پاکستان میں سگریٹس کی غیر قانونی تجارت میں خطرناک حد تک اضافہ
اسلام آباد(نا مہ نگار)مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں سگریٹس کی غیر قانونی تجارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے جس سے حکومتی خزانے کو سالانہ 70 سے 80ارب روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ اعد اد و شمار شئیر کرتے ہوئے پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے سینئر مینیجر برائے ریگولیٹری افئیرز نور آفتاب نے بتایا کہ قوانین پر عمل درآمد نا ہونے کے باعث سگریٹس کی غیر قانونی تجارت میں ملوث مافیا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ قانونی طور پر کام کرنے والے سگریٹ انڈسٹری کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔ نور آفتاب نے بتایا کہ2018میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمباکو کی خریداری کے بعد تمباکو پر گرین لیف تھریشنگ کی سطح پر 300 روپے فی کلو گرام ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل کا نفاذ کیا تھا جس کا مقصد ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ فیکٹریوں کو روکنا تھا۔ تاہم مقامی سگریٹ انڈسٹری سے جڑے مافیا نے جھوٹا پراپیگنڈہ کیا کہ یہ ٹیکس تمباکو کے کسانوں پر لگایا جا رہا ہے اور سیاسی طور پر ایشیو بنوا کر اس ٹیکس کو واپس دس روپے فی کلو گرام کروا لیا ۔ جبکہ حقیقت میں یہ ٹیکس سگریٹس بنانے والی کمپنیوں نے ایڈوانس ایڈجسٹ ایبل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں گرین لیف تھریشنگ کی سطح پر جمع کروانا تھا۔ اس سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پتہ چل سکتا تھا کہ کس فیکٹری نے کتنا تمباکو سگریٹ بنانے کے لیے پراسیس کروایا ہے اور بعد میں کتنے سگریٹ تیار کر مارکیٹ میں فروخت کیے۔ اس اقدام سے غیر قانونی سگریٹ کمپنیوں کے لیے ٹیکس کے حوالے سے ہیرا پھیری نا ممکن تھی۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے علاوہ صرف دو دیگر کمپنیوں کی جانب سے اب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کا معاہدہ کیا جا چکا ہے جبکہ کل 40 کمپنیوں میں سے اب تک صرف تین کمپنیوں کی جانب سے اس سسٹم کو لاگو کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ سات کمپنیوں نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاظ اور اس کی سختی سے انفورسمنٹ سے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام ممکن بنایا جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال 2021 میں حکومت کی جانب سے تمام سگریٹ برانڈز کو ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ کروانے کے حوالے سے بھی قانون پاس کیا گیا گیا تھا تاہم اس پر ابھی تک عمل درآمد صحیح معنوں میں نہیں ہو رہا۔ پاکستان میں اس وقت 200 سے زائد غیر قانونی سگریٹ برانڈز کی فروخت ہو رہی ہے۔ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں غیر قانونی سگریٹوں کی خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے 20 سگریٹس کے پیکٹ پر کم از کم ٹیکس 42 روپے سے زائد ہے جبکہ مارکیٹ میں 20 سگریٹ کا پیکٹ 20 سے 35 روپے تک فروخت ہو رہا ہے جو کہ ثابت کرتا ہے کہ ٹیکس چوری شدہ سگریٹ کس طرح کھلم کھلا مارکیٹ میں فروخت ہو رہے ہیں۔ ان سستے سگریٹس کے خریدار عام طور پر سکول کالج کے نوجوان ہیں۔ نور آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی سگریٹ کا کاروبار کرنے والے افراد مکی قوانین کا مزاق اڑا رہے ہیں۔ اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا سالانہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان ٹوبیکو کمپنی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے سگریٹس کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لیے قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایں اور سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔