مودی سرکار سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی بدنیتی میں پوری دنیا کا امن دائو پر لگا رہی ہے
بھارتی فوج کی کنٹرول لائن اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر پاکستان اور چین کے ساتھ شرارتیں
بھارتی فوج نے ایک مرتبہ پھر کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آکر 22 سالہ شہری زخمی ہوگیا۔ پاک فوج نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی توپیں خاموش کرادیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنٹرول لائن پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور بٹل سیکٹر میں مارٹروں کی شیلنگ کرکے شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کی زد میں آکر ایک نوجوان زخمی ہوا جسے طبی امداد کیلئے قریبی مرکز صحت منتقل کر دیا گیا۔
اسی طرح بھارت نے ایک بار پھر چین سے ملحقہ سرحد پر چھیڑچھاڑ اور سرحدی علاقے میں فضائی قوت بڑھانا شروع کر دی ہے۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھارتی فضائیہ کے روسی ساختہ ایس یو تھرٹی آئی اور مگ 29 طیاروں نے مسلسل پروازیں جاری رکھیں۔ علاوہ ازیں چینی سرحد کے قریب واقع ایئربیس پر امریکی سی17‘ اور سی 130 جے کے اور اسکے ساتھ ساتھ روسی ساختہ الیوش 76‘ اور انیتونوو 32 بھی موجود ہیں۔ یہ طیارے اہلکاروں اور جنگی سازوسامان کی منتقلی کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی لداخ میں بھارت کے اپاچی ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں اور چینی سرحد کے قریب ایئربیس پر غیرمعمول نقل و حرکت نظر آرہی ہے۔
بھارت کی مودی سرکار نے جس ہذیانی کیفیت میں پاکستان اور چین سے ملحقہ سرحدوں پر فوجی نقل و حرکت بڑھائی ہے اور بھارتی فوجوں کی جانب سے مختلف حرکات کے ذریعے پاکستان ار چین کی افواج کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا خمیازہ بھارت چین اور پاکستان کی سخت جوابی کارروائیوں میں ہزیمتیں اٹھا کر بھگت بھی چکا ہے‘ اس سے بادی النظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ مودی سرکار اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے پاکستان اور چین کے ساتھ باقاعدہ جنگ کیلئے تلی بیٹھی ہے۔ پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی مکارانہ اور گھنائونی سازشوں کا سلسلہ تو قیام پاکستان کے وقت سے ہی جاری ہے اور بھارت نے کشمیر پر تسلط بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی نیت سے ہی جمایا تھا۔ انہی سازشوں کی بنیاد پر بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرکے دولخت کیا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی پر بھی شب خون مارنے کیلئے اس نے خود کو ایٹمی قوت بنایا۔ اگر پاکستان کی قومی قیادتوں نے ان بھارتی سازشوں کو بھانپ کر پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی سے ہمکنار نہ کیا ہوتا تو بھارت اس ارض وطن کو کب کا ہڑپ کرچکا ہوتا جبکہ ایٹمی ٹیکنالوجی کی صورت میں پاکستان کے مضبوط دفاعی حصار نے بھارت کے جنگی جنون کو باقاعدہ جنگ کی نوبت لانے سے روکا ہوا ہے۔
بھارت کی موجودہ مودی سرکار کا پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنا ایجنڈا ہے اور اس نے اپنے ہندو ووٹروں میں پاکستان اور اسلام دشمنی کے جذبات ابھار کر ہی مسلسل دو انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اور یقیناً اسی بنیاد پر وہ پاکستان کی سلامتی (خدانخواستہ) تاراج کرنے کا کریڈٹ بھی اپنے کھاتے میں ڈالنا چاہتی ہے۔ بھارت کی گزشتہ سال فروری سے اب تک کی اشتعال انگیز کارروائیاں اس امر کی ہی عکاس ہیں۔ اسی طرح مودی سرکار نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا سلسلہ چین کی سرحد تک پھیلادیا ہے اور مسلسل اشتعال انگیزیوں کے ذریعے بھارت اس خطے کو تیسری عالمی جنگ کیلئے میدانِ کارزار بنانے پر تلا بیٹھا ہے۔
اس حوالے سے بھارتی سازشی ذہن جہاں پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات بشمول گلگت بلتستان کے اپنے علاقے ہونے کا داعی ہے وہیں وہ لداخ سے ملحقہ چینی علاقے کا بھی خودساختہ دعویدار بن چکا ہے جو چین کے علاقے اروناچل پردیش میں شامل ہے اور بھارت اپنے اس دعوے کی بنیاد پر 1962ء میں بھی چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ہاتھوں ہزیمتیں اٹھا کر ناکام و نامراد ہوچکا ہے مگر اسکے اکھنڈ بھارت والے توسیع پسندانہ عزائم اسے آج بھی چین سے نہیں بیٹھنے دے رہے۔ مودی سرکار نے گزشتہ سال 5؍ اگست کو مقبوضہ وادی کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور لداخ کو کشمیر سے کاٹ کر بھارتی سٹیٹ یونین میں شامل کرنے کی سازش بھی انہی توسیع پسندانہ مقاصد کے تحت کی تھی جس کیخلاف دنیا بھر میں اٹھنے والی احتجاجی آوازوں اور سلامتی کونسل سمیت نمائندہ عالمی اور علاقائی اداروں کی مذمتی قراردادوں پر بھی مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے انہیں گزشتہ 337 روز سے گھروں میں محصور کیا ہوا ہے جبکہ کنٹرول لائن کے علاوہ اب اس نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر بھی بنیا ذہنیت والی شرارتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس طرح مودی سرکار نے عملاً بھارتی سلامتی اور بھارتی عوام کی زندگیوں کو بھی دائو پر لگا دیا ہے۔ اسی بنیاد پر مودی سرکار کو بھارت کے اندر بھی اپوزیشن کے ساتھ ساتھ مختلف عوامی حلقوں بشمول دانشوروں کی جانب سے بھی سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز معروف بھارتی دانشور سدھیندرا کلکرنی نے بھی گلگت بلتستان سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد دعوے پر مودی سرکار کو آئینہ دکھایا ہے اور باور کرایا ہے کہ جموں کے راجا نے کبھی گلگت بلتستان پر حکومت نہیں کی جبکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت سے کشمیر کے الحاق کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔
مودی سرکار کا گلگت بلتستان کو متنازعہ بنانے کا مقصد درحقیقت پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کا ہے اور بھارتی ایماء پر ہی امریکہ نے سی پیک پر اسی ناطے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ چین پاکستان کیخلاف جاری بھارتی سازشوں کے پس پردہ مقاصد بھی یہی ہیں کہ سی پیک کی بنیاد پر اس خطے میں چین اور پاکستان کا مضبوط بلاک نہ بننے دیا جائے بلکہ ان سازشوں کی بنیاد پر وہ اس خطے ہی نہیں‘ پورے کرۂ ارض کے امن و سلامتی سے کھیل رہا ہے۔ اگر عالمی قیادتوں اور اداروں نے اس معاملہ میں سنجیدگی اختیار نہ کی اور بھارتی ہاتھ روکنے کا کوئی عملی اقدام نہ اٹھایا تو بھارتی جنونیت اور انتہاء پسندی پوری دنیا کو لے ڈوبے گی۔