شہباز قلندر کےعرس میں آئے مزید سات زائرین دم توڑ گئے, دو دن میں جاں بحق افراد کی تعداد سترہ ہو گئی
شدید گرمی ،لو اور ناکافی انتظامات یہ احوال ہے سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے عرس کی تین روزہ تقریبات کا ،کل چار افراد لال باغ نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے تو چھہ شدید گرمی برداشت نہ کر سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے،آج پانچ افراد گرمی سے جان کی بازی ہار گئے جبکہ دو گرمی سے بچنے کیلیے لال باغ کی نہر میں اترے تو اس نے انہیں نگل لیا جس میں ایک پچاس سالہ خاتون بھی شامل ہے جاں بحق افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہےجن کی میتیں آبائی علاقوں میں بھجوا دی گئیں،ادھر الطاف حسین نے سیہون یں ہونیوالی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زائرین کی مشکلات دور کرے اور ان کی حفاظت یقینی بنائے-
سندھ کے ممتاز صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرکےعرس کا آج دوسرا روز ہے۔یہ 763 واں عرس ہے ۔ جس کی تقریبات تین روز تک جاری رہینگی-
سندھڑی دا سیہون دا ،عرس میں شرکت کیلئے ملک بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔اولیا اور صوفیائے کرام نے لوگوں کو امن و محبت اور رواداری درس دیا۔ حضرت لا ل شہباز قلندر کا شمار برصغیر میں اسلام کی حقانیت پھیلانے والے بڑے اولیائے کرام میں ہوتا ہے۔ آپ کا اصل نام سید عثمان مروند تھا، قلندری طریقت کا علم وعرفان آپ کے اپنے والد بابا ابراہیم الدین سے ورثے میں ملا۔ لال شہباز قلندر جب سیہون شریف پہنچے تو اس وقت سیہون کے لوگ بے راہ روی کا شکار تھے، تاہم آپ نے دینِ حق کا پرچم اس طرح بلند کیا کی آپ کی تعلیمات کی روشنی ہرطرف پھیل گئی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ساڑھے 7 سوسال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی ملک اور بیرون ملک سے زائرین فیض حاصل کرنے دیوانہ وار آتے ہیں۔سیہون شریف کے ریلوے اسٹیشن کے جنوب میں پہاڑ اور اس کے قریب ہی لال باغ واقع ہے ۔ روایتوں کے مطابق ان مقامات پر لال شہاز قلندر نہ صرف ذکر الہٰی میں مصروف ہوتے بلکہ چلے بھی کاٹا کرتے تھے، یہ جگہ تب سے آج تک زائرین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے-
شہباز کرے پرواز تے جانے راز دلاں دے
حضرت لعل شہباز قلندر کے3 روزہ عرس کا اختتام وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی مزار پر حاضری کے ساتھ ہوگا۔ اس موقع پر محفل سماع کی خصوصی نشست بھی ہوگی۔