کووڈ کو شکست دینے والے ہر 10 میں سے 4 افراد کو مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔جنیوا یونیورسٹی اور یونیورسٹی ہاسپٹلز آف جنیوا کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے ہر 10 میں سے 4 افراد میں لانگ کووڈ یا طویل المعیاد علامات کا خطرہ ہوسکتا ہے۔اس تحقیق میں 410 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی تاہم بیماری کی شدت اتنی زیادہ نہیں تھی کہ انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا۔ان میں سے 39 فیصد نے بیماری کو شکست دینے کے 7 سے 9 ماہ عد بھی مختلف علامات کو رپورٹ کیا۔ان افراد میں تھکاوٹ لانگ کووڈ کی سب سے عام علامت تھی جس کا سامنا 20.7 فیصد افراد کو ہوا جس کے بعد سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی (16.8 فیصد)، سانس لینے میں دشواری 11.7 فیصد)) اور سردرد 10 فیصد) عام ترین علامات تھیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں لانگ کووڈ کی علامات جیسے تھکاوٹ، سانس لینے میں مسائل اور درد کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ لانگ کووڈ کا سامنا ہر عمر کے گروپس کو ہوسکتا ہے یعنی نوجوان اور صحت مند افراد بھی اس کا شکار ہوسکتےہ یں۔تاہم کچھ علامات مخصوص گروپس میں زیادہ عام ہوتی ہیں جیسے 40 سے 60 سال کے افراد مسل کی تکلیف کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔اسی طرح یہ بھی دریافت کیا گیا جن افراد میں کووڈ کے دوران زیادہ علامات نمودار ہوتی ہیں ان میں طویل المعیاد علامات کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ حیران کن طور پر علامات نمودار ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ غائب ہوجاتی ہیں جس کی اب تک کوئی وجہ سمجھ نہیں آسکی۔تحقیق کے مطابق لانگ کووڈ کی علامات کی شدت معمولی سے معتدل ہوتی ہے تاہم ان سے معیار زندگی متاثر ہوسکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کی صحت کووڈ سے قبل مثالی ہوتی ہے، ان کی حالت بیماری کو شکست دینے کے اتنی مثالی نہیں رہتی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38