ریڈیو پاکستان راولپنڈی کے ڈیوٹی آفیسر کی التجاء
مکرمی : 28 جولائی 2018 میں اپنی ڈیوٹی پر موجود تھا ،کال موصول ہوئی کہ والدہ کا انتقال ہو گیا ہے میں ڈیوٹی انچارج کو اطلاع دے کر گھر چلا گیا، سارا سٹاف جنازے میں شامل ہوا اس کے دو تین دن بعد ڈی جی صاحب نے ریڈیو کا وزٹ کیا اور انہوں نے غیر حاضر افراد کی لسٹ مانگی جس لسٹ میں میرا نام بھی شامل کر دیا گیا جبکہ میں انچارج کو اطلاع کرنے کے بعد گیا تھا مگر مجھے نوکری سے ہٹا دیا گیا ایک سال کی تگ ودو کے بعد ڈی جی ثمینہ وقار نے مجھے بحال کر دیا مگر واہرے قسمت کہ جب ڈی جی جانے والی تھی تو کچھ کنٹریکٹ کے ملازمین نے درخواست دی کہ ان کی تنخواہ بڑھائی جائے اور ڈی جی صاحبہ نے غریب ملازمین کی تنخوائیں بڑھا دی۔ میں ان میں بھی شامل نہ تھا جبکہ ابھی تک میری تنخواہ 13000 ہے اور ہوا کچھ یوں کہ یہ خبر پھیلادی کہ ڈی جی نے جاتے جاتے اپنے بندوں کو نواز دیا اس خبر پر پھر منسٹری نے ایکشن لیا اور دوبارہ احکامات جاری کر دیے کی پرانی ڈی جی نے جو آرڈر دیے تھے منسوخ کر دیے جائیں اور ایسا ہی ہوا جس کی وجہ سے میں دوبارہ اس زد میں آگیا ابھی پھر اسٹیشن نے میرا کیس بنا کے ہیڈ آفس بھیجا ہے اور اچھی رائے دی ہے مگر ہیڈ آفس سے پھر کیس رک جاتا ہے برائے مہربانی میری درخواست پر غور کیا جائے میرے بچوں کی روزی کا ذریعہ یہی ملازمت ہے میرے پاس اور اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے ادا کرتا ہے جس کی شہادت میرے اسٹاف ممبر بھی اور ریڈیو پنڈی ون بھی دیتا ہے
(زاہد رحیم اناوئنسر اینڈ ڈیوٹی آفیسر ریڈیو پاکستان پنڈی ون )