلئے معاون بنانے کے بجائے مقتدر اور اشرافیہ طبقات کے اختیارات کے ناجائز استعمال اور ماورائے قوانین اقدامات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بروئے کار لایا جاتارہا۔

پاکستان :کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی

ایک دہائی قبل تک چیئرمین نیب کے منصب پر کسی کا تقرر وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہوتا تھا چنانچہ انکے ماتحت نیب کے ادارے کے خودمختار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ گزشتہ اسمبلی میں 18ویں آئینی ترمیم کے تحت نیب کو خودمختار بنانے کیلئے چیئرمین نیب کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی باہمی مشاورت اور رضامندی سے تقرر عمل میں لانے کی آئینی شق منظور کی گئی اور نئے قانون کے تحت چیئرمین نیب کیلئے پہلا تقرر قمرالزمان کا عمل میں آیا مگر وہ نیب کی خودمختاری کے اس نئے تجربے میں خود کو ڈھال نہ سکے۔ چنانچہ بڑی مچھلیوں کیخلاف جو مقدمات نیب کی فائلوں میں موجود تھے‘ وہ نیب کی خودمختاری کی گواہی دینے سے محروم ہی رہے۔ ایک دو مواقع پر قمرالزمان انگڑائی لیتے نظر آئے تو وفاقی اور صوبائی حکمرانوں کی ایک ہی دھمکی پر جھاگ کی طرح بیٹھ گئے‘ انہی کے دور میں عالمی شہرت یافتہ پانامہ سکینڈل منظرعام پر آیا جس میں آف شور کمپنیوں کی ملکیت کے حوالے سے ملک کی چارسو سے زائد شخصیات بشمول سیاست دانوں‘ بیوروکریٹس‘ صنعت کاروں‘ تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کی شخصیات کے نام شامل تھے تاہم بے لاگ احتساب کا تقاضا نبھانے کے بجائے سپریم کورٹ میں صرف حکمران خاندان کو ٹارگٹ کیا گیا جس میں نیب کا ادارہ بھی غیرجانبدار نہ رہ سکا چنانچہ اس ادارے کو سیاست دانوں کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔

بلوچستان : سیلاب سے مزید 6 اموات، ہلاکتوں کی تعداد 176 ہوگئی  

اگر پانامہ لیکس کیس میں ہی نیب اپنی خودمختاری تسلیم کرالیتا اور کرپشن کے تمام مقدمات کی فائلیں بلاامتیاز کھول کر ان پر کارروائی شروع کردیتا تو اس سے صرف حکمران خاندان کے زد میں آنے کے پراپیگنڈا کا راستہ ہی نکل پاتا مگر انصاف کی عملداری بھی نیب کی بے عملی کے حوالے سے حکمران خاندان کے پیچھے لٹھ لے کر دوڑتی نظر آئی۔ اسی دوران جسٹس (ر) جاوید اقبال کا چیئرمین نیب کے منصب پر تقرر عمل میں آیا جس سے رائے عامہ ہموار کرنیوالے کئی حلقوں کی جانب سے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ اب نیب صحیح معنوں میں خودمختار ہوگا اور کرپشن میں ملوث تمام افراد کیخلاف بلاامتیاز اور بے لاگ کارروائی عمل میں لائے گا تاہم نیب کی خودمختاری کے حوالے سے پیدا ہونیوالا یہ تاثر بھی صرف ایک ہی خاندان کو ٹارگٹ کرنے کے اسکے اقدامات کے باعث جلد ہی زائل ہونا شروع ہوگیا۔ پانامہ کیس میں میاں نوازشریف کی پارلیمنٹ اور پارٹی سربراہی سے نااہلیت کے بعد نیب کی جانب سے سرعت میں ریفرنس بھی اسی خاندان کیخلاف تیار کرکے نیب کورٹ میں بھجوائے گئے جبکہ پانامہ لیکس میں ملوث دیگر لوگوں کیخلاف کارروائی زبانی جمع خرچ سے آگے نہ بڑھ سکی۔ نیب میں پانامہ کیس کے علاوہ بھی سینکڑوں مقدمات کی فائلیں متعلقہ افراد کیخلاف نیب کی کارروائی کی منتظر ہیں۔

جتنے حکمران آئے وہ ووٹ سے نہیں سلیکشن سے آئے: سراج الحق

اس وقت بھی معاملہ ایسا بنا ہوا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں بھی احتساب کے حوالے سے ہر فیصلہ میاں نوازشریف اور انکے خاندان کے ارکان کے حوالے سے صادر ہورہا ہے اور نیب نے بھی اسی خاندان کو ہدف بنا رکھا ہے جس سے احتساب کے بجائے انتقام کے تصور کا پختہ ہونا فطری امر تھا۔ گزشتہ روز بھی نیب حرکت میں آیا تو سب سے پہلے نوازشریف اور انکے خاندان کیخلاف ضمنی ریفرنسوں کی تیاری کی منظوری دی اور پھر عمران خان کی جانب سے سرکاری ہیلی کاپٹر کے ناجائز استعمال اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کے معاملات کی انکوائری کا فیصلہ کیا۔ انکوائری کے فیصلے میں جتنے لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں ان میں بھی اکثریت حکمران شریف خاندان کے قریبی لوگوں کی ہے جس سے لامحالہ انتقام کا تصور مزید پختہ ہوگا۔ اس طرح نیب کو کرپشن فری معاشرے کی تشکیل کیلئے خودمختار بنانے کا مقصد کبھی پورا نہیں ہو پائے گا۔ اس صورتحال میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب کی خودمختاری پر دھبہ لگے گا تو پھر خودمختار نیب کا تصور دوبارہ کبھی پنپ نہیں سکے گا۔

ملک بھر میں 8 محرم الحرام کی مناسبت سےجلوس اور مجالس

نیب کے پاس آج یقیناً نادر موقع ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں کرپشن فری معاشرے کی تشکیل کیلئے بسم اللہ کرے اور اسکے پاس کرپشن کے مقدمات کی جتنی بھی فائلیں موجود ہیں‘ ان سے گرد جھاڑ کر تمام متعلقہ افراد کیخلاف بے لاگ کارروائی کا آغاز کردے۔ اگر محض لیپاپوتی کیلئے حکمران مسلم لیگ (ن) کے بعض مخالفین کیخلاف بھی انکوائری کا عندیہ دیا جائیگا اور ان پر ویسی انکوائری کی کبھی نوبت نہیں آئیگی جیسی حکمران شریف خاندان کیخلاف کی جارہی ہے تو اس سے نیب کی غیرجانبداری پر کوئی یقین نہیں کریگا۔ اگر کرپشن فری معاشرے کی تشکیل کیلئے بے لاگ احتساب ہی انصاف کی عملداری کا مطمحٔ نظر ہے تو اس پر زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات اٹھتے اور فیصلے صادر ہوتے نظر آنے چاہئیں۔ بصورت دیگر زبانِ خلق کو مافی الضمیر کے اظہار سے روکنا مشکل ہو جائیگا۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • کامن ویلتھ گیمز:14کروڑ بمقابلہ 32لاکھ کی کارکردگی

    Aug 06, 2022 | 21:49
  • میں ہی دیوتا ہوں 

    Aug 07, 2022
  • پاکستان میں خود کشی کا بڑھتا رجحان

    Aug 06, 2022
  • ڈکیتی ناکام،ڈاکووں کاکام تمام،ننھےویرئیر کو ڈی پی او کا ...

    Aug 07, 2022 | 22:39
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • اسلام آباد میں جشن آزادی کیلئےلگے سٹالز پر پی ٹی آئی ...

    Aug 07, 2022 | 22:56
  • چودہ اگست کا جلسہ،اسلام آباد میں اجازت نہ ملی،جلسہ ہوگا ...

    Aug 07, 2022 | 22:44
  • ڈکیتی ناکام،ڈاکووں کاکام تمام،ننھےویرئیر کو ڈی پی او کا ...

    Aug 07, 2022 | 22:39
  • ہیلی کاپٹر حادثے اور شہدا کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی ...

    Aug 07, 2022 | 22:01
  • پی ٹی آ ئی حکومت کے خلاف اگلا لائحہ عمل کب دےگی؟

    Aug 07, 2022 | 19:30
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  دیو سائی تا وادیِ ہنزہ

    Aug 07, 2022
  • میں ہی دیوتا ہوں 

    Aug 07, 2022
  • شبلی فراز کی چیئرمین قائمہ کمیٹی صحت کو عدم ...

    Aug 06, 2022
  • پنجاب کی نئی کابینہ،نظر انداز ہونے والوں کی ...

    Aug 06, 2022
  • پی ٹی آئی ۔ کچھ کھو گیا کیا؟

    Aug 06, 2022
  • 1

    تحصیل آفس راولپنڈی،احاطہ جوہڑ بن گیا‘ ڈینگی پھیلنے کا خدشہ

  • 2

    سوشل میڈیا کے شتر بے مہار اور منفی استعمال کا سدباب وقت کا تقاضا ہے

  • 3

    حکومت مہنگائی سے عوام کی جان چھڑائے

  • 4

    یوم ِاستحصالِ کشمیر اور عالمی اداروں کا کردار 

  • 5

    عمران خان کو اب اپنی سیاست  بچانے کی فکر کرنی چاہیے 

  • 1

    اتوار، 8  محرم الحرام،   1444ھ، 7اگست 2022 ء

  • 2

    ہفتہ، 7 محرم الحرام، 1444ھ، 6اگست 2022 ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ’ڈاہڈوں کی کرم فرمائیاں ‘

    Aug 07, 2022
  • ممنوعہ سیاسی فنڈنگ

    Aug 07, 2022
  • گنج بخشِ ؒ فیض ِ عالم ، مظہرِ نورِ خدا

    Aug 07, 2022
  •    مجید نظامی ، ایک تحریک ، ایک نظریہ 

    Aug 07, 2022
  • فرقہ آرائی کی زنجیریں

    Aug 07, 2022
  • لطیفہ خود کو سنا رہا ہوں تو میری مرضی

    Aug 07, 2022
  •   ’’نوائے وقت ‘‘ صحافتی درسگاہ

    Aug 07, 2022
  • چین کا بے تاج بادشاہ    (3 )

    Aug 07, 2022
  • یوم استحصال کشمیر 

    Aug 07, 2022
  • عدالتی پیشیاں

    Aug 07, 2022
  • 1

    نیب زدگان کی اپیل

  • 2

    سلام بحضور سیّدنا امامِ عالی مقامؓ 

  • 3

    سلام

  • 4

      طالب علم کی پریشانی 

  • 5

           عُمر رسیدہ بزرگ کو مالی مدد درکار

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    تلقین بوترابی(۲) 

  • 2

    تلقین بوترابی (۱) 

  • 1

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 4

    فرمان قائد

  • 1

    بال جبریل

  • 2

    اقبال

  • 3

    بال جبریل

  • 4

    علامہ اقبال

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group