قائدانہ کردار
برادر اسلامی ملک سعودی عرب میں قیادت کی تبدیلی مشرق وسطیٰ پہ کیا اثرات مرتب کرے گی ےہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گاتاہم سعودی عرب کی قیادت اور 100سال سے برسر اقتدار شاہی خاندان نے گذشتہ تین چار سال میں خطے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے۔شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی طبعیت جب زیادہ ہی بگڑ گئی تو سعودی مخالف قوتوں نے طوفانِ بدتمیزی برپا کردیا تھا لیکن سعودی قیادت، شاہی خاندان اور اقتدار کا فیصلہ کرنے والی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے اےسے مدبرانہ اورجراتمندانہ فیصلے کیئے ہیں کہ ناقدین کو ابھی تک اٹھائے گے اقدامات کا ےقین نہیں آرہا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا ہونہار بیٹا31 سالہ نوجوان محمد بن سلمان سعودی عرب کا ولی عہد منتخب ہو چکا ہے جو پہلے سے ہی وزیر دفاع کی اہم ذمہ داری نبھا رہا تھا ، محمد بن سلمان کے پانچ بڑے بھائی بھی ہیں لیکن سعودی شوریٰ نے متفقہ طور پر محمد بن سلمان کو ان کی خداداد صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اہم اور بھاری ذمہ داری کے لیئے چُنا۔ سعودی عرب کے اندر ان کی مقبولیت کا اندازا اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے 34رکنی مجلس شوریٰ میں سے 31 ووٹ حاصل کیئے اور ولی عہدمحمد بن نائف نے سبکدوش ہوتے ہوئے نہ صرف سب سے پہلے بیعت کی بلکہ کہا کہ اب ہمارا آرام کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ کچھ ا س طرح کے جذبات کااظہار اس وقت شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز اور 34سال تک وزیر خارجہ رہنے والے شہزادہ سعود الفیصل نے بھی کہا تھا کہ ےہ تو نوجوانوں کا کام ہے۔ اس فیصلے سے دنیا بھر کے سعودی عرب مخالف ےہ سمجھ رہے تھے کہ شائد اب شاہی خاندان میں کوئی باہمی رنجش وخلفشار پید ا ہو جائے گا لیکن سعود فیملی نے ثابت کردیا کہ ان میں اقتدار کی ہوس نہیں بلکہ وہ حرمین شریفین کی خدمت کو ہی اپنا شعار سمجھتے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا تعلیمی کئیریر بھی بڑا شاندار رہا ہے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں جن دس طلباءنے اول پوزیشن حاصل کی ان میں ایک نام محمد بن سلمان کا بھی تھا۔ آپ گورنر ریاض ، ولی عہد کے نجی امور کے دفتر کے نگران و مشیر خاص ، ایوان صدر کے مشیر خاص اور وزیر دفاع کے دفتر کے سربراہ بھی رہے، اس کے بعد 2015 میں شاہ سلمان نے ان کو اپنا نجی مشیر اور بعدازاں ان کی کارکردگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ولی عہد بنا دیا ، سعودی عرب کی قیادت نے مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور وزیر داخلہ نائف بن عبدالعزیز کی رحلت کے بعد جو انقلابی فیصلے کیئے ےہ سعودی عرب کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لیئے کافی ہیں، محمد بن سلمان کی صلاحیتوں کا سعودی عرب کے ساتھ ساتھ تمام عرب ممالک بھی معترف ہیں۔ سعودی عرب عرب دنیا کا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے دنیا بھر کے مسلمانوں کی مدد کرنے اور انسانیت کے ناطے اقوام متحدہ کو مدد فراہم کرنے والابھی سب سے بڑا ملک ہے ، تیل پیدا کرنے والا دنیا کاسب سے بڑا ملک ہے اسلحہ کا خریدار سب سے بڑا ملک ہے ، دنیا کی ٹاپ آٹھ معیشتوں میں شمار ہوتا ہے ، معدنی وسائل سے مالا مال ہے، فی کس آمدنی 24200ڈالر ہے ، اور دو لاکھ تینتیس ہزار سے زائد فوجی نفری ہے اس کے باوجود سعودی عرب اپنے دفاع کے لیئے، قومی خودمختاری کے لیئے غیروں کے آگے ہاتھ کیوں پھلائے؟ ےہی وہ جنون ہے جو نوجوان محمد بن سلمان کے اندر ہے۔ انہوں نے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد کے منصب پر فائز ہوتے ہی پوری دنیا کے طوفانی دورے کیئے تھے، روس ، جاپان، کوریا، امریکہ، ےورپ ، ایشیاء، مشرق وسطیٰ ہر جگہ انہوں نے سعودی عرب کا مقدمہ بڑی خوبصورتی سے پیش کیا اور صرف ےہی نہی بلکہ ان کی شخصیت کا ایک اور پہلو بھی سامنے آیا جو عام طور پراب عرب راہنماوں کے اندر نہیں پایا جاتا وہ ےہ کہ انہوں نے عوامی انداز اپنا کرسعودی عوام کو بھی اپنا گرویدہ و دلدادہ بنا لیا، عام لوگوں میں گھل مل جانا،اگلے مورچوں پر فوجیوں کے ساتھ عید منانااور ہر قومی مسئلے پر متحرک وفعال کردار ادا کرتے ہوئے ہر روز ٹی وی پر نظر آنا ےہ اس بات کا آئینہ دار ہے کہ محمد بن سلمان سعودی عرب ہی نہیں پورے عرب میں مقبول ہورہا ہے جب سے تیل کی قیمتوں کا بحران آیا ہے سعودی عرب بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا مگر سعودی قیادت نے نان آئل ریونیواکانومی کی پالیسی اپنا کراور اس پر تیزی سے عمل کرتے ہوئے کام شروع کردیا ہے اس سے بیرون ملک سے سرماےہ کاری کے واضح اشارے موجود ہیں، حرمین شریفین جو مسلمانوں کے لئےے روحانیت کے مرکز ہیں سعودی عرب آنے والے زائرین عالمی معیار کی سہولتیں دینے سے لوگوں کے روزگار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا اسی طرح سیاحوں اور کاروباری حضرات کے لیئے سعودی عرب کے دروازے کھول دیئے گے ہیں سعودی عرب ہی نہی پورا عرب موجودہ نئی سعودی قیادت سے امیدیں لگائے بیٹھا ہے اللہ تعالیٰ ان کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد میں کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔