پاک بحریہ اور فضائیہ کا اینٹی شپ کروز میزائل کا کامیاب تجربہ
بحری مشق رباط کے دوران پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے لانگ رینج اینٹی شپ کروز میزائل کی فائرنگ کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ میزائل JF-17 تھنڈر ائر کرافٹ اور پاک بحریہ کے F-22P فریگیٹ پی این ایس سیف سے فائر کئے گئے۔دونوں پلیٹ فارمز سے فائر کئے گئے ان اینٹی شپ میزائلوں نے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
یہ تجربہ یقینا پاکستان کی آپریشنل صلاحیتوں میں اہم کامیابی ہے ۔بحریہ اور فضائیہ کے جہاز شکن کروز میزائل ’’ سی 802 اے کے‘‘ کے کامیاب تجربات کے ساتھ ہی پاکستان کے اسلحہ خانہ میں مزید ایک چینی ہتھیار کا اضافہ ہو گیا ہے۔802-AK سی سطح سمندر سے محض پانچ تا چھ میٹر کی انتہائی کم بلندی پر پرواز کرتے ہوئے بحری جہاز کے اس حصہ کو نشانہ بناتا ہے جو سطح سمندر کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ اس حصہ کو نشانہ بنانے کی وجہ سے بحری جہاز کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا ممکن ہے۔ میزائل ایک سو بیس کلو میٹر کے فاصلہ تک دشمن کے بحری جہازوں کو اٹھانوے فیصد درستگی تک نشانہ بنانے کی صلاحیت سے معمورہے۔ اس میزائل کو لڑاکا طیارے، میزائل بوٹ، بحریہ جہاز اور متعدد دیگر پلیٹ فارمز سے داغا جا سکتا ہے۔ بحریہ کے فریگیٹس اور لڑاکا طیاروں کو اس میزائل سے لیس کرنے کا مقصد بھارتی بحریہ کو پاکستانی پانیوں سے دور رکھنے کیلئے کم فاصلہ تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ہارپون میزائل، فرانسیسی ساختہ ایگزوسٹ میزائل کے ساتھ اب طویل فاصلہ تک مار کرنے والے 802-AK سی پر مشتمل ایک مربوط نظام کی تشکیل ہے۔
اس تجربے کے بعد پاکستان کا دفاع مزید مضبوط ہوا ہے جو معروضی حالات میں ضروری بھی تھا جیسا بھارت روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اندھا دھند اضافہ کر رہا ہے۔ بھارت کے علاوہ بھی پاکستان کو سرحدی خطرات ہیں، پاکستان کے خلاف سازشیں بھی ہو رہی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جھائو بلوچستان میںکیڈٹ کالج کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ملک کی حفاظت کا ضامن ادارہ ہے جو دشمن کے نا پاک عزائم کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بنا ہوا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو در پیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کا وہ کون سا ملک ہے جس نے پاکستان کے خلاف سازش نہیں کی۔ آرمی چیف نے دفاعی اہمیت کی حامل ہوشاب شاہراہ کو آواران تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا افتتاح وہ اور وزیر اعظم کریں گے۔ یہ سیاسی اور عسکری قیادت کے ایک پیج پر ہونے کا واضح اظہار ہے۔ دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اداروں کا ایک پیچ پر ہونا ناگزیر بھی ہے۔ پاک بحریہ اور فضائیہ نے مشترکہ تجربہ کر کے پاکستان کے دفاع کو مزید مضبوط کیا ہے۔ آرمی چیف نے جن حالات کی طرف اشارہ کیا اس تناظر میں ملکی دفاع کا نا قابل تسخیر ہونا ضروری ہے۔