دھرنے والے ہر سازش میں شریک ہے نمٹ لیں گے :نواز شریف
وزیراعظم کے خصوصی طیارے سے (محمد نواز رضا) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم جے آئی ٹی کے پراسیس سے گزرنا چاہتے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں جے آئی ٹی کیا رپورٹ پیش کرتی ہے۔ حالات کا بھی یہی تقاضا ہے۔ ہم ’’فریش مینڈیٹ‘‘ نہیں لیں گے، قوم اور ہم بھی چاہتے ہیں یہ معاملہ ایک طرف لگے، میں بڑھک نہیں مار رہا، دھرنا دینے والوں نے سازش کی اور ہر سازش میں حصہ ڈالا، 2016ء میں پھر دھرنا دیا گیا، وہ ہمارا کچھ بھی بگاڑ نہ سکے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب بھی ان سے نمٹ لیں گے، جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد دیکھیں گے ہم نے کیا کرنا ہے، قبل از وقت کوئی بات کہنا یا کرنا مناسب نہیں۔ گزشتہ سال عوام کی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر سکتے تھے۔ ایوان کے کچھ رہنمائوں کی رائے تھی کہ ہم ’’فریش مینڈیٹ‘‘ لیں لیکن کچھ ساتھیوں کی رائے تھی کہ عوام کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں، اگر ہم قبل از وقت انتخابات میں چلے جائیں تو الحمدللہ عوام کی طرف سے پذیرائی ملے گی کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔ جمعرات کو تاجکستان کے دو روزہ دورے سے واپسی کے دوران طیارے میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا بٹن دبانے والے کو اس کا یہ میڈل دیا کہ اسی کا احتساب کیا جا رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ موجودہ صورتحال کا کیا سیاسی حل ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کسی کنارے لگے۔ انہوں سوال کرنے والے صحافی سے ہی پوچھا کہ آپ اس کا حل بتائیں تاہم انہوں نے محتاط الفاظ میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے اور کچھ سوالات کو آف دی ریکارڈ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ چلنا چاہئے کہ ہم نے سرکاری خزانے میں کہاں خورد برد کی ہے، کیا ہم نے ٹھیکے میں پیسے لئے ہیں یا قومی خزانے کو لوٹا ہے، پھر ہمارا احتساب کس بات پر ہو رہا ہے، ہم سے ذاتی کاروبار کے بارے میں سوالات کئے جا رہے ہیں، 1972ء سے احتساب شروع کیا گیا جب میں وزیراعظم تھا اور نہ ہی وزیراعلیٰ۔ یہ میرے لڑکپن کی بات ہے۔ ہمارے ساتھ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے دور میں اچھا سلوک نہیں ہوا۔ لوٹا تو ہمیں گیا، ہماری صنعتوں کو قومیایا گیا، اس کے صلے میں ایک ٹکا نہیں ملا۔ نام نہاد احتساب ہو رہا ہے، مظلوم تو ہم ہیں۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ملک کا سیاسی ماحول بہتر کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن ان کا ایجنڈا ہی حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنا تھا، ہم نے ہر طرح سے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی لیکن ان کا مسئلہ ہی کچھ اور ہے۔ وزیراعظم نے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارا کس چیز کا احتساب ہو رہا ہے، ہمیں بتایا جائے ہم نے کیا کرپشن کی ہے، ہم نے اور مریم نواز نے یہی پوچھا ہے کہ ہمیں الزام بتایا جائے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال پر عوام پریشان ہیں، سٹاک مارکیٹ کریش کر رہی ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے، موجودہ صورتحال کے ہر شعبہ پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ غیریقینی صورتحال کسی طور پر بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ دورہ تاجکستان کامیاب رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے پاکستان‘ بھارت تعلقات خراب ہوئے۔ ایسے حالات میں بھارت سے کاروبار کی بات کیسے ہو سکتی ہے۔ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند اور مسئلہ کے حل کی طرف آنا چاہئے۔ افغانستان کے الزام کا جواب دیدیا ہماری طرف سے کوئی مداخلت نہیں ہو رہی۔ افغان صدر نے تجارتی راہداری کیلئے بھارت کو راستہ دینے کی تجویز دی ہے۔ ہم نے کہا کہ پہلے پاکستان، تاجکستان اور افغانستان اپنے معاملات بہتر بنا لیں۔ بھارت سے متعلق معاملہ بعد میں دیکھیں گے۔ کشمیر میں مظالم سے 100سے زائد شہری شہید ہوئے۔ جمہوریت کو مجھ سے کوئی خطرہ نہیں۔ سپریم کورٹ کے کسی بھی قسم کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اچھے فیصلے کی توقع ہے۔ آپ نے 2014ء میں ان کے دھرنوں کو دیکھ لیا‘ لاک ڈاؤن بھی ناکام رہا۔ اللہ تعالیٰ اور پاکستان کے عوام ہمارے ساتھ ہیں۔ سیاسی حریفوں سے بات کی لیکن ان کے عزائم کچھ اور ہیں۔ ہمسایہ ممالک سے ہمیشہ اچھے تعلقات کی کوشش کی میں بھارتی وزیراعظم کی حلف برداری میں بھی شامل ہوا لیکن اب کشمیر میں مظالم ہو رہے ہیں ایسے میں ان سے کیسے بات کریں۔ مظلوم بھی ہم ہیں، احتساب اور حساب بھی ہمارا ہورہا ہے، قومی خزانے میں کوئی لوٹ کھسوٹ ہوئی؟ گزشتہ سال فیصلہ کر چکے تھے کہ عوام سے دوبارہ مینڈیٹ لیں پھر طے ہوا کہ جومینڈیٹ ملا ہے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کی خدمت جاری رکھیں۔
نواز شریف
پوگس (اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کاسا 1000 پاور پراجیکٹ کو خطے کے لئے ایک اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے اس پر جلد عملدرآمد کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے سے خطے میں تجارت میں اضافے، سماجی و اقتصادی ترقی، توانائی کی قلت دور کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات کا اظہار تاجکستان میں کاسا 1000بجلی منصوبے کے حوالے سے چار ملکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں تاجک صدر امام علی رحمان نوف، افغان صدر اشرف غنی اور کرغزستان کے وزیر اعظم سوران بے جین بیکوف نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کاسا 1000 اجلاس کی میزبانی اور شاندار مہمان نوازی پر تاجکستان کے صدر کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارے خطے میں ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو وسطی ایشیا میں تاجکستان، کرغزستان اور جنوبی ایشیا میں افغانستان اور پاکستان کو بجلی کے گرڈ کے ذریعے آپس میں ملائے گا۔ اس کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان کو تاجکستان اور کرغزستان سے موسم گرما میں بالترتیب ایک ہزار میگاواٹ اور 300میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ رکن ممالک کے لئے اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی فوائد لائے گا اور توانائی کی قلت دور کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ واضح رہے کہ کاسا 1000 منصوبہ تاجکستان اور کرغزستان سے پاکستان اور افغانستان کو بجلی کی ترسیل کا منصوبہ ہے۔ توانائی کے شعبے میں اپنی نوعیت کے انفرادی منصوبے کاسا 1000کا آغاز گذشتہ برس ہوا تھا۔ کاسا ایک ہزار منصوبہ 2018ء میں مکمل ہوگا۔ 4 ملکی اجلاس سے قبل وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی کی خوشگوار موڈ میں غیررسمی ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نواز شریف کی تاجک صدر اور کرغزستان کے وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔