سینٹ کمیٹی: ریگولیٹری اداروں کے سربراہوں کیلئے سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینے کی سفارش
اسلام آباد (آن لائن) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے اختیارات منتقلی کو بتایا گیا گذشتہ 24 برسوں میں مشترکہ مفادات کونسل کے صرف 24 اجلاس بلائے جا سکے ہیں جبکہ آئینی طور پر 94 اجلاسوں کا انعقاد ہونا چاہئے تھا، ابھی تک ملک میں مشترکہ مفادات کونسل کا کوئی باضابطہ دفتر نہیں بنایا گیا اور نہ ہی اجلاسوں کا شیڈول ہوتا ہے، کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئین کے مطابق بلانے کے ساتھ کونسل کا مستقل سیکرٹریٹ قائم کرنے اور حکومت سے ریگولیٹری اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے بارے میں سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینے کی سفارش کی ہے، کمیٹی نے چاروں صوبوں سے ریگولیٹری اداروں کے سربراہان کی تقرری اور 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ان کے حقوق اور اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریگولیٹری اتھاریٹز کو متعلقہ وزارتوں کے سپرد کرنے کے بارے میں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی رولنگ تین عدالتوںکے فیصلوں اور فنکشنل کمیٹی کی طرف سے رپورٹ کی منظوری کے باوجود حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے موخر کیا جائے۔ کمیٹی نے سفارش کی حکومت سپریم کورٹ سے اپیل واپس لے، سی سی آئی کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کے اوقات اور شیڈول کا اعلان کیا جائے ۔ ریگولیٹری اتھارٹیز کے ممبران پارلیمانی کمیٹیوں کے ذریعے نامزد کیے جائیں۔ اجلاس میں کمیٹی کے مرحوم چیئرمین آغا شہباز درانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔