پاکستانی سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں 6 طالبان کی ہلاکت
پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان کے علاقے لیمان میں امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر 2 طالبان کمانڈروں سمیت 6 جنگجو ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم کے محسود گروپ سے بتایا جا رہا ہے۔
افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے اور اسکے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کو مطلوب بڑے بڑے دہشت گرد گروپ اور ان کی پناہ گاہیں افغانستان ہی میں موجود ہیں اور وہ وہاں بیٹھ کر دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور کارروائیاں کرتے ہیں جس کا الزام امریکہ اور افغانستان مل کر پاکستان پر لگاتے ہیں۔ حالیہ کارروائی کے بعد بلاوجہ پاکستان پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنے اور ڈومور کے امریکی تقاضوں کا سلسلہ اب ختم ہو جانا چاہئے۔ پاکستان اپنے علاقے سے دہشت گردوں کا قلع قمع کر چکا ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے کیلئے اسکی بہادر مسلح افواج ضرب عضب جاری رکھے ہوئے ہیں، خود پاکستان میں جو دہشت گرد اکا دکا کارروائیاں کر رہے ہیں اس میں بھی وہ دہشت گرد ملوث ہیں جو بھارت کی شہہ پر اور بھارت کی مالی اعانت سے افغانستان میں قائم دہشت گردی کے مراکز میں چھپے ہوئے ہیں۔ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو چاہئے کہ وہ افغانستان میں خاص طور پر بھارت کی مدد سے قائم پاکستانی سرحدی علاقوں کے قریب ان دہشت گردوں کے مراکز کو تلاش کر کے ان کا خاتمہ کرے۔ اسکا دہرا فائدہ ہو سکتا ہے۔ ایک تو پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کا بھی خاتمہ ہو گا اور دوسرا خود افغانستان میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں پر دہشت گردوں کے حملے بند ہو جائینگے جس سے دونوں ممالک کو دہشت گردی سے نجات مل سکتی ہے۔