احتیاط لازم ہے کہیں دیر نہ ہوجائے

Jun 07, 2022


ؤمعزز قارئین حکمرانوں کو برا بھلا کہنے سے یا گالیاں دینے سے مہگائی کا جن قابو نہیں آجائیگا   کسی بھی طریقے سے احتجاج کریں لیکن پرامن طریقے اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر کریں تاکہ بیرونی دنیا حو ہمارے ملک کو  خدا نہ نخواستہ عراق شام افغانستان بنانے کے خواہش مند ہیں انہیں ایک مثبت اور اچھا پیغام جائے اور وہ پریشان ہوجائیں اور اس بات پر یقین کرلیں کہ یہ قوم ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتی ھے اور بہت مضبوط اعصاب کی مالک قوم  ھے حالات ہماری سوچ سے بھی  زیادہ خراب ہو چکے ہیں، پیٹرول   نہ صرف مہنگا ہو چکا ھے بلکہ آئندہ دو ماہ میں پٹرول تقریبا ً 270 کے ہندسے کو عبور کر جائیگا…بجلی اور گیس کے نرخ بھی بڑھا دئیے گئے ہیں جب کہ تنخواہ  کا وہی حال ہے کہ بے حال ہے ۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی  نے معاملات چلانا کافی مشکل کر دئیے ہیں ۔ان حالات میں ایک  دوسرے کا ساتھ دینا پڑے گا نہ کہ دست و گریباں ہوں ہر شخص پریشان ھے،  بحیثیت مسلمان کسی بھی چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھ کر اسکی  پریشانی کا حل تلاش کرنا چاہئے  ۔۔۔
اب مسئلہ یہ ھے کہ ہمیں  کیا کرنا چاہیے ؟
ھم  نے صرف ان  چند باتوں کا بہت خیال رکھنا ہے ۔ایک تو اب آپ نے گھر میں موجود غیر ضروری لائیٹس نہیں جلانی ۔ گھر میں بغیر استری کے کپڑے
 پہننے ہیں ۔صابن جب تک مکمل ختم نہ ہو جائے نیا استعمال نہ کیجیے کیونکہ اکثر دیکھنے میں آیا ھے کہ ابھی صابن آدھا بھی نہیں ہوتا کہ آپ لوگ اس صابن کو پھینک کر نیا صابن کھول لیتے ہیں ۔کھانا گھر میں زیادہ پک جائے توفریج کی نذر ہو جاتا ہے اور پھر
 کچھ دنوں کے بعد وہ کھانا سڑجاتا ہے اور ضائع ہو جاتا ہے  لہذا سب سے پہلے جتنا کھایا جا تا ہے اتنا  ہی پکایا جائے ۔اور بالفرض فریج میں موجود ہو تو پہلے اس کو کھایا جائے کہ کھانا ضرورت سے زیادہ پکانا پھر اس کو ضائع کرنا یہ نعمت کو ضائع کرنا  ہے ۔
فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنک  صحت کے لیے ویسے بھی اچھی نہیں مکمل بائیکاٹ کیجیے ۔
بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کیا جائے ۔اگر گھر کے قریب سے ہی کوئی سودا لانا ہے تو موٹر سائیکل  کے بجائے حتی الامکان پیدل چلا جائے ۔کچھ عرصے کے لیے پکنک ، گھومنے پھرنے کو بھول جائیے ۔غیر ضروری چیزوں کی خریداری سے مکمل گریز کیجیے ۔۔۔
!مہنگائی کے خلاف یہ جنگ صرف دو طریقوں سے لڑی جا سکتی ہے یا تو ہم اپنی آمدنی میں اضافہ کریں یا پھر کفایت شعاری سے کام لیں ۔اس وقت سب 
سے آسان معاملہ کفایت شعاری کا ہے اور آئندہ کے لیے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے اپنی اسکلز میں لازمی اضافہ کیا جائے ۔
آپ سب کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی جماعت ، مذہبی جماعت یا پھراین جی اوز سے ہے ۔آپ ٹک ٹاکر ہیں یا یو ٹیوبر ، آپ وڈیوز بناتے ہیں ۔ایک کام
 ہمت کرکے کر لیجیے۔۔۔اس پرفتن دور میں ہمارے لوگ خود غرض بھی ہیں اور جہالت تو خیر ساتھ ساتھ ہے  مختلف تجاوزات کی وجہ سے  ٹریفک جام ہو تا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سڑک کو گھیرکر بیٹھا ہوا یہ غریب آدمی  یا دکاندار جس نے روڈ پر اپنی دکان کا مال رکھا ہوا ہے یا ٹھیلا لگایا ہوا ہے  ہمارا پیٹرول ضائع کررہاہے ۔۔۔یہ جو رکشہ اور چنگچی روک کر ہمارا پیٹرول ضائع کر رہاہے یہ بھی حکمرانوں سے زیادہ عقلمند نہیں ہے یہ بھی اتنا ہی مفادپرست ہے جتنے ہمارے حکمران ہیں ۔لہذا کوشش کیجیے انہیں
 پیار سے سمجھائیے کہ  یہ ہمارا نہیں تمہارا بھی نقصان ہے کیونکہ ہم اگر کچھ بچا پائیں گے تو تم سے کچھ خرید پائیں گے ورنہ نہیں ۔
انہیں بتائیے کہ تمہاری اس  خود غرضی کی وجہ سے  کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کے  بچے پھل بھی نہیں کھا پاتے ۔ٹوٹی سڑکیں جو اکثر کاغذات میں بنتی رہتی ہیں کچھ نوجوان ایڈمنسٹریٹر سے مل کر ان کو مرمت کروائیں۔ تاکہ قوم  کو بہت زیادہ نہ سہی کچھ ہی سہولت میسر آ جائے ان کا فیول کچھ ہی بچ جائے ۔ہم اپنے گھر کا کچرا اور مارکیٹ کا کچرا روڈ پر پھینکتے ہیں یہ سوچ کر کہ روڈ تو کسی کے باپ کا نہیں ہے  وہ  لاوارث کچرا کہاں جائے جاتے جاتے وہ گٹر اور نالوں میں چلا جاتا ہے  سیوریج کی لائن خراب کرتا ہے  گٹر ابلتے ہیں تو سڑکیں گندے پانی میں ڈوبی رہتی ہیں ،کچھ دنوں بعد ٹوٹنے لگتی ہیں  لہذا لوگوں کو یہ بھی بتائیے کہ آپ نے معاشرے میں کیسے رہنا ہے ۔۔۔اپنی اور دوسروں کی زندگی اجیرن مت کرو کچھ طریقہ اور سلیقہ جینے کا اب سیکھ لو ۔

آپ نے اپنے آس پاس بھی نگاہ رکھنی ہے گلی میں کون ایسا شخص ہے جو زیادہ پریشان ہے اس کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر اس کی مدد کیجیے ۔
ہر شخص کو ، ہر ادارے کو ، اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی آنے والے حالات بہت اچھے نظر نہیں آ رہے ۔ حکومت وقت سے بھی اپیل ھے کہ مہنگائی کا سارا وزن صرف عوام پر ہی منتقل نہ کریں اسکو دو حصوں میں تقسیم کریں ایک عوام دوسری بیوکریسی جیوڈیشری مشیر وزرائ￿  صدر وزیر اعظم سب مل کر اپنے اخراجات کم کریں تاکہ یہ ملک آئی ایم ایف پروگرام کی قسط دینے کے قابل رھے اور معاشی طور پر مستحکم ہو کیونکہ ہماری بقاء پاکستا ن سے ھے پاکستان ھے تو ہم ہیں پاکستان پائندہ باد

مزیدخبریں