Waqt News
Sunday | October 01, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا امکان
  • روزانہ پیاز کھانے کے حیرت انگیز فوائد
  • امراض قلب کی اہم وجہ ورزش سے دوری اور متوازن غذا کا عدم استعمال ہے، ماہرین
  • زیر سمندر حادثے کا شکار ٹائٹن سب میرین پر فلم بنائی جائے گی
  • گوگل کا آئندہ سال پوڈکاسٹ سروس بند کرنے کا اعلان

پاکستان آئی ایم ایف کے شکنجے میں کیوں۔۔۔؟

Jun 07, 2023 10:38 PM, June 06, 2023
  • ڈاکٹر سبیل اکرام
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
پاکستان آئی ایم ایف کے شکنجے میں کیوں۔۔۔؟

ڈاکٹر سبیل اکرام 
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے شکنجے میں بری طرح پھنس اور دھنس چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ عالمی مالیاتی ادارہ اپنی تمام تر جائزو ناجائز شرائط منوانے کے باوجود اس معاہدے پر دستخط نہیں کر رہا جس کے مدد سے ہمارے حکمران اپنی عوام کو مسلسل باور کروارہے ہیں کہ اس کے بعد پاکستان کی معیشت جو کہ مسلسل بستر مرگ پر پڑی کراہ رہی ہے سنبھل جائے گی اور پاکستان معاشی اعتبار سے خود کفیل ہوسکے گا۔ آئی ایم ایف کے اس جبر اور پاکستان کے عوام کے صبر پر جس بھی زاویہ نگاہ سے اظہار خیال کیا جائے یہ بات طے ہے کہ یہ ایک ایسا عالمی ایجنڈا ہے جس کا واحد مقصدپاکستان کی معیشت اور معاشرت کو اس حد تک تباہ کرنا ہے کہ ہمارا ملک عالمی ساہوکاروں کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ہر وہ بات تسلیم کرلے جو وہ چاہتے ہیں ، اس جبر اور دبا? کا سب سے بڑا مقصدیہ ہے کہ ہمیں ایٹمی اثاثوں سے محروم کیا جائے اور بھارت سے ان شرائط پر صلح کروائی جائے جو وہ چاہتا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر جو کہ پاکستان کیلئے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے اسے بھارت کی خواہشات کے مطابق حل کیا جاسکے۔ 
 یہ وہ حقائق ہیں جو زباں زدعام ہیں مگر ہمارے ارباب رفتہ اقتدار واختیار ان مسلمہ حقائق کا علم ہونے کے باوجود ایسے اقدامات سے نہ جانے کیوں گریزاں ہیں ، جو اس عالمی ایجنڈے سے نجات دلا کر ہمیں ایک آزاد اور خود مختار قوم بننے کا درس دے سکتے ہیں۔ یہ محض خلوص نیت سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک طرف عالمی ایجنڈا ہے اور دوسری طرف پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع ہے۔۔۔۔۔ قدرت نے ہمیں زبردست جغرافیائی محل ووقوع دیا ہے کہ کوئی سا بھی طاقت ور ملک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ہے تاہم بات صرف قومی غیرت وحمیت کو جگانے، باہمی اتحاد واتفاق اور عوام کی رہنمائی کی ہے۔ مگر جب رہنماہی خواب غفلت میں ڈوب کر اپنے ذاتی اغراض ومفادت کے اسیر ہو چکے ہوں تو پھر لازمی نتیجہ یہی نکلتا ہے جو اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ 
 دنیا بخوبی جانتی ہے کہ آج اگر پاکستان کا بچہ بچہ اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے تو اس میں عوام کا کوئی قصور نہیں یہ گزشتہ حکمرانوں کی بنائی گئی ناقص معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم عالمی سطح پر ایسے گدا گر بن چکے ہیں جو پوری دنیا میں بھیک مانگتے ہیں۔۔۔۔ستم بالائے ستم یہ کہ جب کوئی ملک ہماری جھولی میں بھیک ڈالتا ہے تو ہم شرمندہ ہونے کی بجائے بھنگڑے ڈالتے اور خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں۔ ہم ایسے گدا گربن چکے ہیں جو سودی قرضے ملنے پر بھی جشن مناتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ بحیثیت قوم ہماری عزت دا? پر لگ رہی اور ہماری ساکھ۔۔۔۔ راکھ بن کر ہمارے ہی سروں پر پڑ رہی ہے۔ 
سوال یہ ہے کہ جب کفایت شعاری کی پالیسی اپنا کر آئی ایم ایف کے ظلم و جبر اور استحصال کا راستہ روکا جاسکتا ہے تو یہ پالیسی خلوص نیت سے کیوں نہیں اپنائی جاتی۔ ہمارے حکمرانوں کا قرض کی۔۔۔۔مئے پینے۔۔۔۔ اور سینہ چوڑا کرکے غیر ملکی دورے کرنے کا نشہ آخر کب۔۔۔ اترے گا۔۔۔؟ یہ دیکھتے ہوئے بھی کہ عالم اسلام کے قلعہ پاکستان کی نظریاتی سرحدیں بد ترین خطرے میں ڈالی جارہی ہیں، اس کی معاشی بنیادوں میں ڈائنامیٹ بھرا جارہا ہے تاکہ سیکولرازم کی راہ ہموار ہوسکے اور کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا یہ ملک لادینی ریاست بن جائے۔ ان تمام حالات کو دیکھتے اور سمجھتے ہوئے بھی نہ صرف ہمارے حکمران چپ سادھے بیٹھے ہیں بلکہ وطن عزیز کی بربادی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں جن پر پاکستان کو بچانے اور عوام میں اتحاد واتفاق کی فضا پیدا کرنے کی سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔۔۔۔یہ محض اقتدار کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان کی اولین ترجیح ریاست نہیں اقتدار ہے ، یہ جماعتیں اقتدار چاہتی ہیں چاہے کسی بھی قیمت پر ملے جبکہ پاکستان کی سا لمیت اور تیئس کروڑ عوام کو در پیش مسائل کی کسی کو فکر نہیں۔ نان ایشوز کو ایشوز بنا کر عوام کو بہکایا اور دھوکے میں رکھا جارہا ہے۔ نان ایشوز کے ذریعے عوام کے حقیقی مسائل ، غربت، بے روزگاری اور امن و امان کی بگڑتی صورت حال سے توجہ ہٹائی جارہی ہے۔ حکمرانوں نے عوام کو اس حد تک مایوس کردیا ہے کہ اب عوام میں اعتماد کا فقدان بڑھتا رہا ہے۔ یہ جانتے بوجھتے بھی کہ حالات بتدریج حتمی تباہی اور بربادی کی طرف جا رہے ہیں اصلاح و حوال پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ ملک میں دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کے باعث غربت، افلاس اور بے روزگاری بڑھ رہی ہیں تمام سہولتیں طبقہ اشرافیہ کے لیے مخصوص ہیں مگر غربت وافلاس کی چکی میں پسنے والے کروڑوں عوام کو بنیادی سہولتیں بھی حاصل نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی پرسان حال ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کا قرض ادا کرنے کیلئے عوام کی جیبوں پر مسلسل ڈاکے ڈالے جارہے ہیں مگر حکمران اور اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہے ہیں۔اگر چہ ہمارے ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگرہمارا ملک مسائلستان بن چکا ہے۔ بات بہت سیدھی ہے کہ جب ایک اسلامی نظریاتی ملک کی معیشت کی بنیادیں سود پر رکھی جائیں گی تو معیشت میں سدھارکیسے آ سکتا ہے ؟ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی ڈنگ ٹپا?پالیسیوں نے ملک کو تباہ اور عوام کو بدحال کردیا ہے مگر شعور سے عاری ہماری عوام وڈیروں اور لٹیروں کے لئے ’’ آوئے ہی آوئے ‘‘ کے نعرے بلند کررہے ہیں۔ کوئی لیڈر اسلام کے نام پر عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے اور کوئی رہنما بنیادی انسانی حقوق کے نام پر عوام کے جذبات سے کھیل رہا ہے جبکہ دینی جماعتوں کے رہنما جن پر اصلاح احوال کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہوتی تھی۔۔۔۔وہ بھی قوم کی تقسیم در تقسیم کا سبب بن رہے ہیں۔ ان حالات میں آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے جو دور حاضر کے سب سے بڑے مہاجن ہیں پاکستان کی معیشت کو اپنے شکنجے میں نہیں لیں گے۔۔۔۔عوام کاخون نہیں چوسیں گے تو اور کیاہوگا۔۔۔؟
حقیقت یہ ہے کہ ہمارے حکمران ہوں یا اپوزیشن جماعتیں یا دینی جماعتیں سب کے قول وفعل میں تضاد ہے اس تضاد نے ہی قوم اور ملک کو برباد کردیا ہے۔ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف سے نجات کے لیے خود انحصاری اور کفایت شعاری کی پالیسیاں اپنائی جائیں ، قرضے لینے کی بجائے جو کچھ ملک میں میسر ہے اسی پر گزر اوقات کی جائے۔ مراعات یافتہ طبقے پر نواز شات کی بارش برسانے کے بجائے غریب عوام کے مسائل پر توجہ دی جائے۔ یہ کتنے دکھ کی بات ہے ملک میں نان اور روٹی سمیت دیگر اشیا خوردونوش کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں مگر ارکان پارلیمنٹ جو کروڑوں اربوں کے اثاثوں کے مالک ہیں ان کیلئے کھانا شرم ناک حد تک کم نرخوں پر دستیاب ہے۔ کم آمدن والے ملازمین کو وہ سہولتیں حاصل نہیں جو محکموں کے سربراہان کو حاصل ہیں۔ یہ صورت حال اسلام کے احکامات اور تعلیمات سے متصادم ہے۔یہ طبقاتی تفاوت ملک اور قوم کیلئے تباہ کن ہے جو کہ ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کررہی ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عوام کی فکر کریں۔اسلئے کہ طبقہ امرا کی تو پہلے ہی پانچوں گھی میں ہیں ، انہیں ہرطرح کی سہولتیں میسر ہیں جبکہ غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بحیثیت قو م ہم سادگی اور کفایت شعاری ایسی پالیسیاں اپنا کرآئی ایم ایف سمیت عام عالمی ساہوکاروں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ ضرورت صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے، سودی نظام کو چھوڑنے اور اسلام کا معاشی نظام اختیار کرنے اور اخلاص نیت سے آگے بڑھنے کی ہے۔ جب ہم خود سدھر جائیں گے تو یقین کریں دنیا کی کوئی طاقت ہمارا کچھ نہی بگاڑ سکتی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے شکنجے سے نجات حاصل کرنے کا عہد کریں اور ان سیاستدانوں ، حکمرانوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور ان کو ووٹ بھی نہ دیں جو اپنے غیر ملکی آقا?ں کو خوش کرنے کے لئے ہماری گردنوں سے معاشی غلامی کا ڈالتے اور خود داد عیش دیتے پھرتے ہیں۔

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا امکان

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
ڈاکٹر سبیل اکرام

ڈاکٹر سبیل اکرام

مشہور ٖخبریں
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کا آسان ترین ...

    Sep 29, 2023 | 18:00
  • روزانہ پیاز کھانے کے حیرت انگیز فوائد

    Sep 30, 2023 | 17:44
  • مقبولیت کا سروے اور دھرنے کا جھرنا

    Sep 29, 2023
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • روزانہ پیاز کھانے کے حیرت انگیز فوائد

    Sep 30, 2023 | 17:44
  • امراض قلب کی اہم وجہ ورزش سے دوری اور متوازن غذا کا عدم ...

    Sep 30, 2023 | 17:11
  • زیر سمندر حادثے کا شکار ٹائٹن سب میرین پر فلم بنائی جائے گی

    Sep 30, 2023 | 16:52
  • جاپان،سفاری پارک میں شیر کے حملے سے ملازم ہلاک

    Sep 30, 2023 | 16:41
  • نیویارک میں ایک ہفتے سے موسلادھار بارش جاری،ایمرجنسی نافذ ...

    Sep 30, 2023 | 16:34
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • نواز شریف کی"نیک چال چلن" کی ضمانت؟

    Sep 29, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Sep 29, 2023
  • مقبولیت کا سروے اور دھرنے کا جھرنا

    Sep 29, 2023
  • ریاست کرے تو کیا کرے؟

    Sep 28, 2023
  • نئی سیاسی جماعت؟؟؟؟؟

    Sep 28, 2023
  • 1

    جشنِ میلادالنبیﷺ اور اتحادِ امتّ کے تقاضے

  • 2

    نگران وزیراعظم اور وزراءخود کو متنازعہ نہ بنائیں

  • 3

    مودی کے نفرت انگیز جرائم سے متعلق بلوم برگ کی رپورٹ

  • 4

    بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

  • 1

    جمعرات ، 11 ربیع الاول 1445ھ، 28ستمبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ”مدنی سرکاردِیاں گلیاں !(1) “

    Sep 29, 2023
  • ہمارے نبیﷺ کی ماں کےلئے محبت

    Sep 29, 2023
  • جشن ولادت محمدپر اقلیتی برادری کیلئے ایک عزم ...

    Sep 29, 2023
  • وہ ایک رات چراغاں ہوا زمانے میں

    Sep 29, 2023
  • ”آمد سرورِ کونین“

    Sep 29, 2023
  • ”میاں چنوں سے ملائیشیا تک“

    Sep 29, 2023
  • تجربہ گاہ

    Sep 29, 2023
  •  لوٹ جا عہد نبی کی سمت اے رفتارِ جہاں

    Sep 29, 2023
  • اسرائیل امن معاہدے کی بازگشت

    Sep 29, 2023
  • غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا

    Sep 29, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺ کی سخاوت

  • 2

    حضور نبی کریم کا اسوئہ حسنہ (۲)

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    پاکستان

  • 1

    قانون

  • 2

    اسلام

  • 3

    صحنِ سرا

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group