بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے نئی دہلی میں ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی دی کہ دہشت گردی کا جواب دہشت گردی ہی سے دیا جائے گا اب بھارت میں ممبئی طرز کا کوئی حملہ ہوا تو جواب میں دہشت گردوں کو استعمال کریں گے یہ بیان بھارت کے بحیثیت اور اداروں کی عکاسی ہے کیونکہ گذشتہ ہفتوں سے پاکستان عالمی سطح پر یہ کھل کر کہہ چکا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی ایجنسی را کا کردار کھل کرسامنے آ چکا ہے۔ خاص منصوبہ کے تحت پاکستان میں ملکی صورت حال کو خراب کر رہا ہے۔ بھارت میں بی جے پی کی نریندر مودی حکومت کے قیام کے بعد سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی تعداد میں مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں مزید فوجی دستے مقبوضہ وادی کشمیر میں بھیجے گئے ہیں۔ حقیقت میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد علامتی طور پر ہی موجود ہے۔ مسلح جدوجہد سے بہت بڑھ کر کشمیری آزادی کی سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں۔بھارتی وزیر دفاع کا یہ دھمکی آمیز بیان اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ دشمنی کی آگ میں جلتا ہوا بھارت پاکستان کے خلاف کھل کر میدان میں آ گیا ہے اور اپنی اس نفرت اور تعصب کی آگ میں وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے چاہے اس سے پورے خطے کا امن ہی کیوں نہ دائو پر لگ جائے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس دھمکی آمیز بیان پر بھارتی کانگریس پارٹی نے بھی شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کی ہے۔ پاکستانی مشیر خارچہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیردفاع کا بیان بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ہمارے خدشات کی تصدیق ہے۔ پاکستان ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بھارت کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کی پالیسی پر کار بند ہے، دہشتگرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ اس لعنت کا ملکر مقابلہ کریں، پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کا بیان علاقائی امن کے حوالے سے خطرناک ہے، اس وقت دنیا کو امن ، ترقی اور خوشحالی کی ضرورت ہے، ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارت دہشتگردی پھیلانے کی باتیں کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بد ترین ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اب بھارتی وزیر دفاع کا بیان ان کے عزائم کو ظاہر کر رہا ہے۔ عالمی قوتیں عالمی امن کیلئے کردار ادا کریں۔ بھارتی وزیر دفاع کے اس شرانگیز بیان سے یہ حقیقت سامنے آ گئی ہے کہ بھارت اس خطے میں اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے پاکستان کو ہر صورت عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لئے بے تاب ہوا جا رہا ہے خواہ اس کے لئے اسے کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ ادا کرنا پڑے۔ بھارت میں انتہا پسند تنظیمیں بڑی تعداد میں موجود ہیں جو وہاں ہندو راج قائم کرنے اور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو غلام بنانے یا ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ جب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے نہ صرف بھارت کے ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کی سلامتی کو لا حق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے بلکہ بھارت کے اندر بھی اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہیں۔ موجودہ بھارتی حکومت کے اب تک کیے جانے والے اقدامات اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ پورے خطے میں رام راج قائم کرنے کے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے پر تول رہی ہے اس مقصد کے لئے نریندر مودی جدید ترین اسلحے کے حصول کے لئے مختلف ملکوں کے دورے کر رہے ہیں۔ ہمسایہ ممالک کو خوفزدہ کرنے کے لئے اسلحے کے ڈھیر لگانے میں بھارتی حکومت کا جنون عالمی سطح پر آشکار ہو چکا ہے۔ حیرت ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ سمیت کسی بھی عالمی طاقت نے بھارت کے اس جارحانہ رویے کی مذمت نہیں کی ہے۔ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے تعبیر کرنا بہت ہی زیادتی ہے۔ اصولی طور پر اقوام متحدہ کو بھارت کے اس بیان پر جو کہ دہشت گردی کا اعتراف ہے دہشت گرد ملک قرار دینا چاہیے نہ کہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کو ۔شاید بھارت سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی ۔اب منوہر پاریکر کے دھمکی آمیز بیان سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو مزید ہوا دے کر اسے داخلی سطح پر کمزور کرنا چاہتا ہے اور کوشاں ہے کہ یہاں کبھی امن قائم نہ ہو۔ پاکستانی حکومت بار ہا یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ میں ملوث نہیں جہاں تک ممبئی حملوں کا تعلق ہے تو وہ اس سلسلے میں تمام حقائق منظر عام پر لانے کے لئے بھارتی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا گیا بلکہ مودی سرکار اور اس کے وزراء پاکستان کے خلاف مسلسل دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ عالمی قوتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان پر تو دبائو ڈالتی رہتی ہیں مگر بھارت جواب خطے کے دیگر ممالک کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لئے کھلم کھلا دہشت گردی کو فروغ دینے کے بیانات دے رہا ہے اس کا کوئی بھی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ بھارتی وزیر دفاع کے اس دھمکی آمیز بیان کے خلاف پاکستان کو اقوام متحدہ میں احتجاج کرنا چاہیے تا کہ پوری دنیا پر یہ آشکار ہو سکے کہ خطے میں ہونے والی دہشت گردی کا اصل ذمہ دار کون ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38