افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل کے گرین زون میں واقع مشہور ’وزیر اکبر خان مسجد‘ میں زوردار دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت مسجد میں معروف عالم دین ایاز نیازی اور دیگر نمازی موجود تھے۔ نماز امام ایاز نیازی نے پڑھائی جس کے بعد دھماکا ہوا اور مسجد کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔دھماکے میں مسجد کے امام ایاز سمیت ایک نمازی شہید جب کہ 20 افراد زخمی ہوئے جنہیں ریسکیو ادارے نے قریبی اسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں میں سے چار کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔وزیر اکبر خان مسجد کابل کی معروف ترین مسجد ہے جہاں امام ایاز نیازی کے خطبات کو سننے کیلئے دُور دُور سے لوگ آتے ہیں جبکہ کابل انتظامیہ کے اہم رہنما بھی اسی مسجد میں نماز عیدین ادا کرتے ہیں۔ تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔واضح رہے کہ کابل میں ایک اور دھماکے میں 4 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دونوں دھماکوں میں دھماکا خیز مواد کا استعمال کیا گیا تھا جنہیں ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اْڑایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی بھارت نے ایک بار پھر افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کو پاکستان نے رد کردیا تھا اور افغان طالبان نے بھی پسند نہیں کیا تھا۔ اسکے بعد ایسی کوئی کارروائی متوقع تھی جس سے بھارت اپنے غصے کا اظہار کر ے لیکن اس مرتبہ بھارت نے صرف افغانستان میں ہی غصے کا اظہار نہیں کیا بلکہ اپنے غصے کی شاخوں کو مختلف محاذوں پر پھیلا دیا ہے۔ ایک تو بھار ت چین سے حالیہ شکست کو ابھی تک ہضم نہیں کرسکا اور وہ کچھ ایسا کرنا چاہتاہے جس سے اسکی چین سے شکست کی سبکی کا مداوا ہوجائے، اس کیلئے وہ پاکستان کے سفارتی عملے سے چھیڑ چھاڑ کرکے ویانا کنوینشن کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے گذشتہ روز ہی بھارت نے سفارتی آداب کی ایک بار پھر دھجیاں اڑاتے ہوئے نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کردیا۔
نئی دہلی میں پاکستانی ناظم الامور و قائم مقام ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کی گاڑی کا راستہ بار بار بھارتی خفیہ ایجنسی کے حکام کی جانب سے روکا گیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سینئر سفارت کار دفتر سے گھر جارہے تھے، سید حیدر شاہ کی گاڑی کا راستہ روک کر بدزبانی بھی کی گئی۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ بھارتی اقدام ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ادھر یہ کام شروع کیا ہوا ہے ادھر افغانستان میں اپنی ساختہ داعش کو متحرک کرتے ہوئے وہاں بدامنی اور انتشار پھیلانے کی سازش پر عمل پیرا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموند کے علاقہ ڈمہ ڈولہ کے قریب بھی ایک دھماکہ کیا گیا جس میں موٹرسائیکل بارودی مواد کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 2 اساتذہ جاں بحق ہوگئے۔واقعے کے بعد لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کی جائیں گی جب کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر تمام تر پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ بھارتی قیادت یا ایسی سازشوں کے منصوبہ ساز آخر ان چھوٹی چھوٹی حرکتوں سے حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں، اس ضمن میں ایک عالمی سازش تو عیاں ہے جس میں امریکہ بھارت کی پشت پناہی کررہا ہے، اور وہ ہے پاکستان اور چین کے خلاف بھارت کو استعمال کرنے کی امریکی سازش۔ اسی لئے بھارت نے آسٹریلیا کے ساتھ بحری جنگی جہازوں کے حوالے سے بھی ایک معاہدہ کیا ہے، اور اب بھارت جس تیزی کے ساتھ سازشوں کا جال پھیلانے کی کوشش کررہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید اب امریکی سازش کی تکمیل کا وقت آگیا ہے، ہوسکتا ہے کہ اب تک بھارت بہت کچھ کرچکا ہوتا اگر درمیان میں کرونا وائرس شروع نہ ہوگیا ہوتا جس میں زیادہ جانی نقصان بھی امریکہ کا ہی ہوا ہے، لیکن افغانستان میں دہشت گردی کی واردات میں تو سو فیصد بھارت ہی ملوث ہے کیونکہ ایک تو طالبان کسی مسجد کا تقدس پامال نہیں کرتے، دوسرے ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی جبکہ اس سے قبل جو دھماکہ ہوا تھا اسکی بھی ابھی تک ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ اور ایسی وارداتیں جن کی ذمہ داری کسی جانب سے قبول نہ کی جائے وہ بھارتی داعش کا ہی شاخسانہ ہوتی ہیں۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ افغانستان میں بدامنی پھیلا کر بھارت کون سے اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے، اس ضمن میں ہم پہلے بھی بہت کچھ کہہ چکے ہیں کہ شورش زدہ افغانستان کو بھارت با ٓسانی پاکستان کیخلاف دہشتگردی کیلئے استعمال کرسکتا ہے اور اب جو نئی صورتحال سامنے آرہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اب پاکستان کیخلاف دو رخی لڑائی شروع کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے ایک تو وہ کنٹرول لائن پر حالات کو بہت حساس بنائے ہوئے ہے جہاں کسی بھی وقت حالات بڑے ٹکرائو کا باعث بن سکتے ہیں اور ایسے ٹکرائو کی صورت میں بھارت افغانستان کے راستے بلوچستان میں دہشت گردی پر مبنی وارداتیں کرکے دنیا کو یہ تأثر دینے کی کوشش کریگا کہ بلوچ عوام آزادی کی تحریک چلارہے ہیں جو پاکستان سے نجات چاہتے ہیں حالانکہ زمین پر ایسی کوئی صُورت حال نہیں ہے لیکن بھارت تو اپنی سی سازشیں کرے گا ہی اسی لئے وہ افغانستان میں بھی اپنے پائوں مضبوطی کے ساتھ جمانا چاہتا ہے تاکہ اپنی سازش پر سکون سے عمل درآمد کرسکے۔اب ہمیں بھارت کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بھرپور تیاری کرنی چاہئے یعنی ایک تو مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کی سرپرستی کریں نیز سکھوں کی تحریک آزادی میں سکھوں کی کھل کر حمایت کریں اورخالصتان کی جلاوطن حکومت قائم کرکے اس کو تسلیم کرلیں، اس میں چین بھی ہمارا ساتھ دے گا نیز بھارت کے اندر مسلمانوں کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہاہے تو وہاں پر مسلمان اپنے لئے ایک نئی آزاد ریاست کے قیام کی تحریک شروع کردیں تاکہ بھارت کی تمام سازشیں اپنی موت آپ مرجائیں اور وہ اپنے بچائو میں الجھ کر رہ جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024