Waqt News
Monday | February 06, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • وزیراعظم نے وکی پیڈیا پر سے پابندی فوری ہٹانے کی ہدایت کردی
  • ترکیہ میں زلزلے سے بے گھر لوگوں پر ایک اور قدرتی آفت ،موسلادھار بارش اور برفباری کاسلسلہ جاری
  • مسلسل نظربندی کیخلاف ایرانی فلمساز نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی
  • پرویز مشرف کی میت لے کر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا
  • پرویز مشرف کی میت دبئی سے پاکستان روانگی میں مزید تاخیر ہوگئی

مائزہ حمید کا ٹویٹ اور آصف باجوہ کا دورہ!!!!

Jun 07, 2022 3:46 AM, June 07, 2022
  • حافظ محمد عمران
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مائزہ حمید کا ٹویٹ اور آصف باجوہ کا دورہ!!!!

ایم این اے مائزہ حمید کا ایک ٹویٹ زیر بحث رہا۔ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ پر تنقید کرتے ہوئے بہت سخت الفاظ استعمال کیے ہیں۔ مائزہ حمید لکھتی ہیں

"رمیز راجہ جن پر تنقید کرتا تھا اب انہی کی زیرنگرانی کام کر رہا ہے. کوئی باعزت شخص ہوتا تو اب تک استعفیٰ دے دیتا.کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔"

مائزہ حمید کا ٹویٹ ثابت کرتا ہے کہ وہ رمیز راجہ کو عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انہیں سیاسی وابستگی کی وجہ سے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دینا چاہیے، عمران خان سے ان کا تعلق سیاسی کم اور کھیل کے حوالے سے زیادہ ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ انہیں کرکٹ بورڈ میں نامزد سابق کپتان نے نہیں بلکہ ملک کے وزیر اعظم اور کرکٹ بورڈ کے پیٹرن نے بنایا ہے لیکن رمیز راجہ کے لیے سابق کپتان کی اہمیت سابق وزیراعظم سے کہیں زیادہ ہے۔ وزیراعظم تو آتے جاتے رہیں گے لیکن رمیز راجہ کے "سکپر" وہی ہیں جو انیس سو بانوے میں تھے۔ وہ کسی وزیراعظم کو تو انکار کر سکتے ہیں لیکن "سکپر" کو انکار ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کھلاڑیوں کے معاوضے اور سابق کرکٹرز کی پنشن میں اضافے کے اچھے فیصلے بھی کیے ہیں۔ لیکن کیا یہ ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے کافی ہیں، یقیناً نہیں۔

وزیراعظم نے وکی پیڈیا پر سے پابندی فوری ہٹانے کی ہدایت کردی

رمیز راجہ کی عمران خان سے دیرینہ وابستگی کی وجہ سے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ انہیں بھی چلے جانا چاہیے۔ اس معاملے میں رمیز بھی اپنے الفاظ کے غلام بن چکے ہیں چونکہ ماضی میں وہ کہہ چکے کہ اگر "سکپر" جاتے ہیں تو استعفیٰ دینے میں دو منٹ نہیں لگائیں گے لیکن حکومت میں تبدیلی کے بعد انہوں نے "یوٹرن" لیتے ہوئے دو منٹ کو دو ہفتے اور دو ہفتوں کو دو ماہ اور اب شاید دو سال میں بدلنے چاہتے ہیں۔ وہ کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ آج پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں، یہ الگ بحث ہے کہ وہ جس آئین کے تحت چیئرمین بنے وہ جمہوری ہے یا غیر جمہوری، یہ بھی الگ بحث ہے کہ موجودہ آئین میں منتخب افراد شامل ہیں یا نہیں، یہ بھی ایک الگ بحث ہے کہ جن چیزوں پر کرکٹ بورڈ قائم ہوتا ہے وہ موجود ہیں یا برسوں سے غیر منتخب اور من پسند افراد کے ذریعے دنیا کے اہم کرکٹ بورڈ کو چلایا جا رہا ہے۔ یہ بھی الگ بحث ہے کہ رمیز راجہ نے چیئرمین بننے کے بعد غیر جمہوری آئین کو بدلنے کے پیے کچھ کیا ہے یا نہیں، یہ بھی الگ بحث ہے کہ چیئرمین بننے کے بعد وہ چھ ایسوسی ایشنز کے انتخابات کے حوالے سے کچھ کرنے میں کامیاب ہوئے یا نہیں، یہ بھی الگ بحث ہے کہ کرکٹ کے اصل سٹیک ہولڈرز کے بغیر کوئی بورڈ "کرکٹ بورڈ" ہو بھی سکتا ہے یا نہیں لیکن ہر بحث کے باوجود حقیقت یہی ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں۔ اتنے سوالات کے ہوتے ہوئے کوئی جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ یہ کروڑوں لوگوں کا ملک ہے یہاں لاکھوں لوگ کرکٹ کھیلتے ہیں، کرکٹ ایک انڈسٹری ہے، کرکٹ کھیلنے والے لاکھوں اور ان سے جڑے لوگوں اور اس کھیل سے منسلک بڑا کاروبار سابق وزیراعظم کے فیصلے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے کیا موجودہ چیئرمین نے اس حوالے سے کوئی کام کیا ہے؟

ترکیہ میں زلزلے سے بے گھر لوگوں پر ایک اور قدرتی آفت ،موسلادھار بارش اور برفباری کاسلسلہ جاری

 رمیز راجہ اسی سیاسی انداز میں نامزد ہوئے جسے سابق وزیراعظم عمران خان ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔ موجودہ آئین سے پہلے تو گورننگ بورڈ میں کرکٹ کروانے والے لوگ اکثریت میں ہوتے تھے بھلے ان کا تعلق محکموں سے ہو یا پھر وہ کسی ریجن کی نمائندگی کر رہے ہوں۔ موجودہ آئین تو اس لحاظ سے بدترین ہے کہ یہاں چھ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو بھی جگہ نہیں دی گئی۔ احسان مانی اور وسیم خان چلے گئے اور جب سے رمیز راجہ آئے ہیں گورننگ بورڈ کی وہ تین کرسیاں آج تک خالی پڑی ہیں نجانے کون خوش قسمت ہوں گے جو وہاں بیٹھ کر "یس سر" کریں گے۔

مسلسل نظربندی کیخلاف ایرانی فلمساز نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی

کیا رمیز راجہ ملکی کرکٹ کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کیا کھیل کے حوالے سے اہم فیصلوں کے معاملے میں وہ کسی کے زیر اثر ہیں، کیا رمیز راجہ خود کو کسی کا کھلاڑی ثابت کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں یا وہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی حیثیت سے فیصلے کر رہے ہیں۔اس حوالے سے سارا وزن رمیز راجہ پر ہے۔  یہ حقیقت ہے کہ محکمہ جاتی کرکٹ بند کرنے اور علاقائی کرکٹ کا نقشہ تبدیل کرنے سے پاکستان کا بہت نقصان ہو چکا ہے۔ کھلاڑی بدحال اور دل برداشتہ ہیں، مواقع کم ہونے سے کھیلنے والوں کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے اور اب اس کا اظہار سابق کرکٹرز بھی کر رہے ہیں، کلب کرکٹ تباہ ہو چکی، کھلاڑیوں کا معاشی مستقبل مسلسل خطرے میں ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ اس حوالے سے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کے بجائے ٹیموں کو کم کرنے کے فیصلے پر شدت سے قائم ہے۔ یہ مان بھی لیا جائے کہ رمیز راجہ کسی کے زیر اثر نہیں لیکن یہ ثابت بھی انہوں نے کرنا ہے۔ اگر وہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کے غلط فیصلوں پر قائم رہتے ہوئے ملکی کرکٹ کے لیے بہتر فیصلے نہیں کرتے تو ان پر تنقید ہوتی رہے گی۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ منتخب ایسوسی ایشنز کے بغیر بورڈ کا کوئی وجود نہیں۔

پرویز مشرف کی میت لے کر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا

رمیز راجہ کو استعفیٰ کا مشورہ رانا مشہود بھی دے چکے ہیں۔ مائزہ حمید اور رانا مشہود اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو بیانات کے بجائے مناسب فورم پر معاملہ اٹھانا چاہیے۔ ایسے بیانات کی وجہ سے نفرتیں پھیلتی ہیں۔ موجودہ آئین وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا یہ معاملہ وفاقی کابینہ میں کیوں نہیں اٹھایا جاتا، کیا کابینہ میں شامل وزرائ￿  نہیں جانتے کہ ملکی کرکٹ کیسے تباہ ہوئی ہے، کن لوگوں نے تباہ کی ہے، کن لوگوں نے سہولت کاری کی ہے، کن لوگوں نے تباہ کن فیصلوں کی حمایت اور اس کی وکالت کرتے ہوئے وقت گذارا ہے اور اگر کسی نے غلط کام کیا ہے، کھیل کو تباہ کرنے والے فیصلوں کا ساتھ دیا ہے تو کیا تباہی کے  ذمہ داروں کو ایک موقع اور دینا چاہیے۔ یہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے جو نوجوانوں کے مستقبل کے محافظ ہیں۔ جنہوں نے قوم کے نوجوانوں کو کھیل کے بہتر مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کر رکھ ہے۔

پرویز مشرف کی میت دبئی سے پاکستان روانگی میں مزید تاخیر ہوگئی

عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ان کے قریبی ساتھیوں نے نجم سیٹھی کے حوالے سے یہ رویہ اختیار کیا تھا اب موجودہ حکومت میں وہی کچھ رمیز راجہ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ جنہیں یہ اعتراض ہے کہ اب حکومت کی تبدیلی کے بعد بورڈ میں تبدیلی نہیں ہونی چاہیے انہیں یہ بھی ضرور بتانا چاہیے کہ کیا دو ہزار اٹھارہ میں کرکٹ بورڈ میں ہونے والی تبدیلی غیر سیاسی تھی، کیا اس وقت بورڈ میں تبدیلی ضروری تھی؟؟ یوں جن حالات کا آج رمیز راجہ کو سامنا ہے اسے مکافات عمل بھی کہا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی فیصلہ سیاسی وابستگی یا دوستی کے بجائے رمیز راجہ کی کارکردگی اور کے منصوبوں پر ہونا چاہیے۔ یہ درست ہے کہ رمیز راجہ کی رخصتی حکومتی تبدیلی کے ساتھ نہیں ہونی چاہیے لیکن کیا یہ درست ہے کہ وہ جانے والی حکومت کے کھیل دشمن فیصلوں کے سب سے بڑے محافظ بنے رہیں، یہ جواب انہیں دینا ہے کہ وہ کون سی طاقت ہے جو بورڈ چیئرمین کو محکمہ جاتی ٹیمیں بحال کرنے اور سولہ ریجنز بحال کرنے سے روکے ہوئی ہے۔ وہ کون سا خوف ہے جو انہیں انتخابات کی طرف جانے سے روکتا ہے؟؟

ایک فیصلہ رمیز راجہ نے کرنا ہے اور ایک فیصلہ حکومت نے کرنا ہے یاد رکھیں محکموں کی ٹیمیں اور سولہ ریجنز بحال کرنے کا فیصلہ رمیز راجہ کے لیے بہت مشکل ہو گا، دوسرا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ حکومت کب تک تباہی سے بھرپور موجودہ نظام کو قائم رکھتی ہے۔

 پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ کی ایک تصویر بھی زیر بحث ہے وہ قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ سوئٹزر لینڈ کے دورے پر ہیں۔ ہاکی کے حلقے سیکرٹری آصف باجوہ کے اس دورے پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ غم قومی کھیل کی بدترین کارکردگی کا ہے اور غصہ یہ ہے کہ آصف باجوہ پھر قومی ٹیم کے ساتھ غیر ملکی دورے کر رہے ہیں۔ سنجیدہ حلقوں میں بھی پی ایچ ایف سیکرٹری کے اس دورے کو اچھا نہیں سمجھا جا رہا۔ ایک تو پاکستان میں ہاکی برائے نام ہے پھر پیسوں کی کمی ہے ان حالات میں ایسے دورے خزانے پر بوجھ کے سوا کچھ نہیں۔ ماضی میں بھی پی ایچ ایف عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں پر تنقید ہوتی رہی ہے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ نہ دورے رکے ہیں نہ تنقید اگر کچھ رکا ہے تو قومی کھیل ہے۔ قومی کھیل ایسا رکا ہوا ہے کہ حرکت بھی نہیں کرتا۔ ویسے اس دورے پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سیکرٹری صاحب قومی کھیل کی موجودہ حالت سے اس قدر پریشان تھے کہ انہیں اپنے کام پر توجہ دینے کے لیے کسی پرسکون مقام پر جانے کی ضرورت تھی۔ قومی کھیل کی کمزور حالت اور فنڈز کی کمی کا غم ہلکا کرنے کا یہ بہتر موقع تھا انہوں نے فائدہ اٹھایا یقیناً وطن واپسی کے بعد وہ دن رات کام کریں گے یہ دورہ ان کی صحت پر اچھے اثرات چھوڑے گا اور وہ کچھ نئے منصوبوں پر کام شروع کریں گے۔ 

ویسے تو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر کہتے ہیں کہ قومی کھیل کی بہتری کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ صدر صاحب کی موجودگی میں سخت فیصلے کس نے کرنے ہیں۔ لگ بھگ چھ سال سے وہ عہدے پر موجود ہیں تو سخت فیصلوں کے لیے کسی کو باہر سے بلوانا ہے۔  دراصل تو انہیں یہ بتانا چاہیے کہ چھ سال میں انہوں نے کیا سخت فیصلے کیے ہیں، ان کے فیصلوں سے پاکستان ہاکی کو کتنا فائدہ اور نقصان ہوا۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
حافظ محمد عمران

حافظ محمد عمران

مشہور ٖخبریں
  • پرویز مشرف کی یادیں اور باتیں 

    Feb 06, 2023
  • رشتے کا انتخاب اور دیانتداری کا عنصر

    Feb 05, 2023
  • سابق صدر پرویز مشرف انتقال کر گئے

    Feb 05, 2023 | 11:01
  • سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارتخانہ بند ...

    Feb 06, 2023 | 10:59
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • وزیراعظم نے وکی پیڈیا پر سے پابندی فوری ہٹانے کی ہدایت کردی

    Feb 06, 2023 | 23:52
  • ترکیہ میں زلزلے سے بے گھر لوگوں پر ایک اور قدرتی آفت ...

    Feb 06, 2023 | 22:56
  • مسلسل نظربندی کیخلاف ایرانی فلمساز نے جیل میں بھوک ہڑتال ...

    Feb 06, 2023 | 22:42
  • پرویز مشرف کی میت لے کر خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا

    Feb 06, 2023 | 22:32
  • پرویز مشرف کی میت دبئی سے پاکستان روانگی میں مزید تاخیر ...

    Feb 06, 2023 | 22:21
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • پرویز مشرف کی یادیں اور باتیں 

    Feb 06, 2023
  • اقوام متحدہ کا کردار اور مسئلہ کشمیر

    Feb 05, 2023
  • یوم یکجہتی کشمیر، کبھی تو مظلوم کی سنی جائے!!!!!

    Feb 05, 2023
  • رشتے کا انتخاب اور دیانتداری کا عنصر

    Feb 05, 2023
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات!!!!!

    Feb 03, 2023
  • 1

    جیل بھرو تحریک کی بجائے ملک سنبھالو تحریک چلائیں

  • 2

    جنرل پرویز مشرف کا انتقال

  • 3

    بھارت کا جعلی آپریشن بے نقاب

  • 4

    اقوام متحدہ سے عملیت پسندی کا متقاضی آج کا یوم یکجہتیٔ کشمیر 

  • 5

    وزیر اعظم کی مجوزہ اے پی سی اور قومی مفاد کے تقاضے 

  • 1

     پیر ، 14 رجب المرجب1444ھ،6 فروری 2023ء

  • 2

    ہفتہ ، 12 رجب المرجب1444ھ، 4 فروری 2023ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • زوال کا عروج

    Feb 06, 2023
  • بھارت ایک قبضہ مافیا

    Feb 06, 2023
  • مشکلیں اور آساں ؟

    Feb 06, 2023
  • بڑے نصیبوں والے عمران خان

    Feb 06, 2023
  • کڑوی گولیاں

    Feb 06, 2023
  • عوام کی باری کب آئے گی۔۔۔؟

    Feb 06, 2023
  • آئی ایم ایف کی نئی شرائط

    Feb 06, 2023
  • تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے ایسے سخن فروش ...

    Feb 06, 2023
  • دہشت گردی کے پیچھے بیرونی ہاتھ

    Feb 06, 2023
  • امریکہ میں اسلام کی نشرو اشاعت

    Feb 06, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

     عفووحلم کے پیکر(۳)

  • 2

    عفووحلم کے پیکر(۲)

  • 3

     عفووحلم کے پیکر(۱)

  • 1

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد

  • 4

    مسلم کنونشن دہلی 17 اپریل 1946

  • 1

    ارمغان حجاز

  • 2

    ماخوذ از

  • 3

    مضمون اقبال کا سیاسی تفکر

  • 4

    بالِ جبریل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group