ڈالر 3.24 روپے گرگیا تحقیقات ہوگی اسحاق ڈار :سٹیٹ بنک پر تنقید سٹاک مارکیٹ میں مندا
اسلام آباد/ کراچی (نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی دھمکی کام کر گئی اور انٹر بنک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 3 روپے 24 پیسے کی کمی کے ساتھ 105.24 روپے ہو گئی۔ اس سے قبل مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 108 روپے 24 پیسے تک پہنچ گئی تھی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قیمت اچانک بڑھنے کے معاملہ کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ چند افراد کے درمیان رابطہ کے فقدان کے باعث ہوا۔گزشتہ روز وزارت خزانہ میں قومی سینکوں کے سربراہوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ پر حیرانگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا زرمبادلہ کی مارکیٹ مستحکم ہے اور ڈالر کی قیمت بڑھنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 21 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب ڈالر سٹیٹ بینک کے پاس ہیں جبکہ 5 ارب ڈالر بینکوں کے پاس ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا ڈالر کی قیمت میں اچانک 3 روپے کا اضافہ حیران کن تھا۔ مجھے لگا شاید سیاسی حالات کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔ تحقیقات سے پتہ چلایا جائے گا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے فائدہ کس کا ہوا اور نقصان کس کو ہوا۔ اس بارے میں شفاف تحقیقات ہونگی۔ انہوں نے کہا کسی کو اختیار نہیں کہ وہ پاکستان کی معیشت کا ازخود تعین کر سکے۔ روپے کی قدر گرنے سے قرضوں میں 230 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کی واپسی پر گورنر سٹیٹ بنک کی تعیناتی کا فیصلہ ہو جائے گا۔ اس سے قبل قومی بینکورں کے سربراہوں کا وزیر خزانہ کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ڈالر کی قدر بڑھنے اور روپے کی قیمت کو مستحکم رکھنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ صدر نیشنل بینک نے کہا سیاسی صورتحال، طلب و رسد اور بیرونی ادائیگیوں کے باعث ڈالر کی قیمت بڑھی اور اجلاس کے بعد ڈالر کی قیمت 105 سے 106 روپے کے درمیان آ گئی۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو دن بھر اتار چڑھائو کے بعد 590 پوائنٹس کا مندا رہا اور سرمایہ کاروں کے 96 ارب روپے ڈوب گئے۔ انڈیکس 44 ہزار 823 پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں مندے کی بنیادی وجہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی بے قدری تھی۔ جمعرات کو روپیہ مستحکم رہا لیکن سٹاک مارکیٹ کرنسی کی قیمتوں میں عدم استحکام سے نہیں بچ سکی۔ جمعرات کو ایک کروڑ 46لاکھ حصص کا کاروبار ہوا۔ گزشتہ روز 20کروڑ 42لاکھ شیئرز کا کاروبار ہوا مارکیٹ کا سرمایہ یہ گزشتہ روز 93کھرب 3ارب روپے تھا جو کم ہوکر 92کھرب 7ارب رہ گیا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کاروبار کے آغاز سے اتار چڑھائوکاشکاررہی۔ دن کے آغاز کے ساتھ مارکیٹ نے یوٹرن لیا۔ صبح حصص کی فروخت بڑھ گئی اورانڈیکس 150پوائنٹس بڑھ گیا جس سے اچانک حصص کی مارکیٹ میں بھگڈر مچ گئی اور انڈیکس کئی سو پوائنٹ گرگیا۔ پہلے 200پوائنٹ گرا اورپھرکوئی انتہا نہ رہی اس دوران اتار چڑھائو رہا مارکیٹ نے 100پوائنٹس کی ریکوری لی۔ جمعرات کو غیرملکی سرمایہ کار بھی خوفزدہ دکھائی دیئے اورانہوں نے ایک گھنٹے میں 20ارب روپے نکلوا لئے۔ جس پر پاکستانی سرمایہ کار بھی پریشان ہوگئے کیونکہ مارکیٹ کی راہوں کا تعین غیرملکی سرمایہ کار کرتے ہیں اور مارکیٹ غیرملکی سرمایہ کاروں پر انحصار کرتی ہے۔ جمعرات کو 351کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جس میں 265کمپنیوں کے حصص میں کمی 71 کمپنیوں کے حصص میں تیزی رہی۔ 15 کمپنیوں کے بھائو میں استحکام رہا۔ سٹاک مارکیٹ کے سارے انڈیکس گر گئے۔ اے این این کے مطابق پاکستان نے ڈالر کی قیمت 116روپے مقرر کرنے کی آئی ایم ایف کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو تجویز دی تھی پا کستانی روپے کی خرید و فروخت اس کی اصل قیمت کے مطابق کی جائے اور اس حساب سے ڈالر کی قیمت 116 روپے ہونی چاہئے۔ عالمی ادارے نے پاکستان سے کہا تھا وہ انتظامی اقدامات پر انحصار کرنے کے بجائے شرح مبادلہ (ایکسچینج ریٹ) میں لچک پیدا کی جائے تاکہ اس حوالے سے بیرونی عدم توازن کم کیا جا سکے۔ علاوہ ازیں وسط جون 2017 میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک ہینڈ آٹ میں بتایا گیا تھا ڈالر اور روپے میں مستحکم شرح مبادلہ کے تناظر میں پاکستان میں زرِ مبادلہ کے ذخائر کم ہوئے ہیں یعنی حکومتِ پاکستان نے روپے کی قدر برقرار رکھنے کیلئے ڈالر کی حقیقی مالیت کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ آن لائن کے مطابق اسحاق ڈار نے ڈالر کی قدر میں گھاٹے کا سارا ملبہ سٹیٹ بنک کے اعلیٰعہدیدار (قائم مقام گورنر سٹیٹ بنک) ریاض الدین پر ڈال دیا۔ اس معاملہ پر وزیر خزانہ اور صدر نیشنل بنک کے درمیان بھی اختلاف رائے سامنے آ گیا۔ رائٹرز کے مطابق اسحاق ڈار سنٹرل بنک پر بھی برس پڑے۔ اسحاق ڈار نے سنٹرل بنک پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ ان کی جاب نہیں ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر فکر مند ہوں‘ انہوں نے کہا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ وزارت خزانہ کا کام ہے اور اسے تبدیل کرنے کیلئے سٹیٹ بنک کو اختیار نہیں۔