حقانی نیٹ ورک افغانستان سے چلایا جا رہا ہے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا اطلاعات کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے اور املاک کو تباہ کرنے کیلئے ایسا گولہ بارود استعمال کر رہی ہیں جن میں مختلف کیمیائی مواد استعمال کئے جا رہے ہیں۔ مبہمانو اور کاکپورہ نامی دو مقامات پر بھارتی فورسز کی طرف سے تباہ کئے گئے گھروں سے ملنے والی کشمیری نوجوانوں کی نعشیں اتنی بری طرح جلی ہوئی تھیں ان کی شناخت ممکن نہیں رہی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ثابت ہو جاتا ہے تو یہ بھارت کی طرف سے عالمی قوانین اور سمجھوتوں کی نہایت سنگین خلاف ورزی ہو گی۔ ہم عالمی برادری اور متعلقہ عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذکورہ اطلاعات کی تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم جاری ہے۔ حریت رہنمائوں کو نماز عید کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا۔ پوری امت مسلمہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔ پاکستان سے دہشت گردی کے تمام نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے جب کہ چند بچے کچھے دہشت گرد بھی ملک سے فرار ہوگئے ہیں، امریکی سینیٹرز نے بھی دورہ پاکستان میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کو سراہا۔ امریکی سینیٹرز کے وفد کے ساتھ ملاقاتیں خوشگوار ماحول میں ہوئیں۔ حقانی نیٹ ورک اب پاکستان میں موجود نہیں بلکہ افغانستان سے چلایا جارہا ہے، افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے متعدد رہنماؤں کا مارا جانا ہمارے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ بھارت کے ساتھ امریکہ و اسرائیل کے اسلحہ خریداری کے معاہدوں کے حوالے سے پاکستان کو تحفظات ہیں۔ اس سے خطے میں عدم توازن پیدا ہو گا۔ پاکستان اپنی قومی سلامتی کے دفاع کے لئے بھرپور انداز میں ہرممکن اقدام اٹھائے گا۔ بھارت کے ریاستی اداروں نے پورے خطے اور خصوصاً پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے حوالے سے اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے بیان خوش آئند ہے، امریکہ کی طرف سے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں سرگرم کسی شخص کو دہشت گرد قرار دینا مکمل طور پر غیرمنصفانہ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں امن و مفاہمت کے عمل میں بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ اس حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت افغانستان کے مسائل کی ایک وجہ ہے اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا افغانستان کے ساتھ پاکستان کے مختلف سطح پر روابط موجود ہیں۔ انہوں نے کہا نیٹ نیوز کے مطابق پاکستان سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے کے بعد بچے کچھے طالبان افغانستان فرار ہو گئے تھے اور حقانی نیٹ ورک بھی پاکستان نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں ناکامیوں کا الزام پاکستان پر تھونپا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے قبائلی علاقوں میں بلاامتیاز کارروائی کی اور دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کئے۔