مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ناقابل قبول انسانی حقوق کی پامالیاں
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے معصوم نواسے کے سامنے نانا کو گولی مارنے کے واقعے کی جتنی شدید مذمت کی جائے کم ہے۔ اس طرح کی بربریت کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اس طرح کے واقعات سے اقوام عالم کو اس بربریت کا نوٹس لینا چاہیئے۔ اس میں دورائے نہیں کہ بھارت ایک عرصے سے ماورائے عدالت کشمیریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ تاہم بھارت کے کشمیریوں کی نسل کشی کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے ناپاک عزائم ناکام ہوں گے۔ بھارتی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار حکمران مقبوضہ کشمیر میں غریب عوام پر مظالم ڈھانے کے لئے میدان میں آئے ہیں۔ اس کے علاوہ آئے دن ایل او سی پر گولہ باری کرکے غریب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام پر آٹھ مہینوں سے کرفیو نافذ ہے۔ مودی کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑرہے ہیں، نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے ،مودی کی قیادت میں بھارت پاکستان کے بعداب تو چین، نیپال اور بنگلہ دیش کے خلاف بھی سازشوں میں مصروف ہے،نئی دلی میں مسلمانوں کا قتل، آسام میں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے جیسے اقدامات مودی سرکارکی جانب سے اٹھائے جارہے ہیں،لہذا بھارت سازش کے تحت کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کے درپے ہے ، گزشتہ دس ماہ سے مودی سرکار نے نہتے کشمیریوں پر زندگی تنگ کرکے رکھ دی ہے۔ مسلسل کرفیو نافذ کئے ہوئے ہیں ،کشمیر میں مودی سرکاراور فلسطین میں اسرائیل کے مظالم انتہائی افسوسناک ہیں، کشمیر میں طویل عرصے سے کرفیو ا ور لاک ڈائون کے باعث انسانی زندگی مفلوج ہے۔تاہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ضرور رنگ لائے گی۔دیکھا جائے تومقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور ناقابل قبول انسانی حقوق کی پامالیوں سے توجہ ہٹانے کی مایوس کن کوششیں کی جارہی ہیں اور خطے کے امن ، استحکام اور سلامتی کے لئے لاپروائی اختیار کی جارہی ہے۔اگرچہ دنیا کوویڈ 19 کے وبائی مرض سے دوچار ہے ، ادھرہندوستانی فورسز نے جعلی مقابلوں اور کورڈ اینڈ سرچ آپریشن کو تیز کردیا ہے اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل وغارت گری سمیت ان کے جابرانہ اقدامات میں اضافہ کیا ہے اور تمام حریت رہنما قید میں ہیں۔ ہندوستانی حکومت کو فوری طور پرمقبوضہ کشمیر میں تمام پابندیوں کو ختم کرکے انٹرنیٹ سمیت مواصلات کے تمام ذرائع کو بحال کرناچاہیئے ، اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک آزادانہ ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام کو حق خودارادیت دے دیاجائے۔ادھر
بھارت نے سکھوں کے مذہبی مقام کرتار پور گوردوارہ تک جانے والی سرحدی راہداری کھولنے سے انکار کردیاتھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نے اپنی طرف سے29 جون کو کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا اور اس حوالے سے بھارت کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا، تاہم اس موقع پر بھارت نے کرتارپور راہداری کھولنے سے انکار کردیاتھا۔یہ امر حقیقی ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ، مگر اپنے دفاع کے لئے ہمہ وقت تیار اور اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی لچک نہیں دکھائی جائے گی۔ بھارت خطے میں اپنا دبدبہ جمانے کی غرض سے جنوبی ایشیا کا امن خراب کرنا چاہتا ہے۔ لہذا عالمی برادری کو اس حوالے سے آگے آنا چاہیئے ۔دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستان نے پچیس ہزار بھارتیوں کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومیسائل دینے کے اقدام سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹس بھارتی سرکاری حکام سمیت غیر کشمیریوں کو دیئے گئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی سازشوں میں مصروف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کی سازش کر رہا ہے۔ادھرانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوجیوںکے ہاتھوں ایک کمسن بچے کے قتل پر شدید رد عمل کا اظہار بھی کیا گیا ، کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں لوگ گزشتہ دس ماہ سے تمام بنیادی انسانی حقوق کے بغیر کرفیو جیسی صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ سال اگست میں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعدبھارت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی لاک ڈاؤن کے دوران قتل وغارت، گرفتاریاں ، نظربندیاں اوربے حرمتی ایک معمول بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کشمیری نوجوان مودی حکومت کا اصل نشانہ ہیں۔ ہزاروں نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر بھارتی جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ دنیا کو صرف کورونا وائرس کا سامنا ہے لیکن کشمیریوں کو مہلک وائرس کے علاوہ مودی وائرس کا بھی سامناہے ،بھارت مسلم اکثریت والی ریاست جموں وکشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے اور مودی حکومت اس کے لیے زیادہ سے زیادہ غیر کشمیریوں کو متنازعہ علاقے کی شہریت دینے کے لئے نیا ڈومیسائل قانون لائی ہے۔