ٹرک کی بتی اور پاکستان
پاکستان میں پانامہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو یہ مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ ایسے معزز ججز نے سنا جن میں مستقبل کے دو چیف جسٹس آف پاکستان بھی شامل تھے یہ کیس شروع ہو ا تو اس انداز میں کہ اس پر پاکستان شمیت دنیا بھر کا میڈیا نظریں لگائے بیٹھا تھا کہ ہر روز کی کاروائی مثلاََ فریقین کے بیانات، دکلاء کے دلائل، ججز کے ریمارکس اور بطور خاص فریقین کا کورٹ کے باہر میڈیا سے ہر پیشی کے بعد کا خطاب وغیرہ، ہر روز شام سے رات تک میڈیا کے ٹاک شوز میںاسطرح ڈسکس ہوتا تھا کہ ساری قوم کو بخوبی سمجھ آتا چلا گیا کہ پانامہ جس کہانی کا نام ہے اسکی حقیقت کیا ہے؟ نا صرف پانامہ کی حقیقت لوگوں کو سمجھ آتی گئی بلکہ ایک مزید کھیل جو پاکستانیوں کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ہ بھی کھل کر سامنے آگیا!! میڈیا ہی کے کچھ مجاہد قسم کے محب الوطن اینکرپرسنز نے اپنی نوکریاں، اپنی زندگیاں اور اپنے خاندان دائو پر لگاتے ہوئے پاکستانی قوم کو بتانا شروع کر دیا کہ سیاست اور جمہوریت کے نام پر کس طرح کچھ لوگوں نے پورے پاکستان کو یرغمال بنا لیا ہے!! میڈیا کے ان مجاہدین نے جس طرح غاصب ٹولے کی نشاندہی کی اسی ٹولے کو ملک کی سب سے بڑی عدالت کے مستقبل کے دو چیف جسٹس ’’گاڈ فادرـ‘‘اور باقی بینچ سسلین مافیا کا نام دیکر مجاہد اینکر پرسن کی اس سوچ کی تائید کر دی جس کو وہ اپنے الفاظ کی صورت میںقوم پر واضح کر چکے تھے۔ میڈیا کے انہی مجاہدین نے یہ بھی پاکستانیوں پرواضح کر دیا کہ پاکستان مسلط سنگین مافیا یا گاڈ فادر ویلفئیر مافیا پاکستان لوٹنے کے علاوہ ان عزائم پر نہ احتجاج کرتا ہے، نہ انہیں برا سمجھتا ہے، جو عزائم پاکستان کے دشمن پاکستان کے خلاف رکھتے ہیں۔ انہی مجاہدین میڈیا نے یہ بھی پاکستانیوں کو بتا دیا کپ پاکستان کی سیاست میں کون کون لوگ پاکستان کے اندر بیٹھ کر، دوسروں کے مفادات کی بات کرتے ہیں؟ جسکا نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان کا بچہ بچہ ان چند لوگوں سے اچھی طرح واقف ہو چکا ہے، پاکستان آگاہ ہیں، لازمی بات ہے عدلیہ بھی آگاہ ہوگی اور وہ فوج کیسے آگاہ نہ ہوگی جو اڑتی چڑیا کے پر گن لینے کی صلاحیت رکھتی ہے، جسکے خوف سے پاکستان دشمنوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں لیکن!! ان پاکستان مخالف سوچ رکھنے والوں کا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اس لیے کہ وہ جو کچھ کریںآئین پاکستان کے دائرے کے اندر کھڑے ہو کر، جمہوریت کی چادر اوڑھ کر کرتے ہیںاور انکی پیٹھ کے پیچھے پورے کا پوراسسلین مافیابھی کھڑا ہے۔
یہ اعزاز بھی میڈیا نے انہی مجاہدین کا ہے جنہوں نے پاکستانیوں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ غاصب ٹولے (سسلین مافیا) نے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور پاکستانیوں کی آنکھوںمیں دھول جھونکنے کے علاوہPTIجیسی سیدھی سادی اپوزیشن کو بیوقوف بنانے کے لیے کن کن میڈیا ہاوسز اور کن کن چہر وں کو انکی زبانوں سمیت خرید رکھا ہے۔ ان مجاہدین میڈیا نے اپنے ملک اور عوام کے لیے خطرات مول لینے کی آخری حد بھی اس طرح کراس کر لی ہے کہ پہلے تو یہ اشاروں میں حوالے دیا کرتے تھے لیکن اب وہ نام لیکر بتا رہے ہیں کہ کون کونسا میڈیا چینل اور کون کون سا بندہ اس مافیا کا اہلکار بن کر کام کر رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ جن کو پاکستان سے محبت ہے ان لوگوں نے ٹائوٹ قسم چینلز کو سننا ہی چھوڑ نا شروع کر دیا ہے، مخصوص بندوں میں سے کوئی کسی عام چینل پر نظر آجائے تو لوگ اپنا پسندیدہ پروگرام ہی دیکھنا چھوڑ دیتے ہیں، چینل بدل دیتے ہیں باقی رہا یہ مسئلہ کہ یہ گاڈ فادر یا یہ کہ سسلین مافیا کیا ہوتا ہے یہ بات پانامہ کیس کی طرح پاکستانیوں کی سمجھ آسکے گی یا نہیں تو جواب یہ ملتا ہے کہ میڈیا مجاہدین کے علاوہ اگر قادری صاحب اور مشرف صاحب میدان میں آگئے تو چند دنوں میں ساری قوم کو معلوم ہو جائیگا کہ جس چیز کو وہ سیاست و جمہوریت سمجھتی رہی ہے وہ سیاست تھی نا جمہوریت بلکہ ایک بدنما داغ تھی سیاست و جمہوریت جیسے مقدس ناموں پر!! پانامہ سکینڈل کو اس طرح اٹھایا گیا کہ یہ عالمی مسئلہ ہونے کے باوجود پاکستان کے اندر کا ایک سیاسی مسئلہ نظر آنے لگا، اسکی وجہ غالباََ یہ ہے کہ کھیل کے کھلاڑی اپنی زمین پر ناچنے کی بجائے اس ڈگڈگی پر محو رقص ہو گئے جو سیاست کے کھلاڑیوں نے بجائی۔ خدا خدا کر کے پانامہ کا فیصلہ آیا تو ایسا آیا کہ ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز اسطرح کہ PML(N)اور PTIدونوں ہی نے JITبننے پر جشن منانا شروع کر دیا!!! پانامہ کیس کا یہ فیصلہ، واقعی میں فیصلہ ہے یا نہیں؟ اس سوال کا فوراََ یہ جواب سامنے آیا کہ JITنے تحقیق کرنا ہے۔ لیکن یہ بات پاکستانیوں کی سمجھ میں فوری طور پر نہ آسکی کہ JITبنانے کے فیصلے کو PML(N)اور PTIنے اپنے حق میں آنیوالا فیصلہ کس طرح تسلیم کر لیا؟ ’’میاں بیوی راضی تو کیا کریگا قاضیـ‘‘ کے مصداق فریقین کا ردعمل سامنے آنے کے باوجود دیکھنے اور سننے والوں میں کچھ کے ذہنوں میں مختلف قسم کے شکوک و شبہات نے جنم لینا شروع کر دیا لیکن اسکا میڈیا پر زور ز شور کے ساتھ اظہار اس لیے نہ ہو سکا کہ جن میں مفاد میں سوچوں نے جنم لیا تھا وہ جشن JITمنانے میں مصروف ہیں۔ حکومتی حلقوں کے جشن منانے کی وجوہات تو سمجھ آرہی تھیںPTIکیوں ناچ رہی ہے یہ بات کسی کی سمجھ میں آج تک نہیں آسکی۔ ساٹھ دن کا سسٹم کو وقت مل گیا تھا، دوئم یہ کہ جو کچھ پانچ رکنی بینچ پر اثر انداز نہ ہو سکا تھا اس اثر کو مزید موثر کر کے استعمال کرنے کا ایک کھلا موقع مل گیا تھا، سسٹم اس لیے حکومتی حلقوں کا جشن منانا تو سمجھ میں آتا تھا یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی تھی کہ رقص انصاف کی وجہ کیا ہے، کیا وہ منی ٹرائلJITڈھونڈ لائی ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حکمران خاندان نے پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت ملک سے باہر کیسے منتقل کی؟ اگر نہیں تو پھر پانامہ کیس جہاں رکا تھا وہاں سے آگے کیسے بڑھا ہے؟ اگر نہیں بڑھا تو کسی کیجیتیا ہار کس طرح ہے؟ جن لوگوں نے کھلا وقت ملنے کے باوجود کوئی مطالبہ مستند کاغذ سپریم کورٹ میں نہیں پیش کیا وہ لوگ JITمیں کوئی مزید قطری یا مصری داستان اگر پیش کریں گے تو کیا یہ سوال پیدا نہیں ہوگا کہ جناب! یہی کچھ آپ نے سپریم کورٹ میں پیش کیوں نہیں کیا؟ فرض کریں ایسے سوالات کی نوبت اگر آجاتی ہے تو کیا یہ یا اسی قسم کے دوسرے سوالات پر PTIاٹھ سکے گی جو آج محو رقص ہیں؟ خدا کرے انصاف کا بول بالا ہو، پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو، ان تمام کمیشنوں، کمیٹیوں اور JITکی رپورٹوں کا انتظام ختم ہو، ہر رپورٹ پاکستانیوں کے سامنے آئے، اس لیے یہ رپورٹس ٹرک کی وہ بتی ہیں کہ پورا پاکستان جس کے پیچھے بھاگ رہا ہے، وہ انتظار جو ختم ہونے میں ہی نہیں آرہا گویا سارا پاکستان مستقل طور پر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اس منزل کی طرف بڑھنے سے روک دیا گیا ہے، جس تک رسائی کے بغیر پاکستانی سلامتی اور خوشحالی کا صرف خواب دیکھا جا سکتا ہے اور دعا کی جا سکتی ہے کہ جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ نورا کشتی نہ ہو، یہ کہ قادری صاحب کا ایک بار پھر میدان میں اترنا عارضی نہ ہو، آمین۔